نجی ٹی وی کے مطابق امریکا کے معروف تھنک ٹینک کارنیگی انڈوومنٹ فار انٹرنیشنل پیس میں خطاب کرتے ہوئے طارق فاطمی نے پرامن جنوبی ایشیا کے لیے پاکستان کے عزم کا اعادہ کیا۔ اسلام ٹائمز۔ وزیراعظم کے معاونِ خصوصی برائے امور خارجہ سید طارق فاطمی نے امریکا پر زور دیا ہے کہ وہ پاکستان کو کسی بھی غیر مُلکی یا علاقائی نظر سے دیکھنے کے بجائے آزادانہ طور پر دیکھے۔ نجی ٹی وی کے مطابق امریکا کے معروف تھنک ٹینک کارنیگی انڈوومنٹ فار انٹرنیشنل پیس میں خطاب کرتے ہوئے طارق فاطمی نے امریکا کے ساتھ پاکستان کے مضبوط تاریخی تعلقات کا اعادہ کرتے ہوئے دونوں ملکوں کے درمیان گہرے اقتصادی تعلقات کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے 24 کروڑ آبادی پر مشتمل پاکستان کی تذویراتی اہمیت کو اجاگر کیا اور امریکا پر زور دیا کہ وہ پاکستان کو کسی بھی غیر مُلکی یا علاقائی عدسے سے دیکھنے کے بجائے آزادانہ طور پر دیکھے۔

‎وزیراعظم شہباز شریف کی تجارت، سرمایہ کاری اور قوم کی استعدادکار میں اضافہ کرنے کی کاوشوں کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے اہم اقتصادی کامیابیوں کو اجاگر کیا جن میں شرح مہنگائی میں نمایاں کمی، آئی ایم ایف اسٹاف لیول کامیاب مذاکرات اور ملک کے لیے 20 ارب ڈالر کا ورلڈ بینک پیکج شامل ہیں۔ ‎علاقائی سلامتی کے حوالے سے بات کرتے ہوئے طارق فاطمی نے کہا کہ افغانستان میں دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہوں نے پاکستان کو دہشت گردی کا شکار بنا دیا ہے۔ علاقائی امن کے حوالے سے پاکستان کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے معاونِ خصوصی نے پڑوسی ممالک کے ساتھ درپیش چیلنجز کو بھی اجاگر کیا۔

طارق فاطمی نے اپنے خطاب میں پاک-چین دوطرفہ معاشی تعاون خصوصاً پاک-چین اقتصادی راہداری (سی پیک) کے ملک اور خطے کے لیے ثمرات پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے پاکستان کی ٹیکسٹائل انڈسٹری، انفرااسٹرکچر اور انسانی سرمائے کی ترقی میں امریکی سرمایہ کاری بڑھانے پر بھی زور دیا۔ ‎انٹرایکٹو سیشن کے دوران معاونِ خصوصی نے پاک-امریکا تجارتی تعلقات کو مزید فروغ دینے کے حوالے سے موجود مواقع کو اجاگر کیا۔ اس حوالے سے انہوں نے ملک کی معدنی دولت اور کاروباری برادری کی سہولت کاری کے لیے قائم کردہ خصوصی سرمایہ کاری کونسل کے اہم کردار پر بھی روشنی ڈالی۔

انہوں نے امریکی سرمایہ کاروں کی حوصلہ افزائی کی کہ وہ پاکستان کا دورہ کریں اور میسر مواقع سے استفادہ کریں۔ طارق فاطمی نے دہشت گردی کے خلاف پاکستان کے اقدامات، سرحدی کنٹرول اور سرمایہ کاروں کے لیے مستحکم ماحول کو یقینی بنانے کی کوششوں پر بھی بات کی۔ انہوں نے یقین دلایا کہ چیلنجز کے باوجود پاکستان غیر ملکی سرمایہ کاری کے لیے ایک امید افزا اور منافع بخش منزل ہے۔ ‎اپنے خطاب کے اختتام پر سید طارق فاطمی نے پرامن جنوبی ایشیا کے لیے پاکستان کے عزم کا اعادہ کیا۔ انہوں نے امریکا پر زور دیا کہ وہ تعلیم، صحت اور اقتصادی ترقی میں معاونت کرے تاکہ دوطرفہ تعاون کو باہمی مفاد کی طویل المدتی شراکت داری میں تبدیل کیا جاسکے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: طارق فاطمی نے سرمایہ کاری پاکستان کے پاکستان کو پر زور دیا اجاگر کیا کرتے ہوئے کا اعادہ انہوں نے حوالے سے کے لیے

پڑھیں:

حکومت کینال منصوبے پر کثیر الجماعتی مشاورت پر غور کر رہی ہے، وفاقی وزیر قانون

سینیٹ کے اجلاس میں چولستان کینال منصوبے پر مسابقتی قراردادوں پر پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اور پاکستان پیپلز پارٹی ( پی پی پی) کے مابین کشیدگی، گرما گرم بحث اور واک آؤٹ دیکھنے میں آیا، وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے ایوان بالا کو آگاہ کیا کہ حکومت اس مسئلے کے حل کے لیے کثیر الجماعتی مشاورت پر غور کر رہی ہے۔

نجی اخبار کی رپورٹ کے مطابق پی ٹی آئی اور پیپلز پارٹی کے اعتراضات کا جواب دیتے ہوئے اعظم نذیر تارڑ نے یقین دلایا کہ چولستان کینال اسکیم کے لیے پانی کی منتقلی سے متعلق خدشات کو آئینی طور پر اور سندھ حکومت کی مشاورت سے حل کیا جائے گا۔

انہوں نے زور دے کر کہا کہ مسلم لیگ (ن) کی قیادت میں وفاقی حکومت پہلے ہی اتحادی جماعتوں بالخصوص پیپلز پارٹی اور سندھ حکومت کے ساتھ اس معاملے کو اٹھا چکی ہے۔

وزیر قانون نے کہا کہ وزیر اعظم شہباز شریف کی ہدایت پر کابینہ کے سینئر رکن اور مشیر رانا ثنا اللہ نے سندھ حکومت سے معاملے کو خوش اسلوبی سے حل کرنے کے لیے رابطہ کیا، اور اس عزم کا اظہار کیا تھا کہ اس سلسلے میں ’کچھ بھی غلط نہیں کیا جائے گا‘۔

تھرپارکر میں حالیہ ضمنی انتخابات کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے احتجاج کرنے والے پی ٹی آئی اراکین اسمبلی پر طنز کرتے ہوئے الزام عائد کیا کہ وہ سندھ میں مسترد ہونے کے بعد ’بے معنی احتجاج‘ کر رہے ہیں، اس طرح کی سیاست نہ تو ملک اور نہ ہی مقصد کے لیے کام کرتی ہے۔

اجلاس میں اس وقت ہنگامہ برپا ہو گیا جب پی ٹی آئی کے سینیٹر سیف اللہ ابڑو نے مطالبہ کیا کہ سینیٹ میں نہر کے مسئلے پر ان کی جماعت کی قرارداد پر غور کیا جائے، پیپلز پارٹی کی سینیٹر شیری رحمٰن نے اصرار کیا کہ ان کی پارٹی کی قرارداد پر پہلے غور کیا جائے۔

جب چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی نے پوائنٹس آف آرڈر کو وقفہ سوالات شروع کرنے کی اجازت دینے سے انکار کر دیا، تو پی ٹی آئی ارکان نے احتجاج کیا، نعرے بازی کی اور حکومت پر الزام لگایا کہ وہ کارپوریٹ فارمنگ اقدام کے لیے چولستان کی جانب پانی موڑ رہی ہے، وہ احتجاجاً چیئرمین کے پوڈیم کے قریب جمع ہوئے۔

یہ جھگڑا اس وقت ذاتی نوعیت اختیار کر گیا جب پی ٹی آئی کے سینیٹر فلک ناز چترالی نے پیپلز پارٹی پر منافقت کا الزام عائد کیا، جس پر پیپلز پارٹی کے سینیٹر شہادت اعوان نے شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے بانی عمران خان کو ’گھڑی چور‘ قرار دیا، اور اپنی پارٹی قیادت کے ناقدین کو خاموش کرانے کے لیے قلم اور گھڑی کو ہتھیار کے طور پر استعمال کیا۔

پیپلز پارٹی کے سینیٹرز نے بھی نہر منصوبے کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے واک آؤٹ کیا۔

’ربڑ اسٹیمپ پارلیمنٹ‘
بعد ازاں جب وزیر قانون تارڑ ایوان سے خطاب کر رہے تھے تو بابر اعوان نے کورم کی نشاندہی کی، لیکن عملے نے تصدیق کی کہ کورم مکمل ہے۔

قائد حزب اختلاف شبلی فراز نے کہا کہ یہ نئے پارلیمانی سال کا پہلا اجلاس ہے، اور اسے گزشتہ سال کے دوران کی گئی غلطیوں پر خود احتسابی کے لیے استعمال کیا جانا چاہیے تھا۔

انہوں نے کہا کہ سندھ میں پورا نظام مفلوج ہے اور عوام پانی کے مسئلے پر اٹھ کھڑے ہوئے ہیں، انہوں نے الزام عائد کیا کہ اس معاملے پر پیپلز پارٹی کا موقف متضاد اور منافقانہ رہا ہے اور پارٹی قیادت نہر منصوبے پر تحفظات کا اظہار کرنے والے قانون سازوں کی حمایت نہیں کر رہی۔

اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ پارلیمنٹ محض ربڑ اسٹیمپ بن کر رہ گئی ہے، شبلی فراز نے حال ہی میں منظور کیے گئے متعدد قوانین کا حوالہ دیا جن میں 26ویں ترمیم بھی شامل ہے۔

انہوں نے خیبر پختونخوا سے 11 ارکان کی مسلسل غیر حاضری کا ذکر کیا اور متنبہ کیا کہ اگر انتخابات نہ ہوئے تو 2027 تک سینیٹ میں صوبے کی کوئی نمائندگی نہیں ہوگی۔

انہوں نے جیل میں قید پی ٹی آئی سینیٹرز کے پروڈکشن آرڈرز پر عملدرآمد میں تاخیر اور اسٹیٹ بینک ترمیمی بل پر بھی تنقید کی، جس میں آئین کے آرٹیکل 59، 60 اور 218 کی خلاف ورزی کا دعویٰ کیا گیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اب وقت آگیا ہے کہ ہم آئین پر عمل کریں، ایک اور کورم کال کی وجہ سے سماعت ملتوی کردی گئی۔ اجلاس جمعہ کو صبح ساڑھے 11 بجے دوبارہ شروع ہوگا۔

قبل ازیں سینیٹ نے پوپ فرانسس کی یاد میں ایک منٹ کی خاموشی اختیار کی۔

پیپلز پارٹی کا سی سی آئی اجلاس بلانے کا مطالبہ
پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر پیپلز پارٹی کی نائب صدر سینیٹر شیری رحمٰن نے سندھ اور دیگر صوبوں کو متاثر کرنے والے پانی کے بڑھتے ہوئے بحران سے نمٹنے کے لیے مشترکہ مفادات کونسل (سی سی آئی) کا فوری اجلاس بلانے کا مطالبہ کیا۔

انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ متنازع نہری منصوبوں کے منصوبوں کو روک دے، جس کے بارے میں انہوں نے متنبہ کیا کہ اس سے بین الصوبائی اختلافات مزید بڑھ سکتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ 100 سال میں پہلی بار دریائے سندھ میں ریکارڈ کم بہاؤ ہے، جب ملک خشک ہو رہا ہے تو حکومت کو بتانا چاہیے کہ ان نئی نہروں کا پانی کہاں سے آئے گا۔

سینیٹر شیری رحمٰن نے اس بات پر زور دیا کہ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور صدر آصف علی زرداری سمیت پیپلز پارٹی کی قیادت نے قومی اتفاق رائے کے بغیر دریائے سندھ پر نئی نہر کی تعمیر کی مسلسل مخالفت کی ہے، اور اسے نشیبی علاقوں کے لوگوں کے لیے ’زندگی اور موت‘ کا مسئلہ قرار دیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پانی کی قلت صرف سندھ کا مسئلہ نہیں ہے، یہ ایک قومی ایمرجنسی ہے جو ہر شہری اور ذریعہ معاش کو متاثر کرتی ہے، پانی کے بغیر ہماری زراعت، مویشی اور معیشت نہیں چل سکتی، ہم پانی کی منصفانہ تقسیم کے اپنے آئینی اور اخلاقی حق کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

انہوں نے حکومت پر زور دیا کہ وہ عارضی سیاسی تصفیے سے آگے بڑھے اور ادارہ جاتی میکانزم کے ذریعے بنیادی مسئلے کو حل کرے۔

شیری رحمٰن نے کہا کہ یہ مسئلہ سی سی آئی میں حل ہونا چاہیے نہ کہ بیک ڈور مذاکرات کے ذریعے، ہمیں قومی اتحاد کو مزید نقصان سے بچانے کے لیے اب کام کرنا چاہیے۔

انہوں نے بدین، ٹھٹہ اور سجاول جیسے قحط زدہ اضلاع میں بگڑتے ہوئے حالات پر روشنی ڈالی اور کسانوں اور مقامی برادریوں میں بڑھتی ہوئی بے اطمینانی کے بارے میں متنبہ کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر ہمیں دیوار سے لگا دیا گیا تو ہم پرامن طور پر لیکن بھرپور مزاحمت کریں گے، پیپلز پارٹی جانتی ہے کہ عوام کے حقوق کے لیے کس طرح کھڑا ہونا ہے، ہم صرف ایک قسم کی سیاست جانتے ہیں، وہ ہے بنیادی حقوق کا دفاع۔

سینیٹر شیری رحمٰن نے ارسا کی حالیہ رپورٹوں کی صداقت پر بھی سوال اٹھایا اور پانی کی تقسیم میں شفافیت کے فقدان کو تنقید کا نشانہ بنایا، کسی بھی صوبے کا حصہ یکطرفہ طور پر منتقل نہیں کیا جا سکتا، یہ کوآپریٹو وفاقیت نہیں ہے، یہ ناانصافی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ آئیے اسے فوری طور پر سنجیدگی اور بات چیت کے ساتھ حل کریں، ڈرامے کے ساتھ نہیں، ہم امید کرتے ہیں کہ یہی وجہ اور آئین غالب آئے گا۔

Post Views: 1

متعلقہ مضامین

  • بھارت کی خفیہ چالیں بے نقاب؛پاکستان کیخلاف دہشتگرد گروہوں کو اسلحہ فراہم کرنے کا انکشاف
  • امریکہ سب سے بڑا دہشت گرد ہے، حافظ نعیم الرحمان
  • پہلگام حملہ انڈیا کو بے نقاب کرنے کے لیے کافی ہے، میجر جنرل (ر) طارق رشید
  • کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کا اسپنر عثمان طارق کا بولنگ ایکشن ٹیسٹ کرانے کا فیصلہ
  • کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کا اسپنر عثمان طارق کا بولنگ ایکشن ٹیسٹ کرانے کا فیصلہ
  • حکومت کینال منصوبے پر کثیر الجماعتی مشاورت پر غور کر رہی ہے، وفاقی وزیر قانون
  • تنازعہ جموں و کشمیر کے منصفانہ اور دیرپا حل کے بغیر جنوبی ایشیا میں پائیدار امن قائم نہیں ہو سکتا، مقررین تقریب
  • امریکہ سے معاشی روابط بڑھانا چاہتے، معدنیات میں سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی کرینگے: وزیر خزانہ
  • پاکستان نے اب اسکور بورڈ پر کچھ رنز بنالیا ہے لیکن ماضی کی غلطیوں سے بچنا ہوگا، وزیرخزانہ
  • مسلم امہ کو کمزور کرنیکی سازشوں کے خلاف اتحاد کی ضرورت ہے، میرواعظ عمر فاروق