عید الفطر کی تیاریاں زور شور سے جاری ، سیاستدان عید منانے اپنےاپنے علاقوں میں پہنچ گئے
اشاعت کی تاریخ: 30th, March 2025 GMT
اسلام آباد(نیوزڈیسک) کل بروز پیر عیدالفطر کی تیاریاں مکمل، عوام کیساتھ سیاسی قائدین بھی اپنے اپنے آبائی علاقوں میں عید منائیں گے۔وزیراعظم شہبازشریف لاہور ماڈل ٹاؤن اور مسلم لیگ ن کے صدر نوازشریف اورمریم نواز جاتی امرا میں عید منائیں گے۔ وفاقی وزیرداخلہ بھی عیدالفطر لاہورمیں اہل خانہ کےساتھ کریں گے۔
ذرائع کے مطابق صدر مملکت آصف علی زرداری عیدالفطر کی نماز نواب شاہ میں ادا کریں گے۔ چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری لاڑکانہ گڑھی خدا بخش میں نماز عید پڑھیں گے، چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی ملتان، سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق لاہور جبکہ ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی سید غلام مصطفیٰ شاہ آبائی شہر نواب شاہ میں نماز ادا کریں گے۔جبکہ سابق وزیراعظم عمران خان اور بشریٰ بی بی اڈیالہ جیل میںہی عید منائیں گی
وفاقی وزیرمواصلات عبدالعلیم خان عیدالفطر لاہور میں منائیں گے، صدر استحکام پاکستان پارٹی ڈی ایچ اے میں نماز عید اداکریں گے۔ سابق وزیراعلیٰ پنجاب حمزہ شہبازبھی عید لاہورمیں منائیں گے۔ اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک احمد خان عید آبائی علاقے قصور میں منائیں گے۔
مسلم لیگ ن کے مرکزی رہنما رانا ثنااللہ اور طلال چوہدری عید کی نماز فیصل آباد میں اداکریں گے۔ وفاقی وزرا احسن اقبال نارروال ، رانا تنویرمریدکے اور محسن نقوی بھِی لاہورمیں عید کریں گے۔
چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر خان بونیر، اپوزیشن لیڈر عمر ایوب ہری پور، کنونیئر ایم کیو ایم ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی کراچی، سابق چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی چاغی میں عید کی نماز پڑھیں گے۔
ملک دشمن مہم کا منہ توڑ جواب دینے کیلئے فلمیں اور ڈرامے بنانے کا فیصلہ
.ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
میئر کراچی نے وفاقی حکومت کے منصوبے گرین لائن پر جاری کام بند کرا دیا
جواز یہ بتایا گیا ہے کہ مذکورہ کام شروع کرنے سے قبل بلدیہ عظمیٰ کراچی سے این او سی نہیں لی گئی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ بلدیہ عظمیٰ کراچی اور وفاقی حکومت کے فنڈز سے ترقیاتی کام کرنے والے ادارے ادارے پاکستان انفرا اسٹرکچر ڈیولپمنٹ کمپنی لمیٹڈ (پی آئی ڈی سی ایل) آمنے سامنے آگئے، جہاں میئر کراچی نے وفاقی حکومت کے 30 ارب لاگت کے بڑے منصوبے گرین لائن پروجیکٹ کے دوسرے فیز گرومندر سے میونسپل پارک تک کوریڈور کی تعمیر پر جاری کام بند کرا دیا۔ تفصیلات کے مطابق بلدیہ عظمیٰ کراچی نے وفاقی حکومت کے کراچی میں جاری بڑے ترقیاتی منصوبے پر کام بند کرا دیا ہے، جس کا جواز یہ بتایا گیا ہے کہ مذکورہ کام شروع کرنے سے قبل بلدیہ عظمیٰ کراچی سے این او سی نہیں لی گئی ہے۔ دوسری طرف وفاقی حکومت کے فنڈز سے ترقیاتی منصوبے پر کام کرنے والے ادارے پی آئی ڈی سی ایل کے حکام کا کہنا ہے کہ پروجیکٹ سے قبل این او سی لی گئی تھی، اس کے باوجود کام بند کرانے کا عمل درست نہیں۔
اس حوالے سے مزید کہا گیا کہ اگر کے ایم سی کے حکام یا میئر کراچی کو کوئی اعتراض تھا تو پی آئی ڈی سی ایل کو لیٹر لکھا جاتا اور این او سی طلب کی جاتی تو ادارہ ان کو این او سی فراہم کرتا، لیکن وفاقی حکومت کی ہدایت پر جاری منصوبے پر کسی صورت زبانی آرڈر پر کام بند نہیں کیا جا سکتا ہے۔ پی آئی ڈی سی ایل حکام کا کہنا تھا کہ کے ایم سی محکمہ انجینئرنگ کے سپرنٹنڈنٹ انجینئر آئی اینڈ کیو سی کے دستخط سے 12 اکتوبر 2017ء کو جاری کی گئی این او سی ادارے کے پاس موجود ہے۔ پی آئی ڈی سی ایل کے حکام نے کے ایم سی کی جانب سے کراچی کی ترقی کے اربوں لاگت کے منصوبے پر کام بند کرائے جانے پر سخت برہمی کا اظہار کیا۔
واضح رہے کہ وفاقی حکومت کے 30 ارب روپے کی لاگت سے گرین لائن منصوبے پر کام جاری ہے اور اس کے اگلے فیز گرومندر سے میونسپل پارک تک کوریڈور پر کام شروع کیا گیا تھا۔ کے ایم سی کے ذمہ دار افسر کا کہنا تھا کہ پی آئی ڈی سی ایل کے پاس کے ایم سی کی این او سی موجود نہیں تھی، جس کے باعث میئر کراچی کی ہدایت پر کام بند کرایا گیا ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ میئر کراچی مرتضیٰ وہاب اور پی آئی ڈی سی ایل کے حکام جس میں چیف ایگزیکٹیو آفیسر (سی ای او) وسیم باجوہ اور جنرل منیجر شفیع چاچڑ کے مابین ملاقات متوقع ہے، جس میں مذکورہ تنازع کا حل نکلنے کا امکان ہے۔ دوسری طرف کے ایم سی کی ٹیم کی جانب سے کام بند کرائے جانے پر کنٹریکٹر نے سائٹ پر کام بند کرکے اور اپنے عملے کو ہٹا دیا ہے۔