شہباز شریف کے اعلان کے بعد اوسط فی یونٹ کمی کی تفصیلات سامنے آ گئیں
اشاعت کی تاریخ: 3rd, April 2025 GMT
ریلیف کے بعد گھریلو صارفین کے لئے فی یونٹ بجلی کی اوسط قیمت 38 روپے 34 پیسے تھی، گھریلو صارفین کے لئے 7 روپے 65 پیسے اوسط کمی کی گئی، کمی کے بعد اوسط قیمت 31 روپے 63 پیسے پر پہنچ گئی۔ اسلام ٹائمز۔ وزیراعظم شہباز شریف کی جانب سے بجلی کی قیمتوں میں کمی کا اعلان، ریلیف کے بعد اوسط فی یونٹ کمی کی تفصیلات سامنے آگئیں۔ گھریلو صارفین کے لئے فی یونٹ بجلی کی اوسط قیمت 38 روپے 34 پیسے تھی، گھریلو صارفین کے لئے 7 روپے 65 پیسے اوسط کمی کی گئی، کمی کے بعد اوسط قیمت 31 روپے 63 پیسے پر پہنچ گئی۔ کمرشل صارفین کے لئے فی یونٹ اوسط قیمت 71 روپے 6 پیسے تھی، کمرشل صارفین کے لئے فی یونٹ 8 روپے 58 پیسے اوسط کمی کی گئی، کمی کے بعد کمرشل صارفین کے لئے اوسط قیمت 62 روپے 47 پیسے فی یونٹ ہوگی۔
انڈسٹریز کے لئے بجلی کی اوسط قیمت 48 روپے 19 پیسے تھی، صعنتوں کے لئے فی یونٹ 7 روپے 79 پیسے کمی کی گئی۔ کمی کے بعد صعنتوں کے لئے فی یونٹ اوسط قیمت 41 روپے 51 پیسے ہوگی۔ زرعی صارفین کے لئے فی یونٹ اوسط قیمت 41 روپے 76 پیسے تھی، زرعی صارفین کے لئے 7 روپے 18 پیسے فی یونٹ اوسط کمی گئی، کمی کے بعد زرعی صارفین کی اوسط فی یونٹ قیمت 34 روپے 58 پیسے ہوگئی۔
دیگر صارفین کے لئے 39 روپے 68 پیسے فی یونٹ قیمت تھی، 6 روپے 99 پیسے کمی کے بعد اوسط قیمت 32 روپے 69 پیسہ فی یونٹ ہوگئی۔ جنرل سروسز کی اوسط قیمت 56 روپے 66 پیسے فی یونٹ تھی، جنرل سروسز کے لئے 7 روپے 18 پیسے کمی کے بعد نئی اوسط قیمت 49 روپے 48 فی یونٹ مقرر کی گئی ہے۔ بلک صارفین کے لئے اوسط قیمت 55 روپے 5 پیسے فی یونٹ تھی، بلک صارفین کے لئے نئی اوسط قیمت 47 روپے 87 پیسے فی یونٹ مقرر کی گئی ہے، بلک صارفین کے لئے قیمت میں 7 روپے 18 پیسے فی یونٹ اوسط کمی کی گئی۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: صارفین کے لئے فی یونٹ گھریلو صارفین کے لئے اوسط کمی کی گئی پیسے فی یونٹ کے لئے 7 روپے کی اوسط قیمت فی یونٹ اوسط کے بعد اوسط کمی کے بعد پیسے تھی بجلی کی
پڑھیں:
ڈالر کی قمت میں بڑی کمی کا امکان ہے، ذخیرہ اندوزی نہ کریں، ملک بوستان
کراچی:ایکسچینج کمپنیز ایسوسی ایشن آف پاکستان کے چیئرمین ملک بوستان نے کہا ہے کہ ڈالر کی قیمت میں اب مزید اضافہ نہیں ہوگا اور عوام ڈالر کی ذخیرہ اندوزی سے گریز کریں کیونکہ ڈالر کی قیمت 270 روپے تک واپس آنے کا امکان ہے۔
ملک بوستان نے کہا کہ حالیہ دنوں میں ڈالر کی قدر میں اضافے کی ایک بڑی وجہ افغانستان اور ایران میں اسمگلنگ ہے، جہاں اسمگلرز کے ایجنٹس قانونی منی چینجرز سے زیادہ نرخ کی پیش کش کر کے مارکیٹ سے ڈالر خرید رہے ہیں اور اس وجہ سے لیگل منی چینجرز کے کاؤنٹرز پر ڈالر کی سپلائی کم ہوگئی ہے اور ڈالر گرے اور بلیک مارکیٹ میں فروخت ہو رہا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے حالیہ قانون کے تحت دو لاکھ روپے سے زائد کیش ٹرانزیکشن پر ٹیکس کے نفاذ کے بعد نان فائلرز بلیک مارکیٹ سے ڈالر خرید کر اپنی شناخت چھپا رہے ہیں، جس سے ڈالر کی طلب میں اضافہ ہوا۔
ملک بوستان نے بتایا کہ حکومت کو تجویز دی ہے کہ اسٹیٹ بینک کے سرکلر کے مطابق دو ہزار ڈالر تک کی کیش خریداری پر ٹیکس عائد نہ کیا جائے تاکہ عوام قانونی چینلز سے ڈالر خریدیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ان تجاویز پر قانون نافذ کرنے والے اداروں نے فوری کارروائی کی ہے اور ایف آئی اے نے کرنسی اسمگلرز کے خلاف چھاپے مارنا شروع کر دیے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ان کارروائیوں کے مثبت اثرات آنا شروع ہو گئے ہیں اور آج اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قیمت 60 پیسے کمی کے بعد 288 روپے پر آ گئی ہے جبکہ انٹر بینک میں ڈالر 285 روپے سے کم ہو کر 284 روپے 76 پیسے پر بند ہوا۔
ملک بوستان نے اُمید ظاہر کی کہ اگر ہنڈی حوالہ کے خلاف اسی طرح کریک ڈاؤن جاری رہا تو ڈالر کی قیمت 280، 270 اور حتیٰ کہ 250 روپے تک بھی گر سکتی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ اسٹیٹ بینک نے گزشتہ 9 ماہ کے دوران انٹر بینک سے 9 ارب ڈالر خرید کر اپنے ذخائر 20 ارب ڈالر تک پہنچا دیے ہیں اور اب انٹر بینک سے ڈالر خریدنا بند کر دیا ہے، جس کے بعد ڈالر کی قیمت میں مزید اضافہ نہیں ہوگا بلکہ کمی متوقع ہے۔
ملک بوستان نے عوام کو خبردار کیا ہے کہ وہ افواہوں پر کان نہ دھریں، ڈالر کی ذخیرہ اندوزی سے بچیں اور قانونی ذرائع سے لین دین کو ترجیح دیں کیونکہ روپیہ اس وقت انڈر ویلیو ہے اور ڈالر کی اصل ویلیو 250 روپے بنتی ہے۔