ابھی بھی بہت دم ہے، آنکھ کی سرجری کے بعد دھرمندر کا پیغام
اشاعت کی تاریخ: 2nd, April 2025 GMT
بالی ووڈ کے لیجنڈری اداکار دھرمندر کے مداح اداکار کی آنکھ پر پٹی بندھی دیکھ کر پریشان ہوگئے۔
اداکار نے اسپتال کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پریشان مداحوں کو اپنی خیریت کے بارے میں آگاہ کردیا۔
میڈیا سے بات کرتے ہوئے 89 سالہ لیجنڈری اداکار نے کہا کہ ابھی بھی بہت دم ہے، بہت جان رکھتا ہوں، میری آنکھ کا گرافٹ ہوا ہے۔
انہوں نے اسپتال کے باہر اپنی گاڑی میں بیٹھنے سے قبل مداحوں سے محبت کا اظہار بھی کیا اور انہیں حوصلہ دیتے ہوئے کہا کہ میں بہت طاقتور ہوں۔
سوشل میڈیا پر وائرل مذکورہ ویڈیو کے کمنٹس میں ان کے مداح ان کی جلد صحت یابی کی دعا کر رہے ہیں۔
بھارتی میڈیا کے مطابق دھرمندر کی آنکھ کی سرجری ہوئی ہے جسے گرافٹنگ کہتے ہیں۔ اس میں متاثرہ قرنیہ جسے انگریزی میں کارنیا کہتے ہیں، کی پیوند کاری کی جاتی ہے اور متاثرہ قرنیہ کو صحت مند ٹشوز سے تبدیل کر دیا جاتا ہے۔ قرنیہ کے متاثر ہونے کی مختلف وجوہات ہوسکتی ہیں۔
Post Views: 1.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
چھ جہاز گر گئے جنگ ہار گئے اب کہتے ہیں کرکٹ میں ہاتھ نہیں ملائیں گے، وزیر اطلاعات
اسلام آباد:وزیر اطلاعات عطاء تارڑ نے کہا ہے کہ جو قوم اخلاقی پستی کا شکار ہوتی ہے وہ کھیل میں سیاست لے آتی ہے، چھ جہاز گر گئے جنگ بھی ہار گئے اب کہتے کرکٹ میں ہاتھ نہیں ملائیں گے۔
یہ بات انہوں ںے قومی پیغام امن کمیٹی کے پہلے اجلاس کے بعد صحافیوں کے سوالات کے جواب میں کہی۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جو قوم اخلاقی پستی کا شکار ہوتی ہے وہ کھیل میں سیاست لے آتی ہے، چھ جہاز بھی گر گئے جنگ بھی ہار گئے اب کہتے کرکٹ میں ہاتھ نہیں ملائیں گے، جن کی کوئی عزت نہیں ہوتی وہ خفت مٹانے کیلئے ایسا کرتے ہیں، جیسے بھی حالات ہوں اسپورٹس مین اسپرٹ زندہ رہنی چاہیے۔
صحافی نے سوال کیا کہ ریفری کو ہٹانے کا آئی سی سی نے پاکستان کا مطالبہ پورا کردیا ہے؟ اس پر انہوں نے کہا کہ یہ تو محسن نقوی ہی بہتر بتا سکتے ہیں، میرا خیال ہے میچ ریفری کو ایسا نہیں کرنا چاہیے تھا، میچ ریفری کو بطور ریفری ہی ایکٹ کرنا چاہیے تھا، آگے جو بھی ہوگا اس کا پی سی بی فیصلہ کرے گا۔
دہشت گردی پر بات کرتے ہوئے انہوں ںے کہا کہ دہشت گرد کا سہولت کار بھی دہشت گرد ہے جو کسی دہشت گرد کو پناہ دیتا ہے وہ بھی دہشت گرد ہے، قوم 90 ہزار جانوں کا نذرانہ دے چکی، سہولت کاروں کا تعلق چاہے کسی بھی سیاسی یا مذہبی جماعت سے ہو وہ بھی قابل گرفت ہیں۔
انہوں ںے کہا کہ دہشت گردوں کا کوئی مذہب نہیں یہ پاکستان کو نقصان پہنچانے کے درپے ہیں، امن ضرور قائم ہوگا، جو اسکولوں میں معصوم بچوں کو نہیں بخشتے ان کا کوئی دین مذہب نہیں، جو پاکستان اور پاکستانی کی ریاست کے خلاف ہیں ان کے سہولت کار بالکل دہشت گرد ہیں ان پر سب کے سب متفق ہیں۔