کانگریس پارلیمانی پارٹی کی صدر نے لکھا ہے کہ مودی حکومت کا تیسرا زور کمیونلائزیشن پر ہے، جو آر ایس ایس اور بی جے پی کے طویل مدت سے چلے آ رہے نظریاتی پروجیکٹ کا حصہ ہے۔ اسلام ٹائمز۔ کانگریس پارلیمانی پارٹی کی صدر اور رکن پارلیمنٹ سونیا گاندھی نے مودی حکومت پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ ملک کے تعلیمی ڈھانچے کو کمزور کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مودی حکومت ملک کو نقصاندہ نتائج کی طرف لے جانے والے ایجنڈے پر چل رہی ہے۔ اپنا یہ نظریہ سونیا گاندھی نے انگریزی اخبار "دی ہندو" میں تحریر کردہ ایک مضمون میں ظاہر کیا ہے۔ اس مضمون میں سونیا گاندھی نے کہا ہے کہ آج ہندوستانی تعلیم کو "3 سی" کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، سینٹر لائزیشن، کمرشیلائزیشن اور کمیونلزم۔ سونیا گاندھی کا کہنا ہے کہ حکومت مجموعی تعلیمی مہم کے تحت ملنے والے گرانٹ کو روک کر ریاستی حکومتوں کو ماڈل اسکولوں کے پی ایم شری منصوبہ کو نافذ کرنے کے لئے مجبور کر رہی ہے۔

نئی تعلیمی پالیسی (این ای پی) 2020ء کی تنقید کرتے ہوئے سونیا گاندھی اپنے مضمون میں لکھتی ہیں کہ ہائی پروفائل قومی تعلیمی پالیسی (این ای پی) 2020ء کی شروعات نے ایک ایسی حکومت کی حقیقت کو چھپا دیا ہے جو ہندوستان کے بچوں اور نوجوانوں کی تعلیم کے تئیں بے حد لاپروا ہے۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ ایک دہائی میں مرکزی حکومت کے ٹریک ریکارڈ نے واضح طور سے ظاہر کیا ہے کہ تعلیم میں یہ صرف تین اہم ایجنڈا کے کامیاب نفاذ سے فکرمند ہے۔ مودی حکومت کے ساتھ اقتدار کا سینٹر لائزیشن، پرائیویٹ سیکٹر میں تعلیم میں سرمایہ کاری کا کمرشیلائزیشن اور آؤٹ سورسنگ، نصابی کتابوں، نصاب اور اداروں کا کمیونلائزیشن۔

سونیا گاندھی کے مطابق سنٹرلائزیشن کے سب سے مضر نتائج تعلیم کے شعبہ میں مرتب ہوئے ہیں۔ مرکزی تعلیمی مشاورتی بورڈ کی میٹنگ، جس میں مرکز اور ریاست دونوں حکومتوں کے وزیر تعلیم شامل ہیں، ستمبر 2019ء سے نہیں بلائی گئی ہے۔ انہوں نے حکومت پر ریاستوں سے مشورہ نہ کرنے اور ان کے نظریات پر غور نہ کرنے کا الزام عائد کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ این ای پی 2020ء کے ذریعہ سے تعلیم میں بڑی تبدیلی کو اختیار کرنے اور نافذ کرنے کے دوران بھی مودی حکومت نے ان پالیسیوں کے عمل درآمد پر ایک بار بھی ریاستی حکمومتوں سے مشورہ کرنا مناسب نہیں سمجھا۔ انہوں نے کہا کہ یہ مودی حکومت کی ضد کا ثبوت ہے، کہ وہ اپنے علاوہ کسی دیگر کی آواز نہیں سنتی، یہاں تک کہ ایسے موضوع پر بھی جو ہندوستانی آئین کی کنکرنٹ لسٹ میں ہے۔

سونیا گاندھی نے کہا کہ ڈائیلاگ کی کمی کے ساتھ ساتھ "دھمکانے کی روش" بھی بڑھی ہے اور انہوں نے اس کے لئے پی ایم-شری (یا پی ایم اسکولس فار رائزنگ انڈیا) منصوبہ کی مثال دی۔ سونیا گاندھی نے مرکز پر تعلیمی نظام کے کمرشیلائزیشن کا بھی الزام عائد کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ پوری طرح سے این ای پی کے نفاذ میں کھلے عام ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 2014ء سے ہم نے ملک بھر میں 89441 سرکاری اسکولوں کو بند اور ضم ہوتے دیکھا ہے، اور 42944 اضافی پرائیویٹ اسکولوں کا قیام عمل میں آیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک کے غریبوں کو سرکاری تعلیم سے باہر کر دیا گیا ہے اور انہیں بے حد مہنگی اور کم ریگولیٹ پرائیویٹ اسکول نظام کے ہاتھوں میں دھکیل دیا گیا ہے۔


سونیا گاندھی نے مرکز پر تعلیم میں کمیونل ایجنڈے کو شامل کرنے کا الزام بھی عائد کیا۔ انہوں نے لکھا ہے کہ مودی حکومت کا تیسرا زور کمیونلائزیشن پر ہے، جو آر ایس ایس اور بی جے پی کے طویل مدت سے چلے آ رہے نظریاتی پروجیکٹ کا حصہ ہے۔ اس طرح تعلیمی نظام کے ذریعہ نفرت پیدا کرنے اور اسے فروغ دینے کی کوشش ہو رہی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ قومی تعلیمی ریسرچ و تربیت کونسل (این سی ای آر ٹی) کی کتابوں میں ترامیم کی گئی ہیں تاکہ ہندوستانی تاریخ کو الگ انداز میں پیش کیا جا سکے۔ مثال پیش کرتے ہوئے سونیا بتاتی ہیں کہ مہاتما گاندھی کے قتل اور مغل دور کے ہندوستان پر موجود حصوں کو نصاب سے ہٹا دیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ ہندوستانی آئین کی تمہید کو نصابی کتابوں سے ہٹا دیا گیا تھا، جب تک کہ عوام کی مخالفت کے سبب حکومت کو ایک بار پھر لازمی طور سے شامل کرنے کے لئے مجبور نہیں ہونا پڑا۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: سونیا گاندھی نے انہوں نے کہا کہ مودی حکومت تعلیم میں عائد کیا دیا گیا رہی ہے کیا ہے

پڑھیں:

نیشنل انسٹیٹیوٹ آف ٹیکنالوجی اور ایریزونا اسٹیٹ یونیورسٹی کے مابین اشتراک پاکستان کی اعلیٰ تعلیم میں ایک سنگ میل ثابت ہو گا، ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 24 جولائی2025ء) وفاقی وزیر برائے تعلیم و پیشہ ورانہ تربیت ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی کی زیر صدارت نیشنل انسٹیٹیوٹ آف ٹیکنالوجی (این آئی ٹی) لاہور اور ایریزونا سٹیٹ یونیورسٹی (اے ایس یو) امریکہ کے نمائندگان کے ساتھ ایک اعلیٰ سطحی اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس میں پاکستان کی جانب سے عالمی تعلیمی معیار کو اپنانے اور ڈیجیٹل و علم پر مبنی معیشت کے قیام کے عزم کو اجاگر کیا گیا۔

جمعرات کو ہونے والے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ این آئی ٹی اور اے ایس یو کے درمیان اشتراک پاکستان کی تعلیمی تبدیلی کی جانب ایک نمایاں قدم ہے جس کے تحت پاکستانی طلبہ کو عالمی سطح پر تسلیم شدہ اعلیٰ تعلیم، دوہری ڈگریوں، بین الاقوامی نصاب اور جدید تحقیقاتی مواقع تک رسائی حاصل ہو گی۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں 15 کروڑ سے زائد نوجوان موجود ہیں، ہمیں اس توانائی کو ایک موثر قومی سرمایہ میں تبدیل کرنا ہے، یہ شراکت داری ہمارے نوجوانوں کو مستقبل کی مہارتوں سے لیس کرنے کے عزم کی عکاس ہے۔

انہوں نے اے ایس یو کے ساتھ اشتراک کو سراہا جو گزشتہ دس سال سے مسلسل امریکہ کی سب سے جدید یونیورسٹی قرار دی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ اشتراک پاکستان کو عالمی جدت اور مقامی اہمیت کے سنگم پر لے آتا ہے۔انہوں نے کہا کہ این آئی ٹی پاکستان میں آئی ٹی، مصنوعی ذہانت ، فن ٹیک اور ای-کامرس جیسے شعبوں کے لیے ایک قومی ٹیلنٹ پائپ لائن کے طور پر کام کرے گا جو ڈیجیٹل پاکستان وژن سے ہم آہنگ ہے۔

ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے حکومت کی جانب سے ایسے مستقبل بین تعلیمی ماڈلز کی مکمل حمایت کا اعادہ کیا اور قومی قیادت اور بین الاقوامی علمی اداروں کے درمیان ہم آہنگی کو سراہا۔ انہوں نے کہا کہ یہ اشتراک اصلاحات پر مبنی وژن کا عملی نمونہ ہے جو اس بات کو ظاہر کرتا ہے کہ جب قومی صلاحیت کو عالمی مہارت کے ساتھ جوڑا جائے تو بڑی تبدیلیاں ممکن ہوتی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں تعلیم کا مستقبل ایسی یونیورسٹیز کے قیام میں ہے جو عالمی سطح پر مسابقت رکھتی ہوں اور مقامی ضروریات کو پورا کرتی ہوں، اے ایس یو کے ساتھ اشتراک یہ ظاہر کرتا ہے کہ ایک جدید اور جامع تعلیمی نظام کس طرح قوموں کو بدل سکتا ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ اسی طرز کے اشتراک کے امکانات ورچوئل یونیورسٹی اور علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی کے ساتھ بھی زیر غور ہیں تاکہ فاصلاتی اور ڈیجیٹل تعلیم کے میدان میں اے ایس یو کی علمی برتری کو مزید وسعت دی جا سکے۔

متعلقہ مضامین

  • غزہ سے باہر 6 ہزار امدادی ٹرک اجازت کے منتظر ہیں، فلپ لازارینی
  • ہمارے پاس الیکشن کمیشن کی ہیرا پھیری کے 100 فیصد ثبوت موجود ہیں، راہل گاندھی
  • لاہور: پنجاب حکومت کا اعلیٰ تعلیمی اداروں کے قیام، معیار تعلیم بلند کرنے کا فیصلہ
  • نیشنل انسٹیٹیوٹ آف ٹیکنالوجی اور ایریزونا اسٹیٹ یونیورسٹی کے مابین اشتراک پاکستان کی اعلیٰ تعلیم میں ایک سنگ میل ثابت ہو گا، ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی
  • وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کی زیر صدارت خصوصی اجلاس، تعلیمی اداروں میں اصلاحات اور معیار تعلیم کو بہتر بنانے کے لیے کئی اہم فیصلے
  • مودی راج میں ریاستی الیکشنز سے پہلے ہی انتخابی نظام کی ساکھ خطرے میں
  • ٹیکس نظام کو بہتر بنانا حکومت کی اولین ترجیح ہے، وزیراعظم
  • ٹرمپ کے سیز فائر دعوؤں پر راہول گاندھی وزیراعظم مودی پر برس پڑے
  • پاکستان معاملے پر نریندر مودی حقیقت سے منہ نہیں موڑ سکتے، راہل گاندھی
  • ٹرمپ کے پاک بھارت سیز فائر کے مسلسل بیانات، راہول گاندھی مودی پر برس پڑے