بانی پی ٹی آئی کو نہیں، قائل ان کو کیا جائے جن سے بات کرنی ہے، سینیٹر عرفان صدیقی
اشاعت کی تاریخ: 3rd, April 2025 GMT
عرفان صدیقی: فوٹو فائل
پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر عرفان صدیقی کا کہنا ہے کہ بانی پی ٹی آئی تو پہلے ہی سے قائل ہیں، قائل انھیں کیا جائے جن سے بات کرنی ہے۔
اپنے بیان میں عرفان صدیقی نے کہا کہ جس کی بھی اڈیالہ جیل تک رسائی ہوتی ہے وہ اپنی اہمیت بنانے کےلیے نیا شوشا چھوڑ دیتا ہے۔ ہر ایک اپنا ذاتی ایجنڈا لیے پھرتا ہے۔
بیرسٹر سیف نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی نے وزیر اعلیٰ کو حکومتی معاملات سے متعلق ہدایات دیں،
عرفان صدیقی نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی تو پہلے سے ہی قائل ہیں اور چھت پر کھڑے ہو کر ڈیڑھ سال سے دہائی دے رہے ہیں، اس طرح کے بیانات پی ٹی آئی کے اندرونی جھگڑوں کا شاخسانہ ہیں۔
رہنما مسلم لیگ ن نے کہا کہ کسی کو نہ بانی پی ٹی آئی سے ہمدردی ہے نہ پارٹی سے ہمدردی ہے، ہر ایک اپنا ذاتی ایجنڈا لیے پھرتا ہے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: بانی پی ٹی ا ئی عرفان صدیقی نے کہا کہ
پڑھیں:
مودی سرکار کا ہندوتوا ایجنڈا؛ آسام اور ناگا لینڈ میں نسلی کشیدگی میں اضافہ
مودی سرکار کا ہندوتوا ایجنڈا بھارتی ریاستوں میں فرقہ وارانہ کشیدگی کا سبب بن چکا ہے، بی جے پی کی پالیسیوں نے ناگا لینڈ اور آسام کے درمیان خلیج کو گہرا کر دیا جس سے نسلی تنازع کا خدشہ بڑھ گیا۔
آسام میں جاری مسلم مخالف جبری بے دخلی مہم کا اثر ناگا لینڈ کے قبائلیوں تک پہنچ گیا۔
جولائی 2025 کے اوائل میں آسام میں بی جے پی حکومت نے بڑے پیمانے پر انہدامی کارروائیاں کیں۔ آسام کے دھوبڑی، گولپاڑا اور نلباری اضلاع بے دخلی کی کارروائیوں سے متاثر ہوئے۔ بے دخلی مہم سے تقریباً 10 ہزار بنگالی نژاد مسلمان متاثر ہوئے جو کئی دہائیوں سے آباد تھے۔
دی نیو انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق ’’آسام کی بے دخلی مہموں کے باعث ناگا لینڈ میں بے گھر افراد کی ممکنہ داخلے پر تشویش بڑھ گئی ہے۔‘‘
کونیاک اسٹوڈنٹس یونین نے مونس ضلع میں سخت نگرانی اور داخلی راستوں پر 100 رضا کاروں کی تعیناتی کا اعلان کر دیا۔ تیزیت اور ناگینومورا علاقوں میں طلبہ یونین کے رضا کار روزانہ نگرانی کریں گے، رضا کاروں کا کام غیر مقامی افراد کے آئی ایل پی اور دستاویزات کی جانچ کرنا ہے۔
کونیاک طلبہ تنظیم نے بغیر دستاویزات کے افراد کو فوری واپس بھیجنے کا حکم دیا۔
کونیاک اسٹوڈنٹس یونین کے بیان کے مطابق ’’مونس ضلع میں آئی ایل پی جاری کرنے پر کم از کم ایک ماہ کے لیے پابندی لگانے کی اپیل کرتے ہیں۔ تمام یونٹس اور متعلقہ حکام سے سخت پابندی کی توقع ہے تاکہ ہمارے مقامی حقوق اور سلامتی کا تحفظ یقینی بنایا جا سکے۔‘‘
دی نیو انڈین ایکسپریس کے مطابق ناگالینڈ کی ویسٹرن سُمی اسٹوڈنٹس یونین نے غیر قانونی تارکین وطن کی موجودگی پر تشویش ظاہر کی۔
ویسٹرن سُمی اسٹوڈنٹس یونین کے مطابق ’’آسام ناگا لینڈ سرحد کے پاس غیر قانونی تارکین وطن رہ رہے ہیں۔ اس صورتحال سے ہمارے حساس سرحدی علاقوں میں تصادم، بے دخلی اور آبادیاتی دباؤ کے خطرات بڑھ جاتے ہیں۔‘‘
آسام کے چیف منسٹر ہمنت بسوا سرما کے مطابق ’’حکومت نے تجاوزات کرنے والوں سے 1.29 لاکھ بیگھا زمین واپس لے لی ہے اور یہ مہم جاری رہے گی۔‘‘
بی جے پی حکومت کی پالیسیوں نے بین الریاستی تناؤ، فرقہ وارانہ نفرت اور نسلی تصادم کو ہوا دی ہے۔ آسام کا بحران اب محض ایک ریاستی مسئلہ نہیں رہا، مودی حکومت کی پالیسیوں نے پورے شمال مشرق کو فرقہ وارانہ آگ میں جھونک دیا ہے۔