Express News:
2025-09-18@13:18:23 GMT

زرعی سیکٹر کی گروتھ میں 1.1 فیصد تک نمایاں کمی

اشاعت کی تاریخ: 30th, March 2025 GMT

کراچی:

ملک میں رواں مالی سال کی دوسری سہہ ماہی کے دوران زرعی سیکٹر کی گروتھ میں 1.1 فیصد کی نمایاں کمی دیکھی گئی ہے، جو کہ گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے کے دوران 6.1 فیصد تھی. 

اس کمی کی بڑی وجہ کپاس کی پیداوار میں 31 اور مکئی کی پیداوار میں 15.4 فیصد کی بڑی کمی ہے. 

سندھ ایگریکلچر چیمبر کے صدر میران محمد شاہ نے کہا کہ یہ کمی میرے لیے حیران کن نہیں ہے، ماحولیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے نمی کی سطح میں کمی آئی ہے، جس سے کپاس کی پیداوار دو ضلعوں سانگھڑ اور نوابشاہ تک محدود ہوگئی ہے.

 

مزید پڑھیں: زراعت، ٹیکنالوجی اورانرجی سیکٹرکو ترجیح دی جائے، ماہرین

امکان ہے کہ گندم کی فصل کا بھی یہی حال ہوگا، حکومت کی جانب سے امدادی قیمت مقرر نہ کرنا اور مہنگے بیج اور کھاد نے کسان کو مشکل میں ڈال دیا ہے، اوپر سے خشک سالی بھی اپنا رنگ دکھا رہی ہے. 

اگر مناسب بارشیں نہ ہوئیں تو پاکستان کو تمام بڑی شرعی اجناس درآمد کرنا پڑ سکتی ہیں، جس سے ملک میں غذائی تحفظ کا شدید بحران پیدا ہوسکتا ہے. 

پنجاب کے ایک کسان حامد ملک نے بتایا کہ چاول کی پیداوار کم ہو کر 9.5 مین ٹن رہ گئی ہے، جو گزشتہ سال 9.8 ملین ٹن تھی، اس کے برعکس مکئی اور گنے کی پیداوار میں 3 فیصد اضافہ ہوا ہے، باغبانی اور لائیو اسٹاک سیکٹر میں بھی اضافہ دیکھا گیا. 

مزید پڑھیں: پاکستان اٹلی کے مابین مشاورت کا چھٹا دور، تجارت، زراعت، دفاع اور تعلیم میں تعاون بڑھانے پر بات

لیکن کپاس اور مکئی جیسی بڑی اجناس کی پیداوار میں بڑی کمی کی وجہ سے مجموعی طور پر زرعی معیشت گراوٹ کا شکار ہوگئی ہے. 

سندھ آباد گار بورڈ کے نائب صدر محمود نواز شاہ نے کہا کہ جون اور جولائی میں یہ اندازہ ہوگیا تھا کہ کپاس کی پیداوار کم رہے گی، اور اب اس کی تصدیق ہورہی ہے، چاول کی پیداوار بھی کم رہنے کی پیشگوئی کی گئی ہے، جبکہ چینی کی پیداوار بھی کم رہے گی، گندم کی ابتدائی پیداوار بھی گزشتہ سال کے مقابلے میں کم بتائی جارہی ہے. 

کنکیو ایگری سروسز کے صدر محمد علی اقبال نے کہا کہ بڑھتی ہوئی ان پٹ لاگت کے باجود فصلوں میں کمی ایک بڑا مسئلہ ہے، ماحولیاتی تبدیلی اور لیکویڈیٹی کے مسائل بھی کسان کی مشکلات میں اضافہ کر رہے ہیں۔

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: کی پیداوار میں

پڑھیں:

وزیراعظم نے جاپان کے ساتھ صنعتی تعاون بڑھانے کیلئے اعلیٰ سطح کمیٹی قائم کر دی

وزیراعظم شہباز شریف نے جاپان کے ساتھ صنعتی تعاون کو مزید فروغ دینے کے لیے ایک اعلیٰ سطح کمیٹی قائم کر دی ہے، جو نہ صرف موجودہ تعاون کو بڑھائے گی بلکہ جاپانی کمپنیوں کو درپیش مسائل کے حل اور نئی سرمایہ کاری کے مواقع پیدا کرنے میں بھی اہم کردار ادا کرے گی۔

کمیٹی کی سربراہی وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے صنعت و پیداوار کریں گے، جبکہ وزارت صنعت و پیداوار، وزارت تجارت، اقتصادی امور ڈویژن، وزارت اوورسیز، وزارت داخلہ، فیڈرل بورڈ آف ریونیو اور اسٹیٹ بینک کے اعلیٰ افسران اس کے رکن ہوں گے۔ 

اس کے علاوہ پاکستان جاپان بزنس فورم کے نمائندے، پارلیمانی سیکریٹری برائے تجارت ڈاکٹر ذوالفقار علی بھٹی اور سابق سفیر برائے جاپان چوہدری آصف محمود بھی کمیٹی کا حصہ ہوں گے۔

وزیراعظم آفس کے جاری کردہ نوٹیفکیشن کے مطابق کمیٹی کو درج ذیل ٹرمز آف ریفرنس (TORs) دیے گئے ہیں۔ 

پاکستان اور جاپان کے درمیان موجودہ صنعتی تعاون میں اضافہ، پاکستان میں کام کرنے والی جاپانی کمپنیوں کے مسائل کا حل، جاپانی سرمایہ کاری کے مواقع بڑھانے کے لیے اقدامات تجویز کرنا اور متعلقہ دیگر معاملات کا جائزہ لینا شامل ہیں۔

کمیٹی دو ہفتوں کے اندر اپنی رپورٹ اور سفارشات وزیراعظم کو پیش کرے گی جبکہ اس کا سیکریٹریٹ وزارت صنعت و پیداوار ہوگا۔ تجزیہ کاروں کے مطابق اس اقدام سے پاکستان میں جاپانی سرمایہ کاری کے لیے نئی راہیں کھلیں گی اور دونوں ممالک کے صنعتی تعلقات کو عملی بنیادوں پر نئی وسعت ملے گی۔

متعلقہ مضامین

  • وزیراعظم نے جاپان کے ساتھ صنعتی تعاون بڑھانے کیلئے اعلیٰ سطح کمیٹی قائم کر دی
  • کریڈٹ کارڈز کے ذریعے خریداری کے رجحان میں نمایاں اضافہ ریکارڈ
  • سی ایم پنجاب گرین کریڈٹ پروگرام کے تحت ای بائیکس کی رجسٹریشن میں نمایاں اضافہ
  • سیلاب اور بارشوں سے کپاس کی فصل شدید متاثر
  • جنگ ستمبر 1965 کا 17 واں روز 
  • ای بائیکس رجسٹریشن میں نمایاں اضافہ
  • صنعتی پیداوار میں نمایاں اضافہ، جولائی میں 9 فیصد بہتری
  • نارتھ کراچی کے مختلف علاقوں میں پانی کا شدید بحران، شہری پریشان
  • چین کی غذائی پیداوار چودہویں پانچ سالہ منصوبے کے دوران نئی بلندی پر پہنچ گئی
  • 65 ء کی جنگ کا پندرہواں روز‘ سیالکوٹ سیکٹر میں دشمن کا حملہ ناکام، بھارتی فوج کو بھاری نقصان