اسلام آباد ہائیکورٹ، قائم مقام چیف جسٹس اور ججز کے درمیان اختیارات کی لڑائی شدید ہو گئی
اشاعت کی تاریخ: 29th, March 2025 GMT
چیف جسٹس کے پاس یہ طے کرنے کا کوئی اختیار نہیں کہ ایک عدالت کو لازمی کیس سننا ہے یا نہیں، رولز کے مطابق کیس بینچ کے سامنے مقرر ہونے پر کیس سننے سے معذرت کا اختیار متعلقہ جج کے پاس ہوتا ہے
جسٹس بابر ستار نے قائم مقام چیف جسٹس کے اختیارات پر سوال اٹھاتے ہوئے جوڈیشل آرڈر جاری کر دیا، ڈپٹی رجسٹرار کو کیس دوبارہ نئے بینچ کے سامنے مقرر کرنے کی ہدایت کر دی
اسلام آباد ہائیکورٹ کے قائم مقام چیف جسٹس سرفراز ڈوگر اور ججز کے درمیان کیس ٹرانسفر پر نیا تنازع کھڑا ہو گیا۔قائم مقام چیف جسٹس کی جانب سے جاری ایڈمنسٹریٹو آرڈر میں کہا گیا ہے کہ جسٹس بابر ستار نے کیس سننے سے معذرت کر لی ہے ، چیف جسٹس نے جسٹس بابر ستار کے بینچ کو ہی کیس سننے کا ایڈمنسٹریٹو آرڈر جاری کر دیا۔جسٹس بابر ستار نے قائم مقام چیف جسٹس کے اختیارات پر سوال اٹھاتے ہوئے جوڈیشل آرڈر جاری کر دیا اور جسٹس بابر ستار نے ڈپٹی رجسٹرار کو کیس دوبارہ نئے بینچ کے سامنے مقرر کرنے کی ہدایت کر دی۔تحریری حکمنامے میں کہا گیا ہے کہ 14مارچ کو اس عدالت نے کیس کسی دوسرے بینچ کے سامنے مقرر کرنے کے لیے واپس بھیجا، ناقابل فہم طور پر غالباََ غلطی سے کیس کی فائل دوبارہ اس عدالت کو بھیج دی گئی ہے ، چیف جسٹس کے انتظامی سائیڈ پر ریمارکس کے ساتھ فائل بھیجی گئی یہی بینچ کیس کو سنے گا۔جسٹس بابر ستار کے حکمنامے میں کہا گیا ہے کہ کیس واپس اس عدالت بھیجنا چیف جسٹس آفس یا رجسٹرار کے اسٹاف کی غیردانستہ غلطی ہو گی، چیف جسٹس کے پاس یہ طے کرنے کا کوئی اختیار نہیں کہ ایک عدالت نے لازمی کیس سننا ہے یا نہیں، رولز کے مطابق کیس بینچ کے سامنے مقرر ہونے پر کیس سننے سے معذرت کا اختیار متعلقہ جج کے پاس ہوتا ہے ۔ حکمنامے میں لکھا ہے کہ کیس سننے سے معذرت پر چیف جسٹس آفس یا رجسٹرار آفس کی مداخلت کی کوئی گنجائش نہیں، رولز کے مطابق ہنگامی اور عمومی مقدمات سماعت کے لیے مقرر کرنے کا اختیار ڈپٹی رجسٹرار کے پاس ہے ، چیف جسٹس کی ذمہ داری ڈپٹی رجسٹرار کے تیار کردہ بینچز کے روسٹر کی منظوری دینا ہے ۔جسٹس بابر ستار کی عدالت نے کہا کہ روسٹر منظوری کے بعد چیف جسٹس کا دائر ہونے والا ہر کیس مقرر کرنے میں کوئی کردار نہیں، بینچ سماعت سے معذرت یا لارجر بینچ بنانے کا کہتا ہے تو معاملہ چیف جسٹس کے پاس جائے گا، سماعت سے معذرت پر کیس چیف جسٹس کو بھیجنے کی پریکٹس رولزکے مطابق نہیں، سماعت سے معذرت پر کیس دوسرے بینچ کو بھیجنے کے لیے ڈپٹی رجسٹرار کے پاس بھیجا جانا چاہیے ۔
.ذریعہ: Juraat
پڑھیں:
پنجاب اسمبلی، معطل کئے گئے اپوزیشن کے 26 ارکان کو بحال کر دیا گیا
وزیر پارلیمانی امور مجتبیٰ شجاع الرحمٰن کا پوائنٹ آف آرڈر پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہنا تھا کہ اپوزیشن کے 26 ارکان کی معطلی سے عوام کی حق نمائندگی متاثر ہو رہی ہے، وزیر اعلیٰ پنجاب کی بھی خواہش ہے کہ ان ارکان کو عوام کا حق نمائندگی ملنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ قائم مقام اسپیکر صاحب آپ سے درخواست ہے کہ 26 معطل ارکان کی بحالی پر نظر ثانی کی جائے۔ اسلام ٹائمز۔ پنجاب اسمبلی کے قائم مقام سپیکر ظہیر اقبال چنڑ نے اپوزیشن کے معطل کیے گئے 26 ارکان کو فوری بحال کرنے کا حکم دے دیا۔ دوران اجلاس وزیر پارلیمانی امور مجتبیٰ شجاع الرحمٰن کا پوائنٹ آف آرڈر پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہنا تھا کہ اپوزیشن کے 26 ارکان کی معطلی سے عوام کی حق نمائندگی متاثر ہو رہی ہے، وزیر اعلیٰ پنجاب کی بھی خواہش ہے کہ ان ارکان کو عوام کا حق نمائندگی ملنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ قائم مقام اسپیکر صاحب آپ سے درخواست ہے کہ 26 معطل ارکان کی بحالی پر نظر ثانی کی جائے، اپوزیشن کے بغیر ایوان کا ماحول دل کو نہیں لگ رہا۔
اس پر قائم مقام اسپیکر ظہیر اقبال چنڑ نے کہا اپوزیشن کے بغیر مجھے بھی مزا نہیں آ رہا، اپوزیشن کی بحالی پر اچھا پیغام جائے گا فوری طورپر 26 ارکان کو بحال کرنے کا حکم دیتا ہوں، قائم مقام سپیکر ظہیر اقبال چنڑ نے فوری نوٹی فکیشن جاری کرکے اپوزیشن ارکان کو ایوان میں لانے کی ہدایت کردی۔ واضح رہے کہ معطل ارکان کی بحال کیلئے صوبائی حکومت اور اپوزیشن کے درمیان مذاکرات کے ایک سے زائد دور چلے جس کے بعد معاملات طے پائے۔