وفاقی حکومت نے آئی ایم ایف کی ایک اور شرط پوری کردی، نوٹیفکیشن جاری
اشاعت کی تاریخ: 28th, March 2025 GMT
اسلام آباد: وفاقی حکومت نے عالمی مالیاتی ادارہ (آئی ایم ایف) کی ایک اور شرط پوری کردی اور ٹیکس چوری کی نشان دہی کے لیے فیلڈ فارمشنز کے ساتھ کوآرڈینیشن کے لیے فیڈل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) ہیڈکوارٹرز میں ڈائریکٹر جنرل خصوصی اقدامات اور دو ڈائریکٹرز کے دفاتر کے قیام کی منظوری دے دی، جس کا نوٹیفکیشن بھی جاری کردیا گیا۔
ایف بی آر کی جانب سے جاری کردہ نوٹیفکیشن میں بتایا گیا ہے کہ یہ نیا ڈائریکٹوریٹ ملک میں محصولات کے نظام میں موجود خامیوں کی نشان دہی، مس ڈیکلیئریشن اور انڈر انوائسنگ کی روک تھام کے اقدامات کے ساتھ ساتھ اسمگلنگ کے خلاف مزید مربوط حکمت عملی وضع کرنے کے لیے قائم کیا گیا ہے۔
نوٹیفکیشن میں کہا گیا کہ یہ اقدامات محصولات میں کمی کا سبب بننے والی پیچیدگیاں دور کرنے اور ٹیکس وصولی کے عمل میں غیر ضروری رکاوٹیں ختم کرنے میں معاون ثابت ہوں گے۔
ڈائریکٹر جنرل خصوصی اقدامات کسٹمز متعلقہ وزارتوں، ڈویژنوں اور دیگر اداروں کے ساتھ کسٹمز سے متعلق معاملات پر بھی رابطہ رکھیں گے۔
نوٹیفکیشن میں کہا گیا کہ نئے ڈائریکٹوریٹ کے تحت ڈائریکٹر جنرل اور ڈائریکٹرز کسٹمز کے فیلڈ دفاتر اور صوبائی حکام کے ساتھ مربوط کوآرڈینیشن یقینی بنائیں گے اور محصولات کی وصولی میں موجود خامیوں کی نشان دہی کرکے ان کے حل کے لیے تجاویز پیش کریں گے۔
مزید کہا گیا کہ مس ڈیکلیئریشن اور انڈر انوائسنگ روکنے کے لیے مؤثر اقدامات تجویز کیے جائیں گے، اس کے علاوہ ڈائریکٹوریٹ کسٹمز اکیڈمی پاکستان کے لیے خصوصی تربیتی کورسز اور ورکشاپس ترتیب دینے میں بھی معاونت کرے گا تاکہ کسٹمز افسران اور اہلکاروں میں مس ڈیکلیئریشن اور انڈر انوائسنگ کے حوالے سے شعور اجاگر کیا جا سکے۔
نوٹیفکیشن کے مطابق اس تمام عمل کی نگرانی ڈائریکٹر جنرل کریں گے، جو ممبر کسٹمز آپریشنز کو رپورٹ کریں گے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: ڈائریکٹر جنرل کے ساتھ کے لیے
پڑھیں:
فلسطینی قیدی پر تشدد کی ویڈیو لیک ہونے پر اسرائیلی خاتون جنرل مستعفی
اسرائیلی فوج کی چیف لیگل آفیسر میجر جنرل یفات ٹومر یروشلمی نے جمعے کے روز استعفا دے دیا۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ اس لیے مستعفی ہو رہی ہیں کیونکہ انہوں نے اگست 2024 میں اس ویڈیو کو لیک کرنے کی اجازت دی تھی جس میں اسرائیلی فوجیوں کو ایک فلسطینی قیدی پر تشدد کرتے ہوئے دکھایا گیا تھا۔
یہ ویڈیو اس وقت منظر عام پر آئی جب غزہ جنگ کے دوران گرفتار ایک فلسطینی قیدی کے ساتھ ناروا سلوک کی تحقیقات جاری تھیں۔ اس ویڈیو کے لیک ہونے کے بعد اسرائیل میں سیاسی طوفان کھڑا ہوگیا اور پانچ فوجیوں کے خلاف فوجداری مقدمات درج کیے گئے۔
دائیں بازو کے سیاست دانوں نے تحقیقات کی مخالفت کی جبکہ مشتعل مظاہرین نے ان دو فوجی اڈوں پر دھاوا بول دیا جہاں تفتیشی ٹیمیں فوجیوں سے پوچھ گچھ کر رہی تھیں۔
واقعے کے ایک ہفتے بعد اسرائیلی نیوز چینل ”این 12“ نے وہ ویڈیو نشر کی جس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ فوجی ایک فلسطینی قیدی کو الگ لے جا کر گھیر لیتے ہیں، ایک کتا ساتھ کھڑا ہے، اور وہ اپنی شیلڈز کے ذریعے منظر چھپانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
اسرائیلی وزیرِ دفاع اسرائیل کاتز نے بدھ کو بتایا تھا کہ ویڈیو لیک ہونے پر فوجداری تحقیقات جاری ہیں اور ٹومر یروشلمی کو جبری رخصت پر بھیج دیا گیا ہے۔
یروشلمی نے اپنے دفاع میں کہا کہ ویڈیو جاری کرنا دراصل فوج کے قانونی محکمے پر پھیلنے والی غلط معلومات اور پروپیگنڈا کا توڑ تھا، جسے جنگ کے دوران شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔
یہ ویڈیو سدے تیمن حراستی کیمپ کی تھی، جہاں اُن فلسطینیوں کو رکھا گیا ہے جن پر الزام ہے کہ وہ 7 اکتوبر 2023 کو حماس کے حملوں میں ملوث تھے، ساتھ ہی ان فلسطینیوں کو بھی جو غزہ کی لڑائی کے بعد گرفتار کیے گئے۔ انسانی حقوق کے گروپوں نے ان کیمپوں میں فلسطینی قیدیوں پر سنگین تشدد کی شکایات کی ہیں، اگرچہ اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ تشدد کوئی ”منظم پالیسی“ نہیں۔
اپنے استعفے کے خط میں ٹومر یروشلمی نے ان قیدیوں کو ”بدترین دہشت گرد“ قرار دیا، لیکن ساتھ ہی یہ بھی لکھا کہ اس کے باوجود ان پر ظلم یا غیر انسانی سلوک کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔
ان کا کہنا تھا: ”افسوس ہے کہ یہ بنیادی سمجھ اب سب کے لیے قائل کن نہیں رہی کہ چاہے قیدی کتنے ہی سنگدل کیوں نہ ہوں، ان کے ساتھ کچھ حدود عبور نہیں کی جا سکتیں۔“
استعفا سامنے آنے کے بعد اسرائیلی وزیر دفاع کاتز نے کہا کہ جو کوئی اسرائیلی فوجیوں پر ”جھوٹے الزامات“ لگاتا ہے وہ فوجی وردی پہننے کے لائق نہیں۔ جبکہ اسرائیلی پولیس کے وزیر ایتامار بن گویر نے استعفے کا خیر مقدم کرتے ہوئے مزید قانونی حکام کے خلاف تحقیقات کا مطالبہ کیا۔
بن گویر نے خود ایک ویڈیو جاری کی جس میں وہ فلسطینی قیدیوں کے اوپر کھڑے نظر آتے ہیں جو جیل میں بندھے ہوئے فرش پر لیٹے تھے۔ بن گویر نے ان قیدیوں کو 7 اکتوبر کے حملوں میں ملوث قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان کے لیے ”سزائے موت“ ہونی چاہیے۔