سابق بھارتی کرکٹر نے کوہلی کی فرنچائز کو غریب کہہ ڈالا
اشاعت کی تاریخ: 1st, April 2025 GMT
انڈین پریمئیر لیگ (آئی پی ایل) کی ٹاپ ٹیم رائل چیلنجر بنگلور کی فرنچائز کو بھارتی کرکٹر و کمنٹیٹر وریندر سہواگ نے غریب کہہ ڈالا۔
آئی پی ایل 2025 کے سیزن میں ابتدائی دو میچز میں کامیابی سمیٹ کر ٹاپ پوزیشن حاصل کرنیوالی اسٹار بیٹر ویرات کوہلی کی ٹیم رائل چیلنجر بنگلور کو سابق بھارتی کرکٹر وریندر سہواگ نے غریب فرنچائز کہہ کر مخاطب کیا۔
سہواگ نے کرک بز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ رائل چیلنجر بنگلور (آر سی بی) جیسی غریب ٹیموں کو بھی پوائنٹس ٹیبل پر اس طرح کی اعلی پوزیشنوں سے لطف اندوز ہونے کا موقع ملنا چاہیے کیونکہ انہوں نے کبھی بھی آئی پی ایل ٹائٹل جیتنے کی کامیابی کا مزہ نہیں چکھا۔
مزید پڑھیں: "کیا ملائیکہ اروڑا، سنگاکارا کی قربیتں بڑھ رہی ہیں"
انہوں نے تضحیک آمیز رویہ اختیار کرتے ہوئے کہا کہ "غریبوں کو بھی تو رہنے دیں، پتا نہیں کتنی دیر غریب لوگ اوپر رہیں گے! انہیں فوٹو کلک کرنے دیں۔
مزید پڑھیں: "اگر آپکا نام روہت شرما نہ ہوتا تو ٹیم میں جگہ نہیں تھی"
سہواگ نے اپنے آئی پی ایل کیرئیر میں دہلی کیپٹلز اور پنجاب کنگز کی نمائندگی کرتے ہوئے بطور کھلاڑی کبھی بھی آئی پی ایل ٹائٹل نہیں جیتا جبکہ انکے تبصرے پر رائل چیلنجر بنگلور کے فینز نے انہیں آڑے ہاتھوں لے لیا۔
مزید پڑھیں: فٹبال پریزینٹر کے "نامناسب لباس" نے نئی بحث چھیڑ دی
بعدازاں سابق کرکٹر نے اپنے بیان پر یوٹرن لیتے ہوئے کہا کہ آپ کا کیا خیال ہے، میں پیسے کے بارے میں بات کر رہا تھا؟ نہیں، وہ پیسے کے لحاظ سے سب امیر ہیں، فرنچائزز ہر سیزن میں 400-500 کروڑ کماتی ہیں۔ ٹرافی کے حوالے سے بات کررہا ہوں کہ وہ غریب ہیں۔
واضح رہے کہ آر سی بی کے علاوہ پنجاب کنگز، دہلی کیپٹلس، اور لکھنؤ سپر جائنٹس نے آئی پی ایل میں کبھی ٹائٹل نہیں جیتا ہے۔
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
سینیٹ الیکشن میں "پھسلن سے بچاؤ فارمولا" کامیاب، ارکان نے دوسروں کا ووٹ باکس میں ڈالا ، مقامی صحافی کا دعویٰ
لاہور (ڈیلی پاکستان آن لائن )خیبرپختونخوا اسمبلی میں سینیٹ کی 11 نشستوں پر حکومت اور اپوزیشن کا 6-5 کا فارمولا کام کر گیاہے لیکن اس دوران ووٹ ڈالنے کا جو طریقہ کار اپنا یا گیا وہ نہایت حیران کن تھا تاکہ اراکین اسمبلی کو پھسلنے سے روکا جا سکے ۔
مقامی ویب سائٹ کے رپورٹ لحاظ علی نے بتایا کہ 21 جولائی 2025 کو کے پی کے اسمبلی میں سینیٹ کے انتخابات کے دوران اراکین کی پھسلن کو روکنے کیلئے ایک طریقہ اپنایا گیا ، جس پر حکومت اور اپوزیشن دونوں نے عمل درآمد کیا ، جس شخص نے پہلا ووٹ کاسٹ کیا تھا اس نے اپنا ووٹ بیلٹ باکس میں ڈالنے کی بجائے ایک خالی سفید کاغذ ڈالا، پھر اپنا ووٹ جیب میں ڈال کر اندر لے گیا، جہاں ایک اعلیٰ شخصیت بیٹھی تھی اس نے بیلٹ پیپر پر اپنی مرضی کے مطابق امیدوار کے نام کے آگے ٹک لگایا، وہ ووٹ اس نے اگلے رکن اسمبلی کو دیا ، دوسرے نمبر پر ووٹ ڈالنے جانے والے رکن اسمبلی نے یہ نشان زدہ بیلٹ پیپر باکس میں ڈال دیا اور اپنا بیلٹ پیپر جیب میں ڈال کر واپس کمرے میں لے آیا اور اس اعلیٰ شخصیت کے حوالے کیا، یہ چکر پورا دن چلتا رہا ، کم از کم 140 اراکین نے اپنا ووٹ نہیں بلکہ اپنے سے پہلے والے رکن کا ووٹ کاسٹ کیا، یہ اس لیئے کیا گیا تاکہ کوئی رکن اسمبلی پھسل نہ جائے اور وہ خود اپنا ووٹ کاسٹ نہ کر سکے بلکہ دوسرا رکن اسمبلی اس کا ووٹ بیلٹ باکس میں ڈالے ۔
بارشوں اور سیلاب سے قیمتی جانوں کا ضیاع، پیپلز پارٹی جنوبی پنجاب کی قیادت کا اظہارِ افسوس
اپوزیشن اور حکومت کا اس متعلق مکمل طور پر اتفاق تھا کہ اراکین اسمبلی کو پھسلن کو دور کرنے کیلئے یہ طریقہ اپنایا گیا، یہ طریقہ 2012 اور 2015 میں بھی اپنایا گیا تھا لیکن 2018 میں اس طریقہ کار سے انکار کیا گیا، جس کے باعث 20 سے زائد اراکین پھسل گئے ، آخری رکن اسمبلی ، جس نے سب سے آخر میں ووٹ کاسٹ کرنا تھا اس نے اپنے آخری ووٹ کے بجائے 2 ووٹ کاسٹ کیئے ، جس کے تحت حکومت اور اپوزیشن کا فارمولا 6-5 کامیاب ہوا، اپوزیشن لیڈر ، اہم شخصیت اور وزیراعلیٰ پورا دن ایوان کے اندر ہی موجود رہے ۔
بلوچستان میں غیرت کے نام پر خاتون کے قتل پر مذمتی قرارداد پنجاب اسمبلی میں جمع کرا دی گئی
خیبرپختونخوا کے سینٹ انتخابات کے دوران علی امین گنڈا پور نے انتہائی چالاکی کا مظاہرہ کیا۔
اراکین اسمبلی کی ممکنہ بے وفائی کا مقابلہ کرنے کے لیے حیرت انگیز طریقہ کار اپنایا گیا؟ ہر رکن اسمبلی نے اپنا نہیں دوسرے ایم پی اے کا ووٹ پول کیا ۔ pic.twitter.com/gC4wVh8YFE
مزید :