اسلام آباد (نمائندہ  خصوصی) وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی، ترقی اور خصوصی اقدامات، پروفیسر احسن اقبال نے پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام  2024-25ء  پر ایک جائزہ اجلاس کی صدارت کی، جس میں تیسری سہ ماہی کے استعمال، مجوزہ منصوبوں اور   پی ایس ڈی پی 2025-26ء کے لیے مستقبل میں مختص کیے جانے والے اقدامات کا جائزہ لیا گیا۔ انہوں نے وزارت کے اقتصادی سیکشن کو ہدایت کی کہ وہ فنڈز کے استعمال کا جائزہ لیں اور چوتھی سہ ماہی کی ریلیز پر اسٹیٹس رپورٹ پیش کریں۔ مؤثر سرمایہ کاری کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے پروفیسر احسن اقبال نے زور دیا کہ ترقیاتی منصوبوں سے مقامی کمیونٹیز کے لیے طویل مدتی اقتصادی فوائد پیدا ہونے چاہیں۔ انہوں نے آئندہ پی ایس ڈی پی کے لیے قومی سطح کے اقدامات اور سٹریٹجک اقدامات کو ترجیح دینے کی ہدایت کی اور ان کے لیے ہر صوبے اور وفاق کی اکائی کے لیے بجٹ مختص کرنے کی ہدایت کی۔ انہوں نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ گلگت بلتستان میں توانائی کے چیلنجز سے نمٹنا ایک اہم ترجیح ہے اور ہدایت کی کہ اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے منصوبوں پر بھرپور توجہ دی جائے۔ انہوں نے iPAS سافٹ ویئر میں تشخیص کے عمل کو مزید بہتر بنانے پر بھی زور دیا۔ ہدایت کی کہ صرف ان منصوبوں کو ہی شامل کیا جائے جو مطلوبہ معیار پر پورا اتریں اور یہ کہ شفافیت اور کارکردگی کو بڑھانے کے لیے مصنوعی ذہانت (AI) کے انضمام کے ذریعے نظام کو مزید خودکار بنایا جائے۔ انہوں نے سکالرشپ پروگراموں کے لیے میرٹ کی بنیاد پر انتخاب کی اہمیت کو بھی دہرایا، اس بات کو یقینی بناتے ہوئے کہ عوامی فنڈز کو مؤثر طریقے سے استعمال کیا جائے۔

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: انہوں نے ہدایت کی کے لیے

پڑھیں:

رواں سال کے ترقیاتی منصوبوں میں سے 4 سو ارب کے پراجیکٹ ختم

اسلام آبا (نمائندہ خصوصی) رواں سال کے ترقیاتی منصوبے میں پبلک، پرائیویٹ پارٹنرشپ کی بنیاد پر  400 ارب روپے کے منصوبے ختم کر دیے ہیں،  جبکہ نئے مالی سال کے پی ایس ڈی پی میں نئی سکیموں کی شمولیت کو بھی محدود کر دیا گیا ہے، مجوزہ پی ایس ڈی پی کے مجموعی حجم کے 10 فیصد کے مساوی ہی نئے منصوبے شامل کیے جائیں گے،ان نئی سکیموں میں بھی برامد میں اضافہ ، پیداواریت کو بڑھانے اور زراعت میں نئے خیالات کی ترویج کرنے والے منصوبوں کو ترجیح دی جائے گی،وزارت خزانہ نے ابھی نئے پی ایس ڈی پی کے لیے دستیاب مالی وسائل کی نشاندہی کرنا ہے،وزارت خزانہ کی طرف سے سیلنگ سامنے انے کے بعد وزارت منصوبہ بندی پی ایس ڈی پی کو حتمی شکل دے گی،موجودہ مالی سال کا پی ایس ٹی وی پہلے ہی 1100 ارب روپے تک محدود ہو چکا ہے،اور اس بات کے شواہد موجود ہیں کہ یہ ساری رقم 30 جون تک خرچ نہیں کی جا سکے گی، جبکہ  وزارت منصوبہ بندی کی خواہش ہے کہ  کم از کم دو ہزار اعب کے وسائل دستیاب ہو جائیں۔
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) نے ترقیاتی بجٹ سے صوبائی نوعیت کے 168 ترقیاتی منصوبے ختم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ وفاق 18ویں ترمیم کے بعد منتقل صوبائی منصوبوں پر ترقیاتی بجٹ خرچ نہ کرے۔ ذرائع کے مطابق صوبائی نوعیت کے 168 ترقیاتی منصوبوں کی لاگت 1100 ارب روپے ہے جبکہ وفاق 300 ارب روپے خرچ کر چکا ہے۔ ان منصوبوں کو مکمل کرنے کے لیے وفاق کو مزید 800 ارب روپے خرچ کرنا تھے تاہم اب 168 صوبائی نوعیت کے منصوبے صوبائی ترقیاتی بجٹ سے مکمل کیے جا سکتے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • وزیر خزانہ کی ایشیائی ترقیاتی بینک کے صدر سے ملاقات
  • بھارتی اقدامات کا مقصد پاکستان کیخلاف اپنے مذموم عزائم کو تقویت دینا ہے، احسن اقبال
  • بانیٔ پی ٹی آئی کب رہا ہوں گے۔..? سابق صدرِ عارف علوی بھی بول پڑے۔
  • سندھ کو اختیار نہیں پنجاب کے ترقیاتی منصوبوں پر اعتراض کرے: عظمیٰ بخاری 
  • معاشی خود انحصاری کیلئے سنجیدہ اور دیرپا اقدامات کی ضرورت :احسن اقبال
  • قومی زبان اپنا کر ترقی کی جاسکتی ہے، احسن اقبال
  • پاکستان کو 2030ء تک برآمدات کو 100 ارب ڈالرز تک لے جانے کا ہدف ہے: احسن اقبال
  • رواں سال کے ترقیاتی منصوبوں میں سے 4 سو ارب کے پراجیکٹ ختم
  • وفاقی وزیر مصدق ملک کا یو این ڈی پی کے وفد کے ہمراہ شگر کا دورہ
  • پنجاب میں پہلی بار وائلڈ لائف سروے کا آغاز، کیا فوائد حاصل ہوں گے؟