پاکستان بچانے کی آخری امید تحریک تحفظ آئین پاکستان ہے، علامہ ناصر عباس جعفری
اشاعت کی تاریخ: 3rd, April 2025 GMT
پشین میں تحریک تحفظ آئین کے جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے راجہ ناصر عباس جعفری نے کہا کہ 2024 کے انتخابات 1970 کے انتخابات جیسے تھے، الیکشن کسی نے جیتا اور مسلط کسی اور کو کیا گیا۔ عوام کے حق رائے دہی چھیننے والے ملک کے خائن ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین کے سربراہ سینیٹر علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کہا ہے کہ کچھ حقائق ہیں جن کا انکار کرنا مشکل ہے۔ 1971 میں عوام کی رائے کا احترام نہیں کیا گیا اور پاکستان ٹوٹ گیا۔ اگر عوام کی رائے کے مطابق اقتدار کیلئے آنے والے لوگوں کا راستہ نہ روکا جاتا تو پاکستان نہیں ٹوٹتا۔ یہ اس لئے ہوا کہ عوام کے حق پر ڈاکہ ڈالا گیا۔ ڈاکہ کس نے ڈالا؟ وہ لوگ کون تھے؟ وطن کو دو لخت کرنے والے کون تھے؟ یہ آپ محمود الرحمان کمیشن کی رپورٹ میں پڑھ سکتے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے بلوچستان کے ضلع پشین میں تحریک تحفظ آئین پاکستان کے جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کہا کہ پاکستان میں متعدد بار مارشل لاء لگایا گیا۔ آئین کو معطل کرنے اور مارشل لاء لگانے کی سزاء آئین پاکستان کی رو سے سزائے موت ہے۔ مگر اس دور کی عدلیہ اور جسٹس منیر کی طرح انصاف کے قاتل ججز نے ضیاء الحق کے مارشل لاء کو قانونی حیثیت دی اور آئین کو پامال کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ ہزاروں سالوں سے پاکستان کے خطے پر ہم سب آباد تھے۔ بلوچ، سندھی، سرائیکی، پشتون تھے، پاکستان نہیں تھا۔ ہمیں جو چیز اکٹھا رکھتی ہے، وہ پاکستان کا آئین ہے۔ اس آئین کے اندر ہمارے حقوق ہیں۔ آئین کسی بھی فیڈریشن کے اندر اس کے عوام کے امنگوں کا ترجمان ہوتا ہے۔ انکی تہذیب، تمدن، افکار اور نظریات کا ترجمان ہوتا ہے۔ لیکن آئین کے ساتھ کھلواڑ ہوتا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ضیاء الحق کا مارشل لاء، جنرل پرویز مشرف کا مارشل لاء، ان لوگوں کو پھانسی پر چڑھانا چاہئے تھا۔ یہ لوگ آئین شکن اور آئین کے قاتل تھے۔ آئین پر حملہ پاکستان کی فیڈریشن پر حملہ ہے۔ ہم مختلف تہذیب، تمدن اور تاریخی پس منظر رکھنے والے لوگ ہیں، آئین نے ہمیں اکھٹا کیا اور ایک قوم بننے کی طرف سفر کرنا تھا۔ ہم مختلف مسالک اور اقوام کا خوبصورت گلدستہ بنا سکتے تھے۔ ہمارا آئین اس طرح کا تھا، مگر عملاً کیا ہوا۔ ہمیں ٹکڑوں میں بھانٹنے کی کوشش کی گئی، ایک دوسرے کے بارے میں بدگمان کرنے کی کوشش کی گئی۔ یہ ظالم اور ڈاکو کبھی برداشت نہیں کر سکتے کہ عوام اکھٹے ہوں۔ انہوں نے کہا کہ ہماری ماؤں، بہنوں اور بیٹیوں کو اٹھانے والے بے غیرت ہیں۔ لوگوں کے گھروں میں گھسنے، انہیں قتل کرنے اور ان کے وسائل پر ڈاکہ ڈالنے والے ڈاکوؤں نے اس وطن کا بہت کچھ لوٹا ہے، ان کے پیٹ نہیں بھر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہاں کوئی الیکشن نہیں ہوتا، بس نام کا الیکشن ہے۔ جن کے پاس اختیارات ہیں، وہ اختیار کا ناجائز استعمال اور آئین و قانون کے خلاف کام کرتے ہیں۔ پولیس کا حال آپ کے سامنے ہیں۔ جن لوگوں کو بارڈر ہر ہماری حفاظت کرنی تھی، وہ الیکشن لڑ رہے ہیں۔ الیکشن لوٹنے والوں کی سرپرستی کرکے انہیں ہم پر مسلط کر رہے ہیں۔ اگر الیکشن لوٹنے والوں کی سرپرستی نہ ہوتی تو کیا یہ الیکشن لوٹ سکتے تھے؟ یہ عوام کے حق رائے دہی ان سے کبھی نہیں چھین سکتے تھے۔ جس نے بھی ان کی سرپرستی کی ہے، چاہے وہ جرنیل ہے، جج ہے، جو بھی ہے، وہ خائن وطن ہے۔ اس نے پاکستان سے دشمنی کی ہے۔ آپ لوگوں کا حق مار کر سمجھتے ہیں کہ وہ آپ کو سلوٹ کرینگے۔ نہیں! بلکہ تمہیں چور، ڈاکو، راہزن کہیں گے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں بحرانوں نے گھیر رکھا ہے، اس ملک کو کیسے اکھٹا رکھا جائے۔ انہوں نے کہا کہ 2024 کے انتخابات 1970 کے انتخابات جیسے تھے، الیکشن کسی نے جیتا اور مسلط کسی اور کو کیا گیا۔ جہاں جہاں وسائل ہیں، وہاں مسائل ہیں۔ خیبر پختونخوا اور گلگت بلتستان میں بھی ایسا ہی ہے۔ گلگت کے عوام کی سرزمین پر بھی قبضہ جاری ہے۔ ہماری کوشش تھی کہ وہاں کے لوگوں کو پاکستانی بنائیں، اور وہ بن رہے تھے۔ آج وہاں کی ستر فیصد آبادی پاکستان کا نام لینے کیلئے تیار نہیں ہے۔ آپ ہمارے ملک کو کہاں لیکر جا رہے ہیں؟ اس وقت ملک کو بچانے کا ایک ہی راستہ ہے۔ وہ آئین پاکستان کی بالادستی اور رول آف لاء ہے۔ جو تحریک تحفظ آئین پاکستان کہتی ہے۔ پاکستان بچانے کی آخری امید تحریک تحفظ آئین پاکستان ہے۔ پاکستان کی 90 فیصد عوام ان طاقتوروں کے خلاف ہیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: تحریک تحفظ آئین پاکستان انہوں نے کہا کہ کے انتخابات پاکستان کی مارشل لاء رہے ہیں آئین کے کیا گیا عوام کے
پڑھیں:
پی ٹی آئی کوئی تحریک چلانے کی پوزیشن میں نہیں، انہیں کچھ نہیں ملے گا، رانا ثناء اللّٰہ
---فائل فوٹووزیرِ اعظم کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثناء اللّٰہ نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی کوئی تحریک چلانے کی پوزیشن میں نہیں، انہیں کچھ نہیں ملے گا۔
فیصل آباد میں نماز عید کی ادائیگی کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے رانا ثناء اللّٰہ کا کہنا تھا کہ اپوزیشن وزیراعظم شہباز شریف کی ملاقات کی پیشکش کو قبول کرے، ہمارے ساتھ بیٹھے اور الیکشن قوانین میں ترامیم کرے، عمران خان قومی مسائل کو اپنی رہائی سے مشروط کرتے ہیں تو یہ ان کے لیے خسارے کا سودا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کی خوشحالی کا ہمارے آبا و اجداد کا خواب آج پورا ہوتے نظر آرہا ہے، حکومت کے دلیرانہ فیصلوں کی وجہ سے پاکستان معاشی طور پر خوشحال ہو رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ ماہ بھارت نے پاکستان پر بغیر کسی وجہ کے حملہ کیا، پاکستان نے بھارت کو ایسا جواب دیا کہ وہ آج دنیا میں ذلیل ہو رہا ہے، پاکستان آج دنیا میں ایک مضبوط ملک کے طور پر جانا جارہا ہے۔
وزیرِ اعظم کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثناء اللّٰہ نے کہا ہے کہ سندھ کو کوئی نقصان نہیں پہنچے گا، سندھ کا ایک بوند بھی پانی چوری کا ارادہ نہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ مودی کی سیاست مسلمان اور پاکستان دشمن ہے، نریندر مودی کے ہوتے ہوئے ہندوستان کے عزائم ٹھیک نہیں ہوسکتے، بھارت پاکستان پر دوبارہ حملہ کرنے کی ہمت نہیں کرے گا۔
رانا ثناءاللّٰہ نے کہا کہ پاکستان کو درپیش مسائل پر قومی اتفاق رائے پیدا کیا جانا چاہیے، اپوزیشن 24 کروڑ عوام کے مسائل کے حل کے لیے ہمارے ساتھ بات کرے، معاشی خوشحالی ہر فرد کا مسئلہ ہے، اپوزیشن پہلے میثاق معیشت کرے، اس کے بعد سیاست سمیت دیگر مسائل پر بھی بات ہوجائے گی۔
وزیرِاعظم کے مشیر نے مزید کہا کہ میثاق معیشت ذاتی نہیں ایک قومی مسئلہ ہے، اپوزیشن کو مذاکرات کی دعوت قومی معاملات پر دے رہے ہیں، قومی معاملات حل ہوجائیں تو دیگر مسائل کے حل کا بھی راستے نکل سکے گا۔
ن لیگ کے رہنما نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی سے ملاقات نہیں ہوتی تو یہ حکومت پر الزام لگادیتے ہیں، پی ٹی آئی اس وقت کوئی تحریک چلانے کی پوزیشن میں نہیں، یہ جو تحریک شروع کرنے جارہے ہیں ان کو اس سے کچھ نہیں ملے گا۔