کامیڈین حسن عباس کو فن کے اعتراف میں ایوارڈ دے دیا گیا
اشاعت کی تاریخ: 29th, March 2025 GMT
کامیڈین حسن عباس کو یوم پاکستان کے موقع پر نیویارک میں اعتراف فن ایوارڈ دیا گیا۔
برصغیر پاک و ہند میں حسن عباس کا نام اسٹینڈ اپ کامیڈی میں سرفہرست ہے۔ وہ گزشتہ 40 سال سے فن موسیقی، کامیڈی، اسٹیج، ٹی وی، فلم اور انٹرٹینمنٹ انڈسٹری سے وابستہ ہیں۔
کامیڈین نے اپنے فنی سفر کے دوران موسیقی کے نامور اساتذہ کرام استاد نصرت فتح علی خان اور استاد غلام عباس کی باقاعدہ شاگردی کی اور برصغیر کے نامور غزل گو استاد غلام علی، استاد مہر علی اور استاد شیر علی قوال، نامور کامیڈین مرحوم امان اللہ خان اور سہیل احمد کی صحبت میں طویل وقت گزارا۔
اپنے ان اساتذہ کے نقش قدم پر چلتے ہوئے حسن عباس نے فن موسیقی میں کلاسیکل میوزک، میوزک کامیڈی، پیروڈی، تاثرات کی اداکاری اور صداکاری کا بہترین امتزاج قائم کیا۔ ان کے مداح برصغیر پاک و ہند، مشرق وسطیٰ، فار ایسٹ، یورپ اور امریکا تک پھیلے ہوئے ہیں جہاں گزشتہ 30 سال میں انہوں نے کئی بار اپنے فن کا مظاہرہ کیا۔
کامیڈین حسن عباس کو فنکاروں کا فنکار بھی کہا جاتا ہے۔ وہ اپنے فن سے نہ صرف عوام کو محظوظ کرتے ہیں بلکہ وہ سینئر ساتھی فنکاروں کےلیے بھی تفریح کا سبب ہیں اور اکثر ان کی نجی محفلوں کی رونق بڑھاتے ہیں۔
حسن عباس کو پاکستانی اسٹیج تھیٹر سے کئی ایوارڈز مل چکے ہیں۔ یہ دوسرا موقع ہے کہ انہیں نیویارک امریکا میں کسی اعزاز سے نوازا گیا ہے۔ اس سے قبل 2014 میں انہیں نیویارک میں ’’مسٹر کامیڈی‘‘ کا خطاب بھی دیا گیا تھا۔
TagsShowbiz News Urdu.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: حسن عباس کو
پڑھیں:
میڈیا پابندی شکست کا کھلا اعتراف ہے، روس کا یوکرین پر طنز
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ماسکو: روس کے وزارتِ دفاع نے کہا ہے کہ یوکرین کی جانب سے روسی محاصرے میں پھنسے علاقوں میں میڈیا کی رسائی پر پابندی اس بات کا ثبوت ہے کہ یوکرینی افواج تباہ کن صورتحال سے دوچار ہیں۔
عالمی میڈیا رپورٹس کےمطابق روسی وزارتِ دفاع کے ترجمان ایگور کوناشینکوف نے کہا کہ یوکرینی وزارتِ خارجہ کے ترجمان جیورجی تیخی کا حالیہ بیان دراصل کیف حکومت کی بگڑتی ہوئی عسکری حالت کا باضابطہ اعتراف ہے۔
خیال رہےکہ ایک روز قبل یوکرینی وزارتِ خارجہ کے ترجمان جیورجی تیخی نے صحافیوں سے اپیل کی تھی کہ وہ روس کی اس پیشکش کو مسترد کر دیں، جس کے تحت انہیں روس کے زیرِ کنٹرول علاقوں کے راستے تین شہروں پوکرووسک، دیمتروو اور کوپیانسک کے قریب محاذِ جنگ تک رسائی دی جا سکتی تھی۔
یوکرینی وزارتِ خارجہ کے ترجمان کہا کہ یوکرین کی اجازت کے بغیر ان علاقوں کا دورہ ملکی اور بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہوگی اور اس کے طویل المدتی ساکھ اور قانونی نتائج سامنے آ سکتے ہیں۔
یہ بیان روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کی 29 اکتوبر کی پیشکش کے بعد سامنے آیا، جس میں انہوں نے کہا تھا کہ وزارتِ دفاع غیرملکی صحافیوں کو ان علاقوں کا دورہ کرانے کے لیے تیار ہے جہاں یوکرینی افواج گھیرے میں ہیں تاکہ دنیا اپنی آنکھوں سے دیکھ سکے کہ وہاں کیا ہو رہا ہے۔
پیوٹن کے اعلان کے اگلے ہی دن روسی وزارتِ دفاع نے کہا کہ اسے صدر کا حکم موصول ہو چکا ہے اور صحافیوں کے محفوظ گزرنے کے لیے 5 سے 6 گھنٹے کی جنگ بندی کے لیے تیار ہے۔
دوسری جانب یوکرینی صدر ولودیمیر زیلینسکی نے اعتراف کیا کہ پوکرووسک کے محاذ کی صورتحال انتہائی کشیدہ ہے جبکہ کوپیانسک کے محاذ کو مشکل قرار دیا ، یوکرینی فورسز نے حالیہ دنوں میں ’’صورتحال پر زیادہ کنٹرول حاصل کر لیا ہے۔