وزیرِ اعلیٰ پنجاب کونسی نہر بند کر کے نئی نہر کو پانی دینگی؟ چوہدری منظور حسین
اشاعت کی تاریخ: 3rd, April 2025 GMT
پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما چوہدری منظور حسین—فائل فوٹو
پی پی پنجاب کے رہنما چوہدری منظور نے کہا ہے کہ پانی کی تقسیم حساس مسئلہ ہے۔
پاکستان پیپلز پارٹی صوبہ پنجاب کے رہنما چوہدری منظور نے پریس کانفرنس میں کہا ہے کہ پانی پر بھارت اور پاکستان کے درمیان مسئلہ ہے، وزیرِ اعلیٰ پنجاب بتائیں آپ کونسی نہر بند کر کے نئی نہر کو پانی دیں گی، آپ شیخوپورہ کا پانی کاٹیں گی، سیالکوٹ کا کاٹیں گی کہاں کا کاٹیں گی؟ پانی تو سسٹم میں اتنا ہی ہے نا، آپ نے 4 ہزار کیوسک سے اوپر پانی دینا ہے اس نہر کو تو کہاں سے کاٹ کر دیں گی۔
کراچی پیپلزپارٹی پنجاب کے جنرل سیکرٹری چوہدری.
پنجاب کی صوبائی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے چوہدری منظور نے کہا ہے کہ یہ لوگ کارپوریٹ فارمنگ کو فروغ دینے کے لیے چھوٹے کسانوں کا قتل کرنے لگے ہیں، پاکستان پیپلز پارٹی یہ نہیں ہونے دے گی۔
ان کا کہنا ہے کہ آپ اتنے باکمال لوگ ہیں کہ آپ ریورس انجینئرنگ کر رہے ہیں، آپ وہاں پر اسپرنکلز اری گیشن کرنا چاہتے ہیں جو نہر کے پانی سے نہیں ہو سکتی۔
پیپلز پارٹی رہنما نے مزید کہا ہے کہ آپ جہاں کا پانی کاٹیں گے ہم وہاں اُن کے ساتھ کھڑے ہوں گے، آپ ایک نہر بنانا چاہتے ہیں جس کو چولستان کے نام سے یاد کیا جا رہا ہے، آپ پہلے یہ کہہ رہے ہیں کہ یہ سیلاب کے دنوں میں ہو گا، سیلاب ہوتا کتنے دنوں کے لیے ہے؟
چوہدری منظور نے یہ بھی کہا ہے کہ ایک نان ایشو آپ نے کھڑا کیا ہے، 2 صوبوں کے حالات آپ کے سامنے ہیں، جس صوبے کا ایشو ہے اس سے بات کریں، سسٹم میں پانی موجود نہیں ہے، آپ کے پاس پانی کی کمی ہوتی جا رہی ہے۔
ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: چوہدری منظور نے پیپلز پارٹی کہا ہے کہ
پڑھیں:
اسمبلی سے منظور ہونے سے پہلے ٹریفک وارڈن نے قانون کا نفاذ کیسے کردیا؟ رکن پنجاب اسمبلی امجد علی جاوید
پنجاب اسمبلی کے حکومتی رکن امجد علی جاوید نے ایوان میں انکشاف کیا ہے کہ ٹریفک وارڈن اور کانسٹیبل نے قانون سازی کے بغیر ایک شہری کو چالان کر کے گرفتار کیا اور حوالات میں بند کر دیا۔
انہوں نے کہا کہ ‘ایک ٹریفک وارڈن نے اسمبلی کے بغیر ہی قانون بنا لیا ہے، ابھی تک 97 اے کا پنجاب اسمبلی سے نوٹیفکیشن جاری نہیں ہوا، نہ ہی کوئی قانون بنایا گیا ہے، تو ایک وارڈن نے کیسے مقدمہ درج کیا؟’
یہ بھی پڑھیے: بلوچستان میں غیرت کے نام پر خاتون کا قتل، پنجاب اسمبلی میں مذمتی قرارداد جمع
امجد علی جاوید کا کہنا تھا کہ ‘جس نے خود ہی ہاؤس کا قانون استعمال کیا ہے، اگر ایسا ہی ہوتا رہا تو ایوان کی حیثیت ختم ہو جائے گی۔’
انہوں نے تجویز دی کہ معاملہ پارلیمانی کمیٹی میں لے جایا جائے اور متعلقہ محکمے کے افسران سے وضاحت طلب کی جائے کہ کس اختیار کے تحت شہری پر مقدمہ درج کیا گیا اور محکمہ نے اب تک اس معاملے پر کیا کارروائی کی۔
امجد علی جاوید نے مزید کہا کہ ‘قانون بنائے بغیر کوئی غیر قانونی اقدام کرے تو اسے آئین کے آرٹیکل 6 کے تحت سزا دی جا سکتی ہے۔ اے ایس آئی اور وارڈنز کو سزا دی جائے۔’
یہ بھی پڑھیے: فرنٹیئر کانسٹیبلری اب فیڈرل کانسٹیبلری ہوگی، طلال چوہدری
ان کا کہنا تھا کہ ‘جب تک نوٹیفکیشن نہ ہو، کوئی قانون نہیں بن سکتا، تو پھر کس نے اور کیوں 97 اے کا استعمال کیا؟ اگر اس غیر قانونی اقدام کو روکا نہ گیا تو مزید ایسے اقدامات کا راستہ کھل جائے گا۔’
امجد علی جاوید کے مطالبے پر پینل آف چیئرپرسن غلام رضا نے معاملہ کمیٹی کو بھیج دیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پنجاب اسمبلی پنجاب پولیس ٹریفک پولیس