دہشتگردی کا حل صرف فوجی آپریشن ہی ہوتا ہے، رانا ثنا اللہ
اشاعت کی تاریخ: 31st, March 2025 GMT
فیصل آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)وزیر اعظم کے مشیر اور مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما رانا ثنا اللہ خان نے کہا ہے کہ دہشتگردی کا حل صرف فوجی آپریشن ہی ہوتا ہے، افغانستان میں موجود قوتوں ،را اور ہندوستان کے ایجنٹ ہیں دہشت گردوں کے خلاف بھرپور کارروائی جاری ہے اور جاری ہی رہے گی۔فیصل آباد میں مشیر داخلہ رانا ثناءاللہ خان نے نماز عید کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ شہدا کی قربانیوں کی وجہ سے ہم عید کی خوشیاں منارہے ہیں، شہدا اور ان کی فیملیاں ہماری محسن ہیں، ان قربانیوں سے ملک کا وجود ہے ہے۔ان کا کہنا تھا کہ قوم کا دوٹوک فیصلہ ہے اب دہشت گردی برداشت نہیں ہوگی، بے گناہ شہریوں کو قتل کرنا کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا۔وزیر اعظم کے مشیر نے کہا کہ دہشتگردی کا حل صرف فوجی آپریشن ہی ہوتا ہے، افغانستان میں موجود قوتوں ،را اور ہندوستان کے ایجنٹ ہیں دہشت گردوں کے خلاف بھرپور کارروائی جاری ہے اور جاری ہی رہے گی، جو ملکی آئین کو مانتے ہیں، ان سے مزاکرات کرنے، ان کے ناز نخرے اٹھانے کو تیار ہیں مگر ان کے عمل سے دہشت گردوں کی حمایت کی جھلک نہ آئے۔ان کا کہنا تھا کہ ماہ رنگ بلوچ کو ہم دہشت گرد نہیں کہتے مگر وہ دہشتگرد وں کی مزمت کریں، ان سفاکانہ فعل کی مزمت کریں، آل پارٹیز کانفرنس کے معاملہ پر اتحادیوں سے بات کریں گے۔
عید والے دن چپس والی ریڑھی پر سلنڈر پھٹنے سے بچوں سمیت 11افراد زخمی
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
پڑھیں:
’حملہ آوروں کا زمین کے آخری کنارے تک پیچھا کریں گے،‘ مودی
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 24 اپریل 2025ء) جمعرات 24 اپریل کو بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے کشمیر میں ہونے والے حالیہ خونریز حملے کے ذمہ دار تمام افراد کو سزا دینے کا عہد کیا۔ انہوں نے پہلگام میں منگل کے روز کیے گئے حملے کے بعد اپنی پہلی عوامی تقریر میں کہا، ''میں پوری دنیا سے کہتا ہوں: بھارت ہر دہشت گرد اور اس کے سرپرست کی شناخت کرے گا، ان کا پیچھا کرے گا اور انہیں سزا دے گا۔
ہم ان کا زمین کے کناروں تک تعاقب کریں گے۔‘‘پہلگام کے سیاحتی مقام پر ہونے والی یہ فائرنگ سن 2000 کے بعد سے متنازع مسلم اکثریتی کشمیر میں شہریوں پر ہونے والا سب سے مہلک حملہ تھا۔ ہلاک ہونے والوں میں 26 بھارتی اور ایک نیپالی شہری شامل ہیں۔
بھارت نے بدھ کو پاکستان پر ''سرحد پار دہشت گردی‘‘ کی حمایت کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے اپنے اس پڑوسی ملک کے ساتھ سفارتی تعلقات کو مزید کم کرنے کے لیے متعدد اقدامات کیے تھے۔
(جاری ہے)
دوسری جانب پاکستان نے پہلگام حملے میں کسی بھی کردار سے انکار کیا ہے۔ نریندر مودی کے سخت بیاناتنریندر مودی، جو بہار ریاست میں ترقیاتی منصوبوں کا افتتاح کرنے کے لیے تقریر کر رہے تھے، نے سب سے پہلے ہلاک ہونے والوں کی یاد میں دو منٹ کی خاموشی اختیار کی۔ اس کے بعد انہوں نے ہندی میں ایک بڑے ہجوم کے سامنے کہا، ''میں واضح طور پر کہتا ہوں: اس حملے کو، جس نے بھی یہ کیا، اور جنہوں نے اس کی منصوبہ بندی کی، انہیں ان کے تصور سے کہیں زیادہ قیمت ادا کرنا پڑے گی۔
‘‘نریندر مودی نے مزید کہا، ''وہ یقیناً سزا بھگتیں گے۔ دہشت گردوں کے پاس، جو تھوڑی بہت زمین ہے، اب وقت ہے کہ اسے مٹی میں ملا دیا جائے۔ 1.4 ارب بھارتیوں کی قوت ارادی ان دہشت گردوں کی کمر توڑ دے گی۔‘‘
انہوں نے اپنی تقریر کا اختتام انگریزی میں غیر معمولی تبصروں کے ساتھ کیا، جو بیرون ملک سامعین کے لیے تھے۔ نریندر مودی نے کہا، ''دہشت گردی بغیر سزا کے نہیں رہے گی۔
انصاف کو یقینی بنانے کے لیے ہر ممکن کوشش کی جائے گی۔‘‘ہندو قوم پسند وزیر اعظم نریندر مودی کے تبصروں سے ایٹمی ہتھیاروں سے لیس دونوں حریف ممالک کے درمیان تعلقات مزید کشیدہ ہونے کا امکان ہے، کیونکہ بھارت نے بدھ کی رات پاکستان کے ساتھ تعلقات کی سطح کم کرتے ہوئے چھ دہائیاں پرانے ایک آبی معاہدے کو معطل کرتے ہوئے دونوں پڑوسیوں کے درمیان واحد فعال سرحدی گزرگاہ کو بھی بند کر دیا تھا۔
بھارت کی طرف سے ابھی تک کوئی ایسا ثبوت پیش نہیں کیا گیا، جس سے یہ معلوم ہوتا ہو کہ حملہ آوروں کا تعلق کسی نہ کسی طرح پاکستان سے بنتا ہے۔ بھارتی میڈیا کے ایک بڑے حصے اور سیاسی تبصرہ نگاروں نے بھی بغیر ثبوتوں کے فوری طور پر اس کا الزام اسلام آباد حکومت پر عائد کرنا شروع کر دیا تھا۔
حملہ آوروں کی تلاش جاریدوسری جانب بھارتی سکیورٹی فورسز نے حملہ آوروں کی تلاش کے لیے کشمیر میں وسیع پیمانے پر تلاشی کا ایک آپریشن شروع کر رکھا ہے، جس میں بڑی تعداد میں لوگوں کو حراست میں لیا گیا ہے۔
اسی طرح کشمیر میں پولیس نے جمعرات کو تین مشتبہ عسکریت پسندوں کے ناموں کے ساتھ نوٹسز شائع کیے، جن پر رواں ہفتے سیاحوں پر حملے میں ملوث ہونے کا الزام ہے۔ پولیس نے ان کی گرفتاری کے لیے معلومات فراہم کرنے پر انعامات کا اعلان بھی کیا ہے۔ نوٹسز کے مطابق تین مشتبہ عسکریت پسندوں میں سے دو پاکستانی شہری ہیں۔ادارت: مقبول ملک