غیر قانونی افغانوں کیلئے واپسی کی مہلت کا آج آخری دن، کل سے کارروائی ہو گی
اشاعت کی تاریخ: 31st, March 2025 GMT
سٹی42: پاکستان میں موجود غیر قانونی افغانوں کو واپس جانے کے لئے دی گئی آخری مہلت آج 31 مارچ کو ختم ہو گئی ہے۔ کل سے غیر قانونی افغانوں کو پاکستان سے باہر چھوڑ کر آنے کے لئے حکومتی ادارے کارروائی کریں گے۔
غیر قانونی افغانوں کی پاکستان میں موجودگی دہشتگردی اور دوسرے سنگین سکیورٹی مسائل کا سبب بنی ہوئی ہے۔
پاکستان کی موجودہ حکومت جب سے آئی ہے تبھی سے غیر قانونی افغانوں کو واپس ان کے ملک افغانستان بھیجنے کی کوشش کر رہی ہے لیکن ان میں سے بیشتر لوگ اب تک یہاں ہیں۔ گزشتہ دنوں بنوں کینٹ پر خودکش حملے میں شریک دہشتگردوں کی لاشوں کا ڈی این اے ٹیسٹ کر کے تحقیقات کی گئی تو پانچ دہشتگرد افغانستان کے شہری نکلے تھے، خیبر پختونخوا اور بلوچستان سمیت ملک بھر میں دہشتگردی اور غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث پائے گئے بہت سے افغان ہی تھے جو غیر قانونی طور پر سرح پار کر کے پاکستان آتے ہیں اور سنگین وارداتیں کر کے پہلے سے یہاں موجود افغانوں کے ساتھ چھپ جاتے ہیں۔
زلزلے کے جھٹکے، یا اللہ خیر
پاکستان کی وفاقی حکومت نے دو دن پہلے بتایا تھا کہ آج 31 مارچ تک دی گئی مہلت مین کسی صورت میں توسیع نہیں کی جائے گی اور غیر قانونی مقیم افغانیوں کو واپس بھیجا جائے گا کیونکہ اب یہ پاکستان کی سکیورٹی کو درپیش سنگین ترین مسئلہ بن چکا ہے۔
Waseem Azmet.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: غیر قانونی افغانوں
پڑھیں:
پاکستان ریلویز میں 30؍ارب کی سنگین بے ضابطگیوں کا انکشاف
پنجاب میں ریلوے کی زمینوں پر کچی آبادیوں ، تجاوزات سے 18 ارب روپے کا نقصان
آمدن کی وصولی کی بنیاد پر مزید 17ارب روپے سے زائد کی بے ضابطگیاں بے نقاب
پاکستان ریلویز میں مالی بے ضابطگیوں، غبن اور کرپشن کے سنگین انکشافات سامنے آ گئے ۔ آڈٹ رپورٹس اور دستیاب دستاویزات کے مطابق ادارے میں 30.75ارب روپے سے زائد کی بے ضابطگیاں سامنے آئی ہیں، جنہوں نے پہلے سے خسارے کا شکار ریلوے کو مزید مالی بدحالی کی طرف دھکیل دیا ہے ۔ریلوے انوینٹری، اسٹور اور ٹرانسفر کی عدم ایڈجسٹمنٹ میں 30.75ارب روپے کی مالی بے قاعدگیاں رپورٹ ہوئیں جبکہ آمدن کی وصولی کی بنیاد پر مزید 17ارب روپے سے زائد کی بے ضابطگیاں بھی سامنے آئیں۔پنجاب میں ریلوے کی زمینوں پر کچی آبادیوں اور دیگر تجاوزات کے باعث ادارے کو 18 ارب روپے سے زائد کا نقصان ہوا۔ اس وقت ریلوے کی 20,830 ایکڑ زمین تاحال غیر انتقال شدہ ہے ۔ریلوے کے ایندھن کے غلط اور غیر ضروری استعمال سے ساڑھے 5 ارب روپے کا نقصان ہوا جبکہ ریٹائرڈ ملازمین کی پنشن کے معاملات میں 5 ارب روپے کی بے قاعدگیاں سامنے آئیں۔علاوہ ازیں، کنٹریکٹرز کے ساتھ 80 کروڑ روپے سے زائد کے غیر تصدیق شدہ معاہدوں کا بھی انکشاف ہوا۔رسالپور لوکوموٹو فیکٹری کے کم استعمال کے باعث ادارے کو 40 کروڑ روپے کا نقصان ہوا۔ 2019 سے 2023 کے درمیان 18 کروڑ روپے کا قیمتی سامان غائب یا چوری ہوا۔مغل پور ورکشاپ سے مالی سال 2022ـ23 میں 8 کروڑ، جبکہ بن قاسم ریلوے اسٹیشن سے 4 کروڑ 72 لاکھ روپے کا سامان چوری ہوا۔لوکوموٹو کی جعلی خریداری کے ذریعے 1 کروڑ 59 لاکھ روپے کا غبن کیا گیا۔ کراچی سٹی اسٹیشن پر گودام کے کرایہ نامے میں خوردبرد سے خزانے کو 2 کروڑ 17 لاکھ کا نقصان پہنچا۔ روہڑی اسٹیشن پر اسٹالز کے ٹھیکے میں جعلی دستاویزات کی بنیاد پر 33 لاکھ روپے کا نقصان ہوا۔ ملک بھر میں ریلوے کی ساڑھے تین ہزار کنال اراضی پر قبضے کی نشاندہی کی گئی ہے ۔ سکھر میں الشفاء ٹرسٹ اسپتال کو 20 ہزار 538 اسکوائر یارڈ زمین ایک روپے فی اسکوائر یارڈ کے حساب سے 33 سالہ لیز پر دی گئی، جو شادی ہال اور نجی اسکول میں استعمال ہو رہی ہے ۔راولپنڈی اور ملتان میں بھی 630 مرلے زمین مارکیٹ قیمت سے کم پر فروخت کی گئی، جس سے قومی خزانے کو 21 کروڑ 83 لاکھ روپے کا نقصان ہوا، یہ معاملہ آڈٹ حکام کی جانب سے 2018 سے 2022 کے دوران بھی رپورٹ کیا جا چکا ہے ۔فروری سے ستمبر 2023 کے درمیان 73 کروڑ روپے سے زائد ایڈوانس ٹیکس کی مد میں وصول نہیں کیے گئے ۔ 30 سے زائد کیسز میں 71 کروڑ روپے کے واجبات کی ادائیگی بھی التوا کا شکار رہی جبکہ 2018 سے 2022 تک 9 ارب 17 کروڑ روپے کے واجبات کی عدم وصولی رپورٹ ہوئی۔آڈٹ حکام نے ان سنگین مالی بے ضابطگیوں پر ایف آئی اے سے تحقیقات کی سفارش کی ہے تاکہ ذمہ داروں کا تعین کیا جا سکے اور قومی ادارے کو مزید نقصان سے بچایا جا سکے ۔