تحقیق کیلئے انسانی جسموں اور اعضاء کی شدید قلت، سائنسدانوں کا لیبارٹری میں جسم بنانے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 3rd, April 2025 GMT
میڈیکل تحقیق کو انسانی جسموں اور اعضاء کی شدید قلت کا سامنا ہے، لیکن اسٹینفورڈ یونیورسٹی کے سائنسدانوں نے اس مسئلے کا ایک متنازع لیکن ممکنہ حل تجویز کیا ہے۔ ایم آئی ٹی ٹیکنالوجی ریویو میں شائع ہونے والے ایک مضمون کے مطابق، یہ طریقہ تحقیق اور دوا سازی میں انقلابی تبدیلی لا سکتا ہے، جانوروں پر تجربات کی ضرورت کو کم کر سکتا ہے، اعضا کی پیوندکاری کے منتظر مریضوں کے لیے امید کی کرن بن سکتا ہے اور زیادہ مؤثر علاج اور ادویات کی تیاری میں مدد دے سکتا ہے—اور وہ بھی اخلاقی حدود کو پار کیے بغیر۔
یہ تصور سائنس فکشن لگ سکتا ہے، لیکن حالیہ تکنیکی ترقی نے اسے حقیقت کے قریب پہنچا دیا ہے۔ اسٹیم سیلز، جو جسم میں ہر قسم کے خلیات بنانے کی صلاحیت رکھتے ہیں، کی مدد سے سائنسدانوں نے ایسے ڈھانچے تیار کیے ہیں جو انسانی جنین کی ابتدائی نشوونما کی مشابہت رکھتے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ مصنوعی رحم کی ٹیکنالوجی بھی تیزی سے ترقی کر رہی ہے، جو جسم سے باہر انسانی جنین کی نشوونما کا امکان پیدا کر رہی ہے۔
ان ٹیکنالوجیز کے ساتھ جینیاتی تکنیکوں کے استعمال سے دماغی نشوونما کو محدود کرنے کی صلاحیت بھی حاصل ہو گئی ہے، جس کے نتیجے میں ”باڈی اوئیڈز“ یعنی مکمل انسانی جسم تیار کیے جا سکتے ہیں جو جسم سے باہر اسٹیم سیلز سے بنائے جائیں گے، لیکن ان میں شعور یا درد محسوس کرنے کی صلاحیت نہیں ہو گی۔
سائنسدانوں کے مطابق، یہ نئی ایجاد جدید طب میں کئی اخلاقی مسائل کا حل پیش کر سکتی ہے۔ مثال کے طور پر، باڈی اوئیڈز جانوروں پر تجربات کی ضرورت کو ختم کر سکتے ہیں اور خوراک کی پیداوار میں بھی ایسے ذرائع فراہم کر سکتے ہیں جن میں کسی جاندار کو تکلیف نہ ہو۔
تاہم، جب انسانی باڈی اوئیڈز کی بات آتی ہے، تو اخلاقی مسائل پیچیدہ ہو جاتے ہیں۔ کئی افراد اس تصور کو خوفناک یا غیر انسانی قرار دے سکتے ہیں، کیونکہ انسانی زندگی کا ہر شکل میں احترام کیا جاتا ہے۔ ہم ان افراد پر وسیع پیمانے پر تحقیق کی اجازت نہیں دیتے جو شعور کھو چکے ہیں یا جنہیں کبھی شعور حاصل ہی نہیں ہوا تھا، اور یہی وجہ ہے کہ اس تحقیق کو شدید بحث و مباحثے کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
Post Views: 1.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
بھارتی رویہ خطے میں بڑے تنازع کو جنم دے سکتا ہے ، بلاول بھٹو کی یو این سیکرٹری جنرل سے ملاقات
بلاول بھٹو کی قیادت میں پاکستانی مشن نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل سے ملاقات کرکے پہلگام حملے کے بعد کی صورتحال پر پاکستان کے مؤقف سے آگاہ کیا۔بلاول بھٹو نے بغیر تحقیقات کے لگائے گئے بھارت کے بے بنیاد الزامات کو سختی سے مسترد کر دیا ، بلاول نے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس کووزیراعظم شہبازشریف کا خط پیش کیا. پاکستانی وفد کے سربراہ نے کہا کہ بھارتی یکطرفہ فوجی اقدامات خطے کے استحکام کو خطرے میں ڈال سکتے ہیں۔ بھارت کا رویہ ایٹمی خطے میں بڑے تنازعے کو جنم دے سکتا ہے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان پر آبی جنگ مسلط کی جا رہی ہے، یو این سیکرٹری جنرل پاک بھارت کشیدگی کے خاتمے اور سندھ طاس معاہدے کی بحالی کیلئے فعال کردار ادا کریں۔اس موقع پر اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے کہا کہ پاکستان کی امن پسندی کی خواہش کا خیرمقدم کرتا ہوں ، اقوام متحدہ جنوبی ایشیا میں امن و استحکام کے فروغ کیلئےسرگرم ہے، کشیدگی میں کمی اور تنازعات کے حل کیلئے کوششوں کی حمایت جاری رکھیں گے۔