ٹک ٹاکر مناہل ملک کی ایک اور نازیبا ویڈیو لیک
اشاعت کی تاریخ: 2nd, April 2025 GMT
لاکھوں فالوورز والی ٹک ٹاک سینسیشن مناہل ملک ایک بار پھر متنازعہ ویڈیو لیک کے طوفان میں گھر گئی ہیں۔
رمضان المبارک میں عمرہ ادا کرنے اور عید منانے کے بعد اب ان کی ایک اور نجی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی ہے جس نے صارفین میں اشتعال کو جنم دیا ہے۔
یاد رہے کہ یہ کوئی پہلا واقعہ نہیں جب مناہل کے نام سے منسوب فحش مواد نے سوشل میڈیا پر ہلچل مچائی ہو۔ گزشتہ سال اکتوبر میں بھی ایسی ہی کئی ویڈیوز نے انہیں تنقید کا نشانہ بنایا تھا، جس کے بعد انہوں نے عارضی طور پر سوشل میڈیا چھوڑنے کا اعلان کیا تھا۔
موجودہ واقعے پر مناہل نے اپنے دفاع میں کہا ہے کہ یہ تمام ویڈیوز مصنوعی ذہانت (AI) کے ذریعے تیار کی گئی جعلی مواد ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ’’میں نے FIA میں اس سلسلے میں شکایت درج کرا دی ہے اور امید ہے کہ مجرمان جلد ہی قانون کے شکنجے میں آجائیں گے۔‘‘
سوشل میڈیا پر اس معاملے پر شدید ردعمل سامنے آیا ہے۔ ایک طرف تو صارفین نجی زندگی کی خلاف ورزی پر سخت برہم ہیں، وہیں دوسری طرف کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ یہ محض شہرت حاصل کرنے کی کوشش ہو سکتی ہے۔
اس واقعے نے ڈیجیٹل دور میں پرائیویسی کے تحفظ، آن لائن مواد کے غلط استعمال اور سوشل میڈیا اسکینڈلز کے معاشرے پر پڑنے والے اثرات جیسے اہم مسائل کو پھر سے اجاگر کر دیا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ ایسے واقعات نوجوان نسل کے لیے لمحہ فکریہ ہیں۔
مناہل ملک کے مداحوں کا کہنا ہے کہ یہ ان کے لیے انتہائی تکلیف دہ صورتحال ہے، خاص طور پر اس وقت جب وہ مذہبی سفر سے واپس آئی ہیں۔ دوسری طرف، سوشل میڈیا پر کئی صارفین نے اس واقعے کو ’’ڈیجیٹل ہراسانی‘‘ کی ایک اور مثال قرار دیا ہے۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: سوشل میڈیا پر ہے کہ یہ
پڑھیں:
این سی سی آئی اے کی جیل میں تفتیش، سوشل میڈیا اکاؤنٹس سے متعلق سوالات پر عمران خان مشتعل ہوگئے
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
سابق وزیراعظم اور پاکستان تحریکِ انصاف کے بانی عمران خان سے اڈیالہ جیل میں سوشل میڈیا اکاؤنٹس سے متعلق تفتیش کی گئی۔ ایڈیشنل ڈائریکٹر ایاز خان کی قیادت میں تین رکنی ٹیم نے اڈیالہ جیل پہنچ کر تفتیش کی۔
ذرائع کے مطابق عمران خان سوالات کے جواب دینے پر آمادہ نہیں تھے اور بار بار مشتعل ہوتے رہے۔
عمران خان نے ایاز خان پر ذاتی تعصب کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ “یہی افسر میرے خلاف سائفر اور جعلی اکاؤنٹس کے مقدمات بناتا رہا ہے، اس کا ضمیر مر چکا ہے اور میں اسے دیکھنا بھی نہیں چاہتا۔”
اس پر این سی سی آئی اے ٹیم نے کہا کہ وہ ذاتی ایجنڈے کے تحت نہیں بلکہ عدالتی احکامات کی روشنی میں تفتیش کر رہے ہیں۔
تفتیش کے دوران پوچھا گیا کہ کیا آپ کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس جبران الیاس، سی آئی اے، را یا موساد چلا رہے ہیں؟ ذرائع کے مطابق یہ سوال سنتے ہی عمران خان شدید مشتعل ہو گئے اور کہا، “جبران الیاس تم سب سے زیادہ محب وطن ہو؛ تم اچھی طرح جانتے ہو کون موساد کے ساتھ ہے۔”
جب ٹیم نے پوچھا کہ آپ کے پیغامات جیل سے باہر کیسے پہنچتے ہیں تو عمران خان نے کہا کہ کوئی خاص پیغام رساں نہیں — جو بھی ملاقات کرتا ہے وہی پیغام سوشل میڈیا ٹیم تک پہنچا دیتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ طویل عرصے سے پابندِ سلاسل ہیں اور ملاقاتوں کی بھی سخت پابندی ہے، ان کے سیاسی ساتھیوں کو بھی ملاقات کی اجازت نہیں ملی۔
تفتیشی ٹیم کے سوال پر کہ عمران خان سوشل میڈیا اکاؤنٹس کے ذریعے فساد کیوں پھیلاتے ہیں، انہوں نے انکار کرتے ہوئے کہا کہ وہ فساد پھیلا رہے نہیں، بلکہ قبائلی اضلاع میں فوجی آپریشن پر اختلافی رائے دے رہے ہیں۔ انہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ پارٹی رہنما ان کے پیغامات ری پوسٹ کرنے کی ہمت نہیں رکھتے کیونکہ انہیں نتائج کا خوف ہے۔
ذرائع کے مطابق عمران خان نے کہا کہ اگر بتایا جائے کہ سوشل میڈیا اکاؤنٹس کون چلاتا ہے تو وہ اغوا ہونے کا خدشہ ہے۔