کراچی میں ایم کیو ایم پاکستان کا ووٹ ختم ہوچکا ہے، مفتاح اسماعیل
اشاعت کی تاریخ: 2nd, April 2025 GMT
خصوصی گفتگو کرتے ہوئے سابق وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کہ پیپلز پارٹی کی حکمرانی کو عوام نے دیکھ لیا ہے، پی پی پی سے فیض عوام کو ان کے لوگوں کو پہنچتا ہے، عام پاکستان پارٹی عوام میں مقبول ہو رہی ہے، مئی یا جون میں کراچی میں جلسہ کریں گے۔ اسلام ٹائمز۔ سابق وفاقی وزیر خزانہ اور عام پاکستان پارٹی کے سیکریٹری مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ خیبرپختونخوا (کے پی) اور بلوچستان کے مسائل کا حل یہ ہے کہ وہاں حقوق دیے جائیں اور غربت کے خاتمے کے لیے اقدامات ہوں اور مسائل آپریشن سے نہیں مذاکرات سے حل کیے جائیں۔ کراچی میں پارٹی کے صوبائی سیکرٹیریٹ میں ذرائر ابلاغ سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے مفتاح اسماعیل نے کہا کہ کراچی میں حادثات یا ٹریفک کا مسئلہ ناکام حکمرانی کی وجہ سے ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) 18 سال سے صوبے میں برسراقتدار ہے، روز حادثات ہو رہے ہیں، حاملہ خواتین سمیت شہری جاں بحق ہو رہے ہیں، یہ حکومت کی لاپرواہی ہے، اگر حکومت سندھ چاہے تو یہ مسئلہ تین سے چار روز میں حل ہوسکتا ہے۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ کراچی میں متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کا سکہ فارم 47 کی وجہ سے ہے، ایم کیو ایم پاکستان نے کراچی کے لوگوں کو مایوس کیا ہے اور کراچی میں ایم کیو ایم پاکستان کا ووٹ ختم ہوچکا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی کی حکمرانی کو عوام نے دیکھ لیا ہے، پی پی پی سے فیض عوام کو ان کے لوگوں کو پہنچتا ہے۔
مفتاح اسماعیل نے کہا کہ عام پاکستان پارٹی عوام میں مقبول ہو رہی ہے، مئی یا جون میں کراچی میں جلسہ کریں گے۔ معاشی صورت حال کے سوال پر انہوں نے کہا کہ ملک کی معاشی صوت حال کا اندازہ عوام کے مجموعی حالات دیکھ کر پتا چلتا ہے، لوگوں کو معاشی مسائل کا سامنا ہے، مہنگائی بڑھی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ تین سال سے لوگوں کی آمدنی کم ہو رہی ہے، حکومت کی لاپرواہی سے چینی کی قیمت 115 سے 180 روپے تک پہنچ گئی، حکومت نے چینی برآمد کرنے کی اجازت کیوں دی۔ انہوں نے کہا کہ بلوچساتان کے لوگ ہم سے ناراض ہیں، ان کے مسائل مذاکرات سے حل ہوسکتے ہیں، آپریشن مسائل کا حل نہیں، بلوچستان اور کے پی کے مسائل کا حل یہ ہے کہ وہاں عوام کو خودمختاری دی جائے اور غربت کم کی جائے، دہشت گرد تنظیموں کے خلاف کارروائی ہونی چاہیئے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ مفتاح اسماعیل ایم کیو ایم کراچی میں لوگوں کو مسائل کا
پڑھیں:
سالانہ 500 سے زائد لوگوں کی ہلاکت، افغانستان میں زلزلے کیوں عام ہیں؟
افغانستان کے شہر مزارِ شریف کے قریب پیر کی صبح 6.3 شدت کا زلزلہ آیا، جس کے نتیجے میں کم از کم 7 افراد جاں بحق اور تقریباً 150 زخمی ہوگئے۔
یہ زلزلہ صرف چند ماہ بعد آیا ہے جب اگست کے آخر میں آنے والے زلزلے اور اس کے جھٹکوں سے 2 ہزار 200 سے زائد افراد ہلاک ہوئے تھے۔
یہ بھی پڑھیے: افغانستان: مزارِ شریف کے قریب زلزلہ، 7 افراد جاں بحق، 150 زخمی
افغانستان میں زلزلے کیوں عام ہیں؟رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق پہاڑوں میں گھرا ہوا افغانستان مختلف قدرتی آفات کا شکار رہتا ہے، تاہم زلزلے سب سے زیادہ تباہ کن ثابت ہوتے ہیں۔ ماہرین کے مطابق ملک میں ہر سال اوسطاً 560 افراد زلزلوں سے جان کی بازی ہار دیتے ہیں، جب کہ سالانہ مالی نقصان کا تخمینہ تقریباً 8 کروڑ ڈالر لگایا گیا ہے۔ تحقیق سے معلوم ہوتا ہے کہ 1990 سے اب تک افغانستان میں 5 شدت یا اس سے زیادہ کے 355 سے زائد زلزلے آ چکے ہیں۔
افغانستان یوریشیائی اور بھارتی ٹیکٹونک پلیٹس کے سنگم پر واقع ہے۔ یہ دونوں پلیٹس ایک دوسرے کے قریب آ رہی ہیں، جب کہ جنوب میں عرب پلیٹ کا اثر بھی موجود ہے۔ انہی پلیٹس کے باہمی دباؤ اور ٹکراؤ کے باعث یہ خطہ دنیا کے سب سے زیادہ زلزلہ خیز علاقوں میں شمار ہوتا ہے۔ بھارتی پلیٹ کا شمال کی طرف دباؤ اور اس کا یوریشیائی پلیٹ سے تصادم اکثر شدید زلزلوں کا باعث بنتا ہے۔
سب سے زیادہ متاثرہ علاقےمشرقی اور شمال مشرقی افغانستان، خصوصاً پاکستان، تاجکستان اور ازبکستان کی سرحدوں سے متصل علاقے، زلزلوں سے زیادہ متاثر ہوتے ہیں۔ دارالحکومت کابل بھی ایک خطرناک زون میں واقع ہے، جہاں ہر سال زلزلوں سے ہونے والے نقصانات کا تخمینہ ایک کروڑ 70 لاکھ ڈالر لگایا گیا ہے۔ پہاڑی علاقوں میں زلزلے زمین کھسکنے کا باعث بنتے ہیں، جس سے جانی نقصان میں کئی گنا اضافہ ہو جاتا ہے۔
یہ بھی پڑھیے: وزیراعلیٰ گنڈا پور کا افغانستان کے زلزلہ متاثرین کے لیے مزید 1000 خیمے بھیجے کا اعلان
افغانستان کے بدترین زلزلےگزشتہ ایک صدی میں افغانستان میں تقریباً سو بڑے تباہ کن زلزلے آ چکے ہیں۔ 2022 میں 6 شدت کے زلزلے نے 1000 افراد کی جان لی، جب کہ 2023 میں ایک ہی مہینے میں آنے والے کئی زلزلوں نے 1000 سے زائد افراد کو ہلاک اور درجنوں دیہات کو تباہ کر دیا۔ 2015 میں 7.5 شدت کے زلزلے سے افغانستان، پاکستان اور بھارت میں 399 افراد جاں بحق ہوئے، جبکہ 1998 میں 3 ماہ کے دوران 2 بڑے زلزلوں نے 7 ہزار سے زائد افراد کی جان لے لی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں