چینی سستی ہو جانے کا دعوٰی کرنے والی حکومت نے یوٹیلٹی اسٹورز پر بھی چینی مزید مہنگی کر دی
اشاعت کی تاریخ: 28th, March 2025 GMT
لاہور ( اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین ۔ 28 مارچ 2025ء) چینی سستی ہو جانے کا دعوٰی کرنے والی حکومت نے یوٹیلٹی اسٹورز پر بھی چینی مزید مہنگی کر دی، حکومت کی جانب سے ملک بھر میں یوٹیلٹی اسٹورز پر چینی کی قیمت میں 8 روپے فی کلو کا اضافہ کر دیا گیا۔ تفصیلات کے مطابق ایک جانب مسلم لیگ ن کی وفاقی حکومت کی جانب سے ملک میں چینی کی قیمت کم ہو جانے کا دعوٰی کیا جا رہا ہے ، تو عین اسی وقت یوٹیلٹی اسٹورز پر چینی کی قیمت میں عید سے قبل بڑا اضافہ کر دیا گیا۔
یوٹیلٹی اسٹورز پر چینی کی قیمت میں 8 روپے فی کلو کا اضافہ ہوا ہے۔ ادارہ شماریات کے مطابق یوٹیلٹی اسٹورز پر چینی کی قیمت 158روپے فی کلو ہو گئی۔ ادارہ شماریات کے مطابق گزشتہ ہفتے تک یوٹیلٹی اسٹورز پر چینی کی قیمت 150روپے فی کلو تھی۔(جاری ہے)
ادارہ شماریات کے مطابق اوپن مارکیٹ کی اوسط قیمت کے مقابلے میں یوٹیلٹی اسٹورز پر چینی 10 روپے 68 پیسے سستی ہے۔
دوسری جانب اسحاق ڈار کی زیرِ صدارت چینی کی صورتِ حال پر اجلاس ہوا۔ ترجمان دفترِ خارجہ کے مطابق نائب وزیرِ اعظم نے کمیٹیوں کے درمیان ہونے والے معاہدوں پر عمل درآمد کا جائزہ لیا۔ نائب وزیرِ اعظم کی جانب سے شوگر ملز مالکان کو معاہدے پر عمل درآمد یقینی بنانے کی ہدایت کی گئی، معاہدے کے تحت ملک میں چینی کی قمیت 164 روپے فی کلو یا اس سے کم ہے۔ ترجمان دفترِ خارجہ کا کہنا ہے کہ نائب وزیرِ اعظم نے چینی کی سپلائی اور قیمتوں کو ریگولیٹ کرنے کے حکومتی عزم کا اعادہ کیا ہے۔ یاد رہے کہ اس سے قبل وزارتِ صنعت و پیداوار نے مارکیٹ میں چینی کی قیمتوں کے لیے واضح اور شفاف ہدایات جاری کی تھیں جن کے مطابق چینی کی پرچون قیمت 164 روپے فی کلو گرام مقرر کی گئی ہے جبکہ مل سے باہر قیمت 159 روپے فی کلو گرام یا اس سے کم رکھی گئی ہے۔ صوبائی حکومتوں کی جانب سے جمع کرائی گئی رپورٹوں کے مطابق سندھ میں چینی کی اوسط پرچون قیمت 168 روپے فی کلوگرام ہے جبکہ پنجاب میں یہ 164 روپے فی کلو گرام یا اس سے کم ہے۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے یوٹیلٹی اسٹورز پر چینی کی قیمت میں چینی کی روپے فی کلو کی جانب سے کے مطابق
پڑھیں:
شوگر ملز کی جانب سے 15 ارب روپے سے زائد کے قرضے واپس نہ کرنے کا انکشاف
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) پارلیمنٹ کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس جنید اکبر کی صدارت میں ہوا۔ نیشنل بینک سے متعلق آڈٹ رپورٹس اور مالی بے ضابطگیوں کے حیران کن انکشافات سامنے آئے ہیں، جس پر اراکین کمیٹی اور چیئرمین جنید اکبر نے شدید برہمی کا اظہار کیا۔
اجلاس میں نیشنل بینک کی جانب سے 190 ارب روپے کی ریکوریاں نہ کرنے سے متعلق آڈٹ اعتراض پر بحث کی گئی۔سیکرٹری خزانہ نے بریفنگ میں بتایا کہ ریکوری کی کوششیں کی جارہی ہیں،28.7 ارب روپے ریکور ہوئے ہیں۔
جنید اکبر نے استفسار کیا کہ قرضہ لیتے ہیں تو کوئی چیز گروی نہیں رکھتے؟ جس پر نیشنل بینک کے صدر نے بتایا کہ بالکل رکھتے ہیں۔ 10 ہزار 400 کیس ریکوری کے پینڈنگ ہیں،جس پر کمیٹی نے آئندہ اجلاس میں تفصیلی رپورٹ طلب کرلی۔
ترکیے نے اپنا پہلا ہائپر سونک میزائل ٹائفون بلاک 4 متعارف کروا دیا
کمیٹی میں بریفنگ کے دوران آڈٹ حکام نے انکشاف کیا کہ نیشنل بینک انتظامیہ نے شوگر ملز کو 15.2 ارب روپے کے قرضے جاری کیے جو شوگر ملز واپس کرنے میں ناکام رہیں، جس پر نیشنل بینک کے صدر نے بتایا کہ 25 قرضے ہیں۔ جن میں سے کچھ ایڈجسٹ اور چند کی ری اسٹرکچرنگ کی جا رہی ہے، جبکہ 17 کیسز میں ریکوری کی کوششیں جاری ہیں۔
آج نیوز کے مطابق چیئرمین پی اے سی نے سخت سوال کرتے ہوئے کہا کسان چند لاکھ روپے نہ دے تو اس کی زمین ضبط ہو جاتی ہے، پھر ان شوگر مل مالکان کو ریلیف کیوں دیا گیا؟ کمیٹی نے ریکوری کی ہدایت کرتے ہوئے معاملہ آئندہ کے لیے مؤخر کردیا۔
ٹک ٹاک نے 3 ماہ میں پاکستانیوں کی 2 کروڑ سے زائد ویڈیوز ڈیلیٹ کر دیں
مزید :