وقتاً فوقتاً روزہ رکھتے رہنا وزن میں کمی کی بہترین حکمت عملی
اشاعت کی تاریخ: 4th, April 2025 GMT
ایک نئے کلینیکل ٹرائل سے پتہ چلتا ہے کہ ہر دوسرے دن روزہ رکھنے سے کیلوریز کم کرنے کے مقابلے میں زیادہ جلدی وزن کم ہوتا ہے۔
محققین نے اینالز آف انٹرنل میڈیسن میں رپورٹ کیا جن لوگوں نے وقفے وقفے سے روزہ رکھا وہ ایک سال کے اندر اپنے جسمانی وزن کا 8 فیصد کم ہوا جبکہ اس کے مقابلے میں ان لوگوں میں 5 فیصد کمی ہوئی جنہوں نے اپنی روزانہ کیلوریز میں تقریباً ایک تہائی کمی کی۔
وقفے وقفے سے روزہ رکھنے والے لوگ ہفتے میں تین دن اپنی کیلوریز کی مقدار کو 80 فیصد تک محدود کرتے ہیں جو کہ وزم کم کرنے کی کوشش کے اچھے نتائج لاتا ہے
۔یونیورسٹی آف ٹینیسی ناکس وِل میں اسسٹنٹ پروفیسر ڈینیئل اوسٹینڈوف کی قیادت میں تحقیقی ٹیم نے رپورٹ کیا کہ روزانہ کیلوری کی طویل مدتی پابندی بہت سے لوگوں کے لیے چیلنج ہوتی ہے۔
انہوں نے لکھا کہ ہمارے نتائج بتاتے ہیں کہ روزہ ایک متبادل وزن میں کمی کی بہترین حکمت عملی ہے جو 12 مہینوں میں کیلوری کی پابندی کے مقابلے میں زیادہ بہتر نتائج لاسکتی ہے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
پاکستان سعودی عرب باہمی دفاعی معاہدے پر دستخط کیا معنی رکھتے ہیں؟
پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان، گزشتہ روز ہونے والا تاریخی معاہدہ کئی اعتبار سے غیر معمولی اہمیت کا حامل ہے۔ باہمی تزویراتی دفاعی معاہدے یعنی اسٹریٹجک میوچوئل ڈیفنس ایگریمنٹ (SDMA) پر دستخط دراصل کیا معنی رکھتے ہیں، یہ جاننا بہت ضروری ہے۔
1۔ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان اس تاریخی اور نہایت اہم اسٹریٹجک میوچوئل ڈیفنس ایگریمنٹ (SDMA) پر دستخط اس کی اسٹریٹجک نوعیت کو ظاہر کرتے ہیں۔ اصل نکتہ یہ سمجھنا ضروری ہے کہ اس میں اسٹریٹجک کیا ہے، نہ کہ پروپیگنڈا کرنے والوں کی گمراہ کن باتوں میں آیا جائے۔
اسٹریٹجک پہلو یہ ہے کہ یہ معاہدہ کئی اہم نکات پر محیط ہے جن میں عسکری تعلقات، معاشی تعاون، جغرافیائی و علاقائی سلامتی اور عوامی روابط شامل ہیں۔
یہ بھی پڑھیے بھارت کی مشکلات میں اضافہ، سعودی عرب کے ساتھ دفاعی معاہدے نے پاکستان کو کتنا مضبوط بنادیا؟
2۔ اس تاریخی معاہدے کی منفرد خصوصیت یہ ہے کہ یہ صرف اوپر سے نیچے (Top to Bottom) نہیں بلکہ نیچے سے اوپر (Bottom to Top) بھی ہے۔
3۔ نیچے سے اوپر (Bottom to Top) کا مطلب یہ ہے کہ پاکستان اور سعودی عرب کے عوام کے درمیان دیرینہ برادرانہ تعلقات ہیں جو اس معاہدے کے ذریعے مزید مضبوط ہوں گے۔ یہ معاہدہ صرف دونوں ممالک کی قیادت کے درمیان عہد و پیمان نہیں بلکہ عوام کی محبت اور لگن سے پھوٹنے والا رشتہ ہے، جسے سمجھنا نہایت ضروری ہے
4۔ اگر ہم ماضی میں کسی بھی 2 ممالک کے درمیان ہونے والے ایسے تاریخی معاہدوں کا جائزہ لیں تو ان کے لیے 2 بنیادی شرائط رہی ہیں: کہ فریقین ذمہ دار (Responsible) ہوں اور قابل (Capable) بھی۔ پاکستان اور سعودی عرب کا بھی یہی معاملہ ہے کہ دونوں ممالک اپنی صلاحیت اور بصیرت کے ساتھ ہمیشہ اپنے جغرافیائی سیاسی اقدامات میں اعلیٰ درجے کی ذمہ داری کا مظاہرہ کرتے آئے ہیں۔
5. وہ چند نام نہاد دانشور جو اس معاہدے کو اپنی بے جا سوچ کے ذریعے موڑنے کی کوشش کر رہے ہیں، وہ یہ سب صرف چند لوگوں کو گمراہ کرنے کے لیے جان بوجھ کر کر رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیے سعودی عرب اور پاکستان کے درمیان تاریخی دفاعی معاہدہ کی تفصیلات
6۔پاکستان اور سعودی عرب نے ہمیشہ خطرات کے دائرے کو انتہائی ذمہ داری کے ساتھ سنبھالا ہے اور مستقبل میں بھی خطے اور عالمی سطح پر اسی ذمہ داری کے ساتھ آگے بڑھیں گے۔
7۔ یہ معاہدہ دونوں اسٹریٹجک شراکت داروں کے وزن میں مزید اضافہ کرتا ہے تاکہ سلامتی کے شعبے میں درپیش چیلنجز اور خطرات کا مقابلہ کیا جا سکے۔ یہ سلامتی انسانی تحفظ سے لے کر قومی سلامتی تک ہر پہلو پر محیط ہے
8۔ یہ تاریخی معاہدہ ان دشمنوں کو روکنے اور باز رکھنے کا ذریعہ ہے جو ان دو برادر ممالک کے خلاف بلااشتعال جارحیت کا سوچتے ہیں۔ خاص طور پر ایسے دشمن جن میں تکبر اور اسٹریٹجک غرور پایا جاتا ہے۔ اس لئے یہ تاریخی معاہدہ خطے اور دنیا میں امن و استحکام کا ضامن ہے
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پاکستان سعودی عرب تعلقات