ٹیلی کام آپریٹرز وزارت آئی ٹی کی جانب سے قسطوں پر اسمارٹ فونز کی فراہمی کے اقدام پر تشویش کا اظہار کر رہے ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ اس پالیسی سے پاکستان کے ڈیجیٹل منظرنامے پر منفی اثرات مرتب ہوسکتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: جعلی خبریں پھیلانے پر 80 ہزار موبائل فون سمز بلاک

میڈیا رپورٹس کے مطابق 4 میں سے 2 موبائل آپریٹرز نے پالیسی کی ایک اہم شق پر تحفظات کا اظہار کیا ہے جس کے تحت نادہندگان کو رجسٹرڈ تمام سمز کو بلاک کرنا لازمی ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ اس طرح کے اقدامات سے نہ صرف شہریوں کو ان کے ڈیجیٹل حقوق سے محروم کیا جائے گا بلکہ ملک میں ڈیجیٹل شمولیت پر بھی منفی اثر پڑے گا۔

ٹیلی کام کمپنیوں کا اصرار ہے کہ دوسرے ممالک میں ٹیلی کام آپریٹرز نہیں بلکہ حکومتیں ڈیفالٹ کا مالی بوجھ برداشت کرتی ہیں اور وہ ممکنہ نقصانات کو پورا کرنے کے لیے کسی قابل عمل میکانزم کے بغیر خطرہ برداشت کرنے کے لیے تیار نہیں ہیں۔

فی الحال یہ پالیسی زیر بحث ہے کیونکہ وزارت آئی ٹی نے ٹیلی کام آپریٹرز کو اتفاق رائے تک پہنچنے کی ذمہ داری سونپی ہے۔

وزارت نے فریم ورک کو حتمی شکل دے دی ہے اور اسے ٹیلی کام کمپنیوں کے ساتھ شیئر کیا ہے لیکن بنیادی نکات نادہندگان کے لیے مجوزہ سم بلاکنگ انفورسمنٹ میکانزم ہیں اور ٹیلی کام آپریٹرز کو مالی بوجھ برداشت کرنا پڑ سکتا ہے۔

مزید پڑھیے: سگنل میسجنگ ایپ کیا ہے، یہ کتنی محفوظ ہے؟

کچھ آپریٹرز اس تجویز کی حمایت کرتے ہیں جبکہ دیگر ایک مرکزی نظام کی سختی سے مخالفت کرتے ہیں جو نادہندگان کے شناختی کارڈ سے منسلک تمام سموں کو معطل کرنے کا سبب بنے گا۔

مزید برآں ٹیلی کام آپریٹرز نے خدشات کا اظہار کیا ہے کہ انہیں ڈیفالٹ رسک یا سبسڈی کے اخراجات کو برداشت کرنے کے لیے ذمے دار نہیں ہونا چاہیے۔

اس اقدام کا مسودہ پہلی بار نومبر 2023 میں تیار کیا گیا تھا اور 2024 کے اوائل میں کابینہ کی منظوری کے لیے بھیجا گیا تھا۔ تاہم کابینہ نے اسے وزارت آئی ٹی کو واپس بھیج دیا اور ہدایت کی کہ اس پالیسی کا قانون ڈویژن سے جائزہ لیا جائے۔

عام انتخابات کے بعد نظر ثانی شدہ ورژن نئے آئی ٹی وزیر شزا فاطمہ کو پیش کیا گیا جنہوں نے بینکوں، فن ٹیک فرموں اور ٹیلی کام آپریٹرز کی رائے کے ساتھ ایک تازہ ترین مسودہ تیار کیا۔

پالیسی کو بہتر بنانے کی کوششوں کے باوجود سی ایم اوز کے درمیان اتفاق رائے کا فقدان پیش رفت کی راہ میں رکاوٹ ہے۔ آپریٹرز کے درمیان اتفاق رائے کے بغیر پالیسی حتمی منظوری کے لیے وفاقی کابینہ میں پیش نہیں کی جا سکتی۔

مزید پڑھیں: حکومت کا قسطوں پر موبائل فون فراہم کرنے کا منصوبہ تعطل کا شکار

وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی کے حکام کے مطابق اصل چیلنج قسط پر مبنی اسمارٹ فون کی فراہمی نہیں بلکہ نادہندگان کے خلاف نفاذ کا طریقہ کار ہے۔

وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی اور پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) وفاقی حکومت کی جانب سے واضح پالیسی ہدایات جاری ہونے کے بعد ہی اس پر عمل درآمد کر سکتے ہیں۔

اس منصوبے کی مخالفت کرنے والے ٹیلی کام آپریٹرز نے متبادل حل تجویز کیے ہیں جن میں خطرات کو کم کرنے کے لیے زیادہ شرح سود یا پیشگی ادائیگی کی اجازت دینا بھی شامل ہے۔

تاہم حکومت اس بات سے مطمئن نہیں ہے اور یہ دلیل دیتی ہے کہ اعلیٰ شرح سود کے ساتھ قسط پر مبنی اسمارٹ فون کی خریداری پہلے ہی مارکیٹ میں دستیاب ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسمارٹ فون ٹیلی کام آپریٹرز فون سم فون سم بلاک قسطوں پر فون.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: اسمارٹ فون ٹیلی کام ا پریٹرز فون سم فون سم بلاک قسطوں پر فون ٹیلی کام آپریٹرز کرنے کے لیے اسمارٹ فون آئی ٹی کیا ہے فون سم

پڑھیں:

وزیراعظم کا ترکیہ کے صدر سے ٹیلی فونک رابطہ، اہم فیصلوں پر عملدر آمد پر اتفاق

وزیراعظم شہبازشریف نے ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوان سے ٹیلی فونک رابطہ کرکے عیدالاضحی کی مبارکباد دی.دونوں رہنمائوں نے اہم فیصلوں پر عملدرآمد پر اتفاق بھی کیا۔

تفصیلات کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف نے جمہوریہ ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوان سے ٹیلی فونک رابطہ کیا اور عید الاضحی کے پر مسرت موقع پر ترک صدر کو اور ترکی کے برادر عوام کو عید کی مبارکباد اور نیک خواہشات کا اظہار کیا۔ٹیلیفونک گفتگو کے دوران وزیراعظم نے پاک بھارت بحران کے دوران ترکیہ کی جانب سے پاکستان کی مضبوط اور غیر متزلزل حمایت پر صدر اردوان کا ایک مرتبہ پھر شکریہ ادا کیا۔وزیراعظم کا کہنا تھا کہ اس اقدام نے پاکستانیوں کے دل جیت لیے اور پاک ترک بھائی چارے کی تاریخ میں ایک اور شاندار باب کا اضافہ کیا۔دونوں رہنماؤں نے گزشتہ ملاقاتوں کے دوران کیے گئے اہم فیصلوں پر تیزی سے عملدرآمد پر بھی اتفاق کیا، اس سے دوطرفہ تعاون بالخصوص تجارت اور سرمایہ کاری میں تیزی لانے میں مدد ملے گی۔دونوں رہنماؤں نے بنیادی مفادات پر ایک دوسرے کی غیر متزلزل حمایت کا اعادہ کیا جبکہ انہوں نے غزہ کی صورتحال سمیت تازہ ترین علاقائی اور عالمی پیش رفت پر بھی تبادلہ خیال کیا۔ترکیہ کے صدر نے عید الاضحیٰ کے موقع پر نیک خواہشات کے لیے وزیراعظم شہباز شریف کا شکریہ ادا کیا اور پاکستانی عوام کے لیے بھی خیر خواہی کے جذبات کا اظہار کیا۔رجب طیب اردوان نے تمام اہم معاملات میں پاکستان کے لیے ترکیہ کے پختہ عزم کا اعادہ کیا۔رجب طیب اردوان نے واضح کیا تھا کہ پاکستان اور بھارت میں جنگ بندی پر خوشی ہے جب کہ پانی سمیت تمام مسائل کے آسان حل کے خواہاں ہیں۔

خیال رہے کہ پاکستان اور بھارت کی حالیہ کشیدگی کے دوران ترک صدر رجب طیب اردوان نے کابینہ سے خطاب میں پاکستانی قوم کے ساتھ اپنی حمایت کا اعلان کیا تھا۔

متعلقہ مضامین

  • خبردار رہیں !محکمہ موسمیات کی جانب سے الرٹ جاری کر دیا گیا
  • پانی بند کرنے کی دھمکی جنگی اقدام تصور ہوگا؛ بلاول بھٹو نے مؤقف واضح کردیا
  • توانائی اصلاحات میں ریکوریز بہت شاندار رہیں،این ٹی ڈی سی کو تین کمپنیوں میں تقسیم کرنا اہم اقدام تھا، وزیر خزانہ 
  • کمپٹیشن کمیشن کا اہم اقدام، لاجسٹکس شعبے میں 2 کمپنیوں کو مسابقتی قوانین سے استشنی کی مشروط منظوری
  • بجٹ میں بڑی کمپنیوں کیلئے سپرٹیکس میں کمی کی تیاریاں
  • آئندہ بجٹ میں بڑی کمپنیوں کیلئے سپرٹیکس میں کمی کی تیاریاں
  • چیئرمین ایکنامک پالیسی اینڈ بزنس ڈویلپمنٹ ڈاکٹر گوہر اعجاز نے بجٹ تجاویز پیش کردیں
  • وزیراعظم کا ترکیہ کے صدر سے ٹیلی فونک رابطہ، اہم فیصلوں پر عملدر آمد پر اتفاق
  • ٹرمپ نے مسک کو خبردار کر دیا، ڈیموکریٹس کی حمایت کی تو سنگین نتائج کیلیے تیار رہو
  • بیروزگار نوجوان جعلی نوکری کے لیے کمپنیوں کو یومیہ فیس کیوں دیتے ہیں؟