انسانی سمگلروں سے گٹھ جوڑ کے الزام میں ایف آئی اے کے 51 ملازمین کو فارغ کیئے جانے کا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 3rd, April 2025 GMT
لاہور (ڈیلی پاکستان آن لائن )انسانی سمگلروں کے ساتھ مبینہ ملی بھگت کے الزام پر ایف آئی اے کے 51 ملازمین کو نوکری سے فارغ کرنے کا انکشاف ہوا ہے، یہ ملازمین پچھلے 3 سالوں میں نوکری سے فارغ کیے گئے۔
تفصیلات کے مطابق پارلیمنٹ کو فراہم کر دہ تفصیلات کے مطابق 2022میں6، 2023 میں 4 جبکہ 2024 میں 41 ایف آئی اے ملازمین برطرف کیے گئے۔2024 میں جن ملازمین کو نوکری سے برطرفی کی سزا دی گئی ان میں محمد عاقب، ثمینہ رشید ، نمرہ ، حبیب احمد، سعید اللہ ، ساجد اسماعیل، کشور بخاری ، اظہر علی ، شعیب محمد ، یوسف علی، ربنواز، سلیمان لیاقت، محمد نواز خان، احسان رضا شاہ، محمد عمر ، حافظ محمد شمیم، حنا سحرش، شہباز الحسن، ابو بکر، زاہد اقبال، آصف خان، محمد آصف، دانیال افضل، فہد اعوان، محمد رضوان، عابد حسین، وسیم قیصر، محمد شفیق، پرویز اختر، محمد طلحہ، شائستہ امداد، نازش سحر، عرفان احمد میمن، ابراہیم خان، نادیہ پروین، ارم یاسر، اسلم راجپر، شگفتہ اکبر ، صبا جعفری، سید احمر حسین اور ہدایت اللہ شامل ہیں۔
ایمیزون نے ٹک ٹاک خریدنے کیلئے بولی لگا دی
2023 میں جن چار ملازمین کو نوکری سے فارغ کیا گیا ان میں سعد انور، کامران وحید، احمد عمر اور عدیل احمد شامل ہیں جبکہ 2022 میں 6 ملازمین انسانی سمگلروں سے تعلقات کے باعث نوکری سے فارغ کئے گئے جن میں گلزار احمد، شاہدہ یاسمین، محمد عباس، نذر محمد ، محمد احسن اور محمد وسیم شامل ہیں۔
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: نوکری سے فارغ ملازمین کو
پڑھیں:
بھارت میں مذہب کے نام پر فراڈ کا خوفناک انکشاف
بھارت میں مذہب کے نام پر فراڈ کا خوفناک انکشاف ہوا ہے جہاں ایودھیا رام مندر کے نام پر کروڑوں روپے کا فراڈ کیا گیا۔
رپورٹ کے مطابق جعلی ویب سائٹ کے ذریعے "پرساد" کی ترسیل کا جھانسہ دیا گیا، امریکی پروفیسر کے نام پر بھارتی شہریوں کو لوٹ لیا گیا۔
بھارت میں عقیدت کو تجارت میں بدلنے والا نیٹ ورک سرگرم ہے، کروڑوں روپے کی رقم صرف جعلی ترسیل پر خرچ ہوئی۔
ہندوؤں کے مقدس موقع پر فراڈ کو روکنے میں بھارتی سائبر سیکیورٹی ناکام رہی، رام مندر کی تقریب شاندار رہی مگر پردے کے پیچھے مالی گھپلے کیے جاتے رہے۔
بھارتی عوام کو لوٹ لیا گیا، مودی سرکار نے زبان سی لی، بھارت میں مذہب کے نام پر فریب کا بازار گرم رہا اور حکومت خاموش تماشائی بنی رہی۔
یہ سب اُس وقت ہوا جب پورے بھارت کی نظریں رام مندر پر تھیں۔
سوال یہ ہے کہ کیا مودی سرکار صرف مذہبی جذبات کو سیاسی فائدے کے لیے استعمال کر رہی ہے؟ کیا عوام کی حفاظت مودی کی ترجیح نہیں؟ مذہبی عقیدت کو دھوکہ بنانے کا ذمہ دار کون ہے؟
رام کے نام پر فراڈ، مودی حکومت کی خاموشی کیوں؟ کیا بھارتی ریاست عوام کی عقیدت کی محافظ ہے یا مجرم؟
عقیدت اور دھوکہ، مودی کا نیا سیاسی ہتھیار بن چکا، بھارت میں آج نہ دیوی محفوظ ہے نہ درشن ، ہر مقدس موقع اب ایک نیا فراڈ بن کر سامنے آ رہا ہے۔
مودی کے 'نئے بھارت' میں عقیدت مندوں کی جیبیں خالی اور مذہب کے بیوپاری مالامال ہو رہے ہیں۔
سوال یہ نہیں کہ یہ سب کیسے ہوا، سوال یہ ہے کہ کس کے اشارے پر ہوا؟