کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے چیئرمین ایم کیو ایم نے کہا کہ اگر حالات ایسے ہی رہے تو شہر پھر سے 80ء کی دہائی کے حالات کی طرف جاتا دکھ رہا ہے، اس شہر کے لوگ پانی کا ٹیکس دینے کے باوجود پانی ٹنکروں سے خرید رہے ہیں، اگر کل عوام معاملات اپنے ہاتھ میں لے تو اسے کسی لسان کے خلاف نہ سمجھا جائے۔ اسلام ٹائمز۔ متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے چیئرمین خالد مقبول صدیقی نے کہا ہے کہ عید سے قبل کراچی والوں کو سوگ میں ڈال دیا گیا ہے، کراچی والوں کے خون سے پورے رمضان سڑکیں لہو لہان ہوتی رہی ہیں۔ کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ کراچی میں سیکڑوں نوجوان ڈاکوؤں کے ہاتھوں مارے گئے ہیں، بشریٰ زیدی کے واقعے نے کراچی کو بدل کر رکھ دیا تھا۔ خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ تسلسل کیساتھ ڈمپر سے ہلاکتیں ہورہی ہیں، کیا پیغام دیا جارہا ہے، ڈمپر نان کسٹم پیڈ اور اسمگل شدہ ہیں، انہیں مافیا طرز پر چلایا جاتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایک سسٹم ڈمپر مافیا کو سپورٹ کرتا ہے، چیف جسٹس کو خط لکھا ہے جس میں مطالبہ کیا ہے اس پر سپریم کورٹ سوموٹو لے، عدالتیں ہمیں بتائیں کہ ہمیں انصاف کہاں سے ملے گا۔ خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ حکمران بتائیں ریاست بتائے وزیراعظم اور صدر بتائیں ہم کہاں جائیں، ہمارے احتجاج کو ہمیشہ غلط سمجھا جاتا ہے، ایم کیو ایم حادثات میں جاں بحق افراد کے لیے پٹیشن دائر کرنے جارہی ہے۔ ایم کیو ایم کے رہنما نے مزید کہا کہ لیاری گینگ وار کی طرح اغوا برائے تاوان کی وارداتیں شروع ہوگئی ہیں، جعلی ڈومیسائل والوں کو پنشن مل جاتی ہے۔


چیئرمین ایم کیو ایم نے کہا کہ اگر حالات ایسے ہی رہے تو شہر پھر سے 80ء کی دہائی کے حالات کی طرف جاتا دکھ رہا ہے، اس شہر کے لوگ پانی کا ٹیکس دینے کے باوجود پانی ٹنکروں سے خرید رہے ہیں، اس ملک میں اگر کوئی سب سے زیادہ ٹیکس دے رہے ہیں وہ کراچی اراکین اسمبلی و شہری ہیں، اگر کل عوام معاملات اپنے ہاتھ میں لے تو اسے کسی لسان کے خلاف نہ سمجھا جائے، اگر سندھ کے شہری علاقوں کو صوبہ اون نہیں کرتا تو وفاق میدان میں آئے ڈمپر ٹنکر سے جاں بحق و زخمی ہونے والوں کے لئے معاوضے کا اعلان کرے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: خالد مقبول صدیقی نے کہا ایم کیو ایم نے کہا کہ

پڑھیں:

پیکسار کمپنی کے ورکر کی غیرقانونی برطرفی قبول نہیں‘خالد خان

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

نیشنل لیبر فیڈریشن کراچی کے صدر خالد خان نے ایوری ڈینیس پیکسار کے ورکر عثمان علی کی غیر قانونی برطرفی پر سخت احتجاج کرتے ہوئے اسے ظالمانہ اقدام قرار دیا۔معمولی سی بات پر کمپنی انتظامیہ نے یک جنبش قلم محنت کش کو ملازمت سے برطرف کردیا جو کہ غیر قانونی ہے اور اسے عدالت میں چیلنج کیا جائے گا۔یہ بات انہوں نے ایوری ڈینیس پیکسار ایمپلائز یونین سی بی اے کے جنرل سیکرٹری محمد فرقان انصاری کی قیادت میں آئے ہوئے یونین کے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔اس موقع پر این ایل ایف کراچی کے جنرل سیکرٹری محمد قاسم جمال اور یونین کے عہدیداران اور برطرف ملازم عثمان علی بھی موجود تھے۔خالد خان نے کہا کہ کمپنی انتظامیہ فیکٹری کے ماحول کو خراب نہ کرے اور غریب محنت کشوں سے روزگار نہ چھینا جائے۔معمولی غلطی پر تنبیہ لیٹر نکالا جاسکتا تھا لیکن عثمان علی کو ملازمت سے برطرف کر کے فیکٹری کے ماحول کو خراب کیا گیا ہے اور محنت کشوں کو مشتعل کیا گیا ہے۔عثمان علی کی جبری برطرفی آئی ایل او قوانین اور لیبر قوانین کی بھی خلاف ورزی ہے اور اسے چیلنج کیا جائے گا اور غریب ملازم کی قانونی رہنمائی فراہم کی جائے گی۔

گلزار ویب ڈیسک

متعلقہ مضامین

  • کراچی والوں کو بخش بھی دیں
  • پیکسار کمپنی کے ورکر کی غیرقانونی برطرفی قبول نہیں‘خالد خان
  • زمین اور گھر خریدنے و بیچنے والوں سے بھتہ طلب کرنے والے لیاری گینگ کے 3 کارندے گرفتار
  • کراچی گندہ نہیں اسے گندہ کہنے والوں کی سوچ گندی ہے، جویریہ سعود
  • آج والدین اپنے بچوں کو مار نہیں سکتے: عدنان صدیقی
  • کراچی:آباد کے سینئر وائس چیئرمین سید افضل حمید وفد کے ہمراہ کے ڈی اے کے ڈائریکٹر آصف صدیقی سے ملاقات کررہے ہیں
  • خالد مقبول صدیقی کا اختیارات کی نچلی سطح پر منتقلی کیلئے پنجاب اسمبلی کی حمایت کا اعلان
  • امانت و دیانت، عوامی خدمت اور شہر کی تعمیر و ترقی جماعت اسلامی کا وژن ہے، منعم ظفر
  • نیٹ فلکس کی مقبول ترین سیریز ’اسٹرینجر تھنگز‘ کا سنسنی سے بھرپور ٹریلر جاری، کب ریلیز ہوگی؟
  • وزیراعظم سے ڈاکٹر خالد مقبول کا رابطہ، پنجاب اسمبلی کی قرارداد پر مبارکباد