الجزیرہ سے اپنی ایک گفتگو میں حماس کے رہنماء کا کہنا تھا کہ ہم جنگبندی تک پہنچنے کیلیے بہت لچک کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔ ہم صیہونی جارحیت اور محاصرے کا خاتمہ چاہتے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ مصری ذرائع نے العربی الجدید کو بتایا کہ فلسطین کی مقاومتی تحریک "حماس" نے عید الفطر کے موقع پر غزہ میں جنگ بندی کے نئے معاہدے سے متفق ہو گئی۔ اس ذرائع نے بتایا کہ حماس، امریکی فوجی "ایڈن الیگزینڈر" کے علاوہ دیگر 4 صیہونی قیدیوں کی رہائی پر راضی ہو گئی۔ مصری ذرائع کا کہنا ہے کہ گیند اب امریکہ کی کورٹ میں ہے۔ دوسری جانب کچھ ہی دیر قبل ایک اہم مصری شخصیت نے لبنانی روزنامہ الاخبار کو بتایا کہ قیدیوں کے تبادلے کے حوالے سے امریکہ کا مثبت موقف سامنے آیا۔ انہوں نے اس امید کا اظہار کیا کہ آئندہ آںے والے وقت میں جنگ بندی کے مذاکرات کے لئے بات چیت کا عمل شروع ہو جائے گا۔ قبل ازیں حماس کے پولیٹیکل بیورو "سہیل الہندی" نے کہا کہ ثالثین کے ساتھ گہری بات چیت جاری ہے اور امید ہے کہ مستقبل میں جلد ہی جنگ بندی ہو جائے گی۔ انہوں نے ان خیالات کا اظہار الجزیرہ سے گفتگو میں کیا۔ اس موقع پر سہیل الہندی نے کہا کہ ہم جنگ بندی تک پہنچنے کے لیے بہت لچک کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔ ہم صیہونی جارحیت اور محاصرے کا خاتمہ چاہتے ہیں۔ ہمیں امید ہے کہ یہ مذاکرات آنے والے دنوں میں غزہ کے باشندوں کے قتل عام کو روکنے کا باعث بنیں گے۔

.

ذریعہ: Islam Times

پڑھیں:

امریکا اور اسرائیل کا غزہ جنگ بندی مذاکرات سے اچانک انخلا، حماس پر نیک نیتی کی کمی کا الزام

دوحہ: امریکا اور اسرائیل نے قطر کے دارالحکومت دوحہ میں جاری غزہ جنگ بندی مذاکرات سے اچانک اپنے وفود واپس بُلا لیے ہیں۔ ان مذاکرات میں مصر اور قطر ثالث کے طور پر شریک تھے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق یہ فیصلہ اس وقت کیا گیا جب حماس نے اپنی تجاویز پر مبنی ردعمل جمع کرایا۔ اس کے فوراً بعد اسرائیل اور امریکا نے اپنے نمائندے مشاورت کے لیے واپس بلانے کا اعلان کیا۔

اسرائیلی وزیراعظم کے دفتر کے مطابق، مذاکرات کاروں کو حماس کے جواب کے بعد واپس بلا کر صورتحال کا ازسرِنو جائزہ لینے کی ضرورت محسوس کی گئی۔

امریکی نمائندہ خصوصی اسٹیو وٹکوف نے ایک بیان میں کہا کہ "ثالثوں نے بہت کوشش کی، لیکن ہمیں حماس کی طرف سے نہ نیت نظر آئی اور نہ سنجیدگی۔ اب ہم یرغمالیوں کی واپسی اور غزہ کے عوام کے لیے پائیدار حل کے متبادل طریقوں پر غور کریں گے۔"

اس سے قبل اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو بھی کہہ چکے ہیں کہ ان کی حکومت جنگ بندی کی حامی ہے، لیکن ان کے مطابق حماس جنگ کے خاتمے میں رکاوٹ بن رہی ہے۔

ذرائع کے مطابق حماس نے بدھ کے روز جنگ بندی معاہدے کا جواب پیش کیا تھا، جس میں انہوں نے بعض شقوں میں ترامیم کی تجاویز دی تھیں، جن میں امداد کی رسائی، اسرائیلی فوجی انخلا والے علاقوں کے نقشے، اور مستقل جنگ بندی کی ضمانتیں شامل تھیں۔

دو ہفتوں سے جاری ان مذاکرات میں کسی بڑی پیش رفت کا اعلان نہ ہونے کے بعد یہ اچانک انخلا خطے میں مزید بے یقینی کو جنم دے رہا ہے۔

 

متعلقہ مضامین

  • حماس رہنما جنگ بندی پر راضی نہیں، وہ مرنا چاہتے ہیں اور اسکا وقت آگیا؛ ٹرمپ کی دھمکی
  • پی ٹی آئی نے 5 اگست تحریک کا پلان تیار کرلیا
  • غزہ جنگ بندی مذاکرات، امریکا اور اسرائیل نے اپنے وفود واپس بُلالیے
  • امریکا اور اسرائیل کا غزہ جنگ بندی مذاکرات سے اچانک انخلا، حماس پر نیک نیتی کی کمی کا الزام
  • امریکا اور اسرائیل نے جنگ بندی مذاکرات سے ٹیمیں واپس بلائیں، حماس نے مؤقف کو ناقابل فہم قرار دیا
  • غزہ جنگ بندی مذاکرات، امریکا اور اسرائیل نے اپنے وفود واپس بلالیے
  • غزہ میں جنگ بندی کی اسرائیلی تجویز کا جواب دے دیا ہے، حماس
  • حماس نے غزہ جنگ بندی معاہدے پر اپنا تحریری جواب ثالثوں کو بھیج دیا
  • اسرائیل کی 60 روزہ جنگ بندی تجویز پر حماس کا جواب سامنے آگیا
  • ہم نے جنگبندی کے معاہدے کی تجاویز کا جواب دیدیا، حماس