Juraat:
2025-11-03@08:06:05 GMT

بلوچستان نیشنل پارٹی مینگل کا دھرنا ساتویں روز بھی جاری

اشاعت کی تاریخ: 4th, April 2025 GMT

بلوچستان نیشنل پارٹی مینگل کا دھرنا ساتویں روز بھی جاری

 

سردار اختر مینگل کی جانب سے احتجاج کے دوران 3 مطالبات رکھے گئے ہیں
دھرنے میں بی این پی قیادت، سیاسی و قبائلی رہنما، لاپتا افراد کے لواحقین شریک

بلوچستان کے ضلع مستونگ میں بلوچستان نیشنل پارٹی (بی این پی۔ مینگل) کی جانب سے انسانی حقوق کے کارکنوں کی حالیہ گرفتاریوں کے خلاف دھرنا ساتویں روز بھی جاری ہے جب کہ پارٹی سربراہ سردار اختر مینگل کی جانب سے احتجاج کے دوران 3 مطالبات رکھے گئے ہیں۔تفصیلات کے مطابق مستونگ میں جاری دھرنے میں بی این پی قیادت، سیاسی و قبائلی رہنماؤں کے علاوہ لاپتا افراد کے لواحقین شریک ہیں جب کہ گزشتہ روز گرینڈ اپوزیشن کے رہنماؤں نے بھی دھرنے میں شریک ہوکر سردار اختر مینگل سے یکجہتی کا اظہار کیا تھا۔خیال رہے کہ سردار اختر مینگل نے بلوچ یکجہتی کمیٹی (بی وائی سی) کی چیف آرگنائزر ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ اور دیگر رہنماؤں کی گرفتاریوں اور دھرنے پر پولیس کریک ڈاؤن کے خلاف 25 مارچ کو وڈھ سے کوئٹہ تک ‘لانگ مارچ’ کا اعلان کیا تھا۔26 مارچ کو بی این پی-مینگل نے دعویٰ کیا تھا کہ اس کے 250 سے زائد کارکنوں کو حراست میں لے لیا گیا، جب کہ مارچ کے شرکا مستونگ کے قریب پہنچے تھے تو ایک خودکش حملہ آور نے خود کو اڑا لیا تھا، تاہم سردار اختر مینگل اور دیگر محفوظ رہے تھے ۔دھرنے کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے بلوچستان نیشنل پارٹی – مینگل کے سربراہ کا کہنا تھا کہ حکومت طاقت کے استعمال کا شوق پورا کر لے ، امن وامان کی تمام تر ذمہ داری حکومت پر عائد ہوگی۔انہوں نے کہا کہ حکومتی مذاکراتی ٹیم سے مذاکرات کا دوسرا راؤنڈ ختم ہونے کے باوجود ڈیڈلاک تاحال برقرار ہے جب کہ ہمارے 3 مطالبات ہیں جن میں خواتین سمیت بلوچ یکجہتی کمیٹی کے تمام اسیران کی رہائی یا پھر ہمیں کوئٹہ جانے کی اجازت دی جائے تاکہ ہم وہاں پرامن دھرنا دے سکیں یا ہمیں گرفتار کر لیں۔ان کا کہنا تھا کہ ہم نے حکومت کی جانب سے صوبائی وزرا میر ظہور احمد بلیدی، بخت محمد کاکڑ اور پارلیمانی سیکریٹری عبید للہ گورگیج کے علاوہ ایڈیشنل چیف سیکریٹری داخلہ زاہد سلیم اور کمشنر قلات ڈویڑن پر مشتمل حکومت کے وفد کے سامنے یہ مطالبات رکھے ہیں۔اختر مینگل نے کہا کہ اس کے علاوہ ہمارا کوئی مطالبہ ہے اور نہ ہی کوئی آپشن ہے ، درمیانی راستے اور مصلحت کا تو سوال پیدا نہیں ہوتا ہم پہلے دن سے ہی اپنا واضح موقف حکومت کو پیش کر چکے ہیں اس کے علاوہ کوئی آپشن نہیں ہے ۔انہوں نے کہا کہ حکومتی وفد نے صلاح مشورے کے لیے وقت مانگا ہے اور حکومت سے دوسرا مذاکراتی راؤنڈ ختم ہونے پرتاحال ڈیڈلاک برقرار ہے جب کہ میں نے انہیں 2 دن کی ڈیڈلائن دی ہے جو آج رات تک ختم ہوجائے گی۔ان کا کہنا تھا کہ اگر خواتین سمیت تمام اسیران کو رہا نہ کیا گیا تو ہم کوئٹہ کی جانب لانگ مارچ شروع کر دیں گے ۔بی این پی کے مرکزی رہنما سابق سینیٹر ثنا بلوچ نے ڈان ڈاٹ کام کو بتایا کہ بلوچستان کے تمام قومی شاہراہیں حکومتی نااہلی کی وجہ سے بند ہیں جب کہ ہمارا دھرنا مستونگ قومی شاہراہ کے ایک طرف جاری ہے اور ہم نے کوئی قومی شاہراہ بند نہیں کی۔ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان حکومت دنیا کی واحد حکومت ہے جو شاہراؤں کو بند کرکے عوام کو اذیت میں مبتلا کررہی ہے ، صوبائی حکومت نے لکپاس ٹنل، مستونگ، کولپور سمیت کوئٹہ جانیوالی تمام چھوٹی بڑی شاہراؤں پر رکاوٹیں کھڑی کرکے بند کردیا ہے ۔ثنا بلوچ نے کہا کہ حکومت کی جانب سے لانگ مارچ کو روکنے کے بعد شرکا کی تعداد میں کمی کے بجائے اضافہ ہوا ہے کیونکہ لوگ اپنے پیاروں کی بازیابی چاہتے ہیں اور اس لیے لوگ جوگ درجوگ دھرنے میں شریک ہورہے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ لوگوں کو امید ہے کہ سردار اختر مینگل نہ صرف بلوچ خواتین اور بچوں کو رہا کرائیں گے بلکہ لاپتا افراد کی بازیابی میں بھی اپنا بھرپور کردار ادا کریں گے جب کہ اختر مینگل ہی وہ سیاسی لیڈر ہیں جو پرامن سیاسی جدوجہد کررہے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ کوئٹہ اور مستونگ سے صوبے کے مختلف علاقوں میں موبائل نیٹ ورک اور انٹرنیٹ کی بندش سے نہ صرف عوام مشکلات میں مبتلا ہے بلکہ حالات مزید خراب ہوں گے ۔ دوسری جانب، گزشتہ 7 دن سے شاہراؤں کی بندش کے باعث کوئٹہ-کراچی قومی شاہراہ سمیت کوئٹہ کا صوبے کے دیگر 12 اضلاع سے زمینی رابطہ بھی منقطع ہے ۔

.

ذریعہ: Juraat

پڑھیں:

بلوچستان بار کونسل انتخابات، 37 امیدواروں میں مقابلہ

بار کونسل کے بیان کے مطابق 8 نشستوں کیلئے 37 امیدواروں میں مقابلہ جاری ہے۔ بلوچستان کو پانچ گروپس میں تقسیم کیا ہے، جن میں مختلف اضلاع شامل ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ صوبائی دارالحکومت کوئٹہ میں بلوچستان بار کونسل کے انتخابات آج ہو رہے ہیں۔ 8 نشستوں پر 37 امیدواروں کے درمیان مقابلہ جاری ہے۔ انتخابات میں پروفیشنل لائزر پینل، انڈیپنڈنٹ پینل، ڈیموکریٹک وکلاء پینل سمیت آزاد امیدوار مدمقابل ہیں۔ بلوچستان بار کونسل سیکرٹریٹ کے مطابق بلوچستان بار کونسل کے انتخابات برائے سال 2025 تا 2030 کے سلسلے میں ریٹرننگ افسر و بلوچستان بار کونسل کے چیئرمین عدنان بشارت کی جانب سے انتخابات میں حصہ لینے والے امیداروں کی فہرست جاری کر دی گئی ہے۔

صوبے کو 5 انتخابی گروپس میں تقسیم کیا گیا ہے۔ پہلا گروپ کوئٹہ، پشین، چمن، قلعہ عبداللہ، نوشکی اور چاغی پر مشتمل ہے۔ دوسرا گروپ ژوب، لورالائی، قلعہ سیف اللہ، زیارت، موسیٰ خیل اور بارکھان، تیسرا گروپ کیچ، پنجگور، گوادر، لسبیلہ اور حب، چوتھا گروپ قلات، خضدار، مستونگ، خاران اور آواران، جبکہ پانچواں گروپ سبی، نصیرآباد، جعفرآباد، اوستہ محمد، جھل مگسی، کوہلو اور ڈیرہ بگٹی پر مشتمل ہے۔ بار کونسل سیکرٹریٹ کے مطابق پولنگ کے لیے بلوچستان ہائی کورٹ بلڈنگ میں انتظامات مکمل ہیں۔ انتخابات کے دوران سکیورٹی کے بھی خصوصی انتظامات کیے گئے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • کوئٹہ: جماعت اسلامی بلوچستان کے امیر مولانا ہدایت الرحمن پریس کانفرنس کررہے ہیں
  • الریاض میں مشتاق بلوچ کی جانب سے صحافیوں کے اعزاز میں عشائیہ
  • ای چالان بند نہ ہوا تو 60 لاکھ موٹرسائیکل سواروں کے ساتھ شاہراہ فیصل پر دھرنا دوں گا، فاروق ستار
  • جماعتِ اسلامی کے ’بد ل دو نظام’اجتماعِ عام میں بلوچستان سے لوگ شرکت کرینگے: مولانا ہدایت الرحمٰن
  • بلوچستان حکومت کا نو عمر قیدیوں کیلئے علیحدہ جیل بنانے کا فیصلہ
  • بلوچستان بار کونسل انتخابات، 37 امیدواروں میں مقابلہ
  • بلوچستان حکومت کی الیکشن کمیشن سے بلدیاتی انتخابات ملتوی کرنیکی درخواست
  • بلوچستان حکومت نے کوئٹہ میں بلدیاتی انتخابات روکنے کی درخواست کردی: الیکشن کمیشن ذرائع
  • کوئٹہ ،نیشنل پارٹی ہزارہ ٹائون کے تحت مطالبات کی عدم منظوری پر احتجاج کیا جارہاہے
  • کوئٹہ میں بلدیاتی انتخابات کا شیڈول نومبر میں جاری کرینگے، الیکشن کمیشن