مارچ میں مہنگائی بڑھنے کی سالانہ شرح مزید کم ہوکر 0.96 فیصد پر آگئی
اشاعت کی تاریخ: 3rd, April 2025 GMT
مارچ میں مہنگائی بڑھنے کی سالانہ شرح مزید کم ہوکر 0.96 فیصد پر آگئی WhatsAppFacebookTwitter 0 3 April, 2025 سب نیوز
اسلام آباد:ملک میں مہنگائی مسلسل دوسرے ماہ بھی وزارت خزانہ کے تخمینوں سےکم رہی، مارچ میں مہنگائی بڑھنے کی سالانہ شرح مزیدکم ہوکر 0.96 فیصد پر آگئی۔
ادارہ شماریات نے مہنگائی سے متعلق ماہانہ رپورٹ جاری کر دی، فروری 2025 میں مہنگائی بڑھنےکی سالانہ شرح 1.
ادارہ شماریات کے مطابق مارچ میں شہروں میں مہنگائی میں 0.78 فیصد کا اضافہ ہوا، گزشتہ ماہ دیہات میں مہنگائی کی شرح میں 1.05 فیصد اضافہ ہوا، مارچ میں شہروں میں مہنگائی کی شرح 1.16فیصد رہی، جب کہ دیہات میں مہنگائی کی شرح 0.02 فیصد ریکارڈکی گئی۔
یاد رہے کہ وزارت خزانہ نے مارچ کے مہینے کے لیے مہنگائی کا تخمینہ 3 سے 4 فیصد کے درمیان لگایا تھا۔
واضح رہے کہ رمضان المبارک سے قبل ملک میں چینی کی ہول سیل قیمت میں اضافہ جاری رہا تھا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ کراچی میں خوردہ فروش چینی کی قیمت پہلے ہی 160 روپے فی کلو وصول کر رہے تھے، ان کا کہنا ہے کہ وہ ہول سیل نرخوں میں بار بار اضافہ برداشت نہیں کر سکتے، کیونکہ گزشتہ چند دن سے 50 کلو گرام کے تھیلے کی قیمت میں مسلسل 150 سے 200 روپے فی بوری کا اضافہ ہورہا ہے۔
ذریعہ: Daily Sub News
پڑھیں:
وفاقی حکومت کا بڑا فیصلہ: سرکاری ملازمین کے ہاؤس رینٹ سیلنگ میں 85 فیصد اضافہ منظور
وفاقی حکومت نے سرکاری ملازمین کے لیے ایک بڑا ریلیف پیکج منظور کرتے ہوئے ہاؤس رینٹ سیلنگ میں 85 فیصد اضافہ کر دیا ہے۔
نجی میڈیا کے مطابق، وفاقی کابینہ نے وزارتِ ہاؤسنگ اینڈ ورکس کی جانب سے پیش کی گئی سمری کی منظوری دے دی، جس کے تحت گریڈ 1 سے 22 تک کے تمام وفاقی ملازمین کو اس اضافے کا یکساں فائدہ حاصل ہوگا۔
یہ اضافہ سرکاری ملازمین کی بڑھتی ہوئی رہائشی مشکلات اور کرایوں میں اضافے کے پیش نظر کیا گیا ہے۔ حکومت کے مطابق، اس فیصلے سے وفاقی اداروں میں تعینات سیکڑوں سرکاری اہلکاروں کو براہِ راست فائدہ پہنچے گا، تاہم اس سے قومی خزانے پر تقریباً 12 ارب روپے سالانہ کا اضافی بوجھ بھی پڑے گا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ کئی سالوں سے ہاؤس رینٹ سیلنگ میں خاطر خواہ اضافہ نہیں کیا گیا تھا، جبکہ حالیہ معاشی صورتحال میں رہائش کے اخراجات مسلسل بڑھ رہے تھے۔ ملازمین کی جانب سے اس اضافے کا مطالبہ عرصے سے کیا جا رہا تھا، جسے اب حکومت نے تسلیم کر لیا ہے۔
ماہرین کے مطابق یہ فیصلہ اگرچہ ملازمین کے لیے ریلیف کا باعث ہے، لیکن وفاقی بجٹ پر اس کے اثرات نمایاں ہوں گے۔ اس اضافے سے ایک طرف سرکاری عملے کی فلاح یقینی بنے گی تو دوسری طرف مالیاتی نظم و ضبط برقرار رکھنا وزارتِ خزانہ کے لیے ایک نیا چیلنج ہوگا۔