سانحہ 9 مئی کے ملزمان کی ضمانتیں منسوخ کرنے کیلئے دائر مقدمات سماعت کیلئے مقرر
اشاعت کی تاریخ: 4th, April 2025 GMT
سانحہ 9 مئی کے ملزمان کی ضمانتیں منسوخ کرنے کیلئے دائر مقدمات سماعت کیلئے مقرر WhatsAppFacebookTwitter 0 4 April, 2025 سب نیوز
اسلام آباد:سپریم کورٹ نے سانحہ 9 مئی کے ملزمان کی ضمانتیں منسوخ کرنے کے لیے دائر مقدمات سماعت کے لیے مقررکر دیے، جی ایچ کیو حملہ کیس کے ملزمان کی ضمانتوں کے خلاف اپیلوں پر سماعت 7 اپریل اور عالیہ حمزہ و خدیجہ شاہ سمیت 20 ملزموں کی ضمانت منسوخی کے لیے دائر اپیلوں پر سماعت 8 اپریل کو ہوگی۔
تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ نے سانحہ 9 مئی کے ملزموں کی ضمانتیں منسوخ کرنے کے لیے دائر مقدمات سماعت مقرر کر دیے۔
اس سلسلے میں جی ایچ کیو حملہ کیس کے ملزمان کی ضمانتوں کے خلاف پنجاب حکومت کی اپیلوں پر سماعت 7 اپریل کو سپریم کورٹ میں ہوگی۔
اس کے علاوہ پی ٹی آئی رہنما عالیہ حمزہ اور خدیجہ شاہ سمیت 20 ملزمان کی ضمانت منسوخی کے لیے دائر اپیلوں پر سماعت 8 اپریل کو سپریم کورٹ میں ہوگی۔
چیف جسٹس آف پاکستان یحییٰ آفریدی کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ پنجاب حکومت کی اپیلوں پر سماعت کرے گا، جسٹس شفیع صدیقی اور جسٹس شکیل احمد بینچ کا حصہ ہوں گے۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: کی ضمانتیں منسوخ کرنے دائر مقدمات سماعت سانحہ 9 مئی کے کے ملزمان کی
پڑھیں:
سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے سپر ٹیکس سے متعلق درخواستوں کی سماعت جمعہ تک ملتوی کردی
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 18 ستمبر2025ء) سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے سپر ٹیکس سے متعلق درخواستوں کی سماعت جمعہ تک ملتوی کردی ۔ آئینی بنچ میں زیر سماعت سپر ٹیکس سے متعلق کیس میں جمعرات کو ٹیکس پیئرز کے وکیل خالد جاوید نے دلائل کا آغاز کیا۔سپریم کورٹ کے جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں پانچ رکنی آئینی بینچ نے سپر ٹیکس سے متعلق کیس کی سماعت کی۔ دوران سماعت ٹیکس پیئرز کے وکیل خالد جاوید نے اپنے دلائل میں موقف اختیار کیا کہ پالیسی میکنگ اور ٹیکس کلیکٹر دو مختلف چیزیں ہیں۔ ٹیکس کلیکٹر ایف بی آر میں سے ہوتے ہیں جو ٹیکس اکٹھا کرتے ہیں، پالیسی میکنگ پارلیمنٹ کا کام ہے، اگر میں پالیسی میکر ہوں تو میں ماہرین سے پوچھوں گا کہ کیا عوام کو اس کا فائدہ ہے یا نقصان۔(جاری ہے)
جسٹس حسن اظہر رضوی نے ریمارکس دیئے پارلیمنٹیرین عوام کے ووٹ سے آتے ہیں، انہیں معلوم ہونا چاہیے کہ عوام کے مسائل کیا ہیں۔
وکیل خالد جاوید نے موقف اپنایا کہ قومی اسمبلی میں آج تک کسی ٹیکس ایکسپرٹ کو بلا کر ٹیکس کے نفع نقصان پر بحث نہیں ہوئی، وزیر خزانہ نے کہا کہ وہ سپر ٹیکس کے حامی ہیں، قومی اسمبلی میں ایسی بحث نہیں ہو سکتی جو ایک کمیٹی میں ہوتی ہے۔ جسٹس حسن اظہر رضوی نے ریمارکس دیئے کہ یہی سوال ہم نے ایف بی آر کے وکلا سے پوچھا تھا، ایف بی آر کے وکلا نے جواب دیا تھا مختلف چیمبرز آف کامرس سے ماہرین کو بلایا جاتا ہے، ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ مختلف کمیٹیاں ہیں لیکن کمیٹیوں کے کام کے کیا نتائج ہوتے ہیں، یہ آج تک نہیں بتایا۔ جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے کہ اصول تو یہ ہے کہ ٹیکس نافذ کرنے سے پہلے ماہرین کی رائے ہونی چاہیے۔ جسٹس امین الدین خان نے کہا کہ یہ بات بھی سامنے ہونی چاہیے کہ اگر 10 فیصد ٹیکس لگ رہا ہے تو کتنے لوگ متاثر ہوں گے۔ بعد ازاں عدالت نے کیس کی سماعت جمعہ تک ملتوی کردی۔