پروٹیکٹڈ بجلی صارفین کیلئے نرخ 8 روپے 52 پیسے فی یونٹ مقرر
اشاعت کی تاریخ: 4th, April 2025 GMT
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)وفاقی حکومت نے بجلی کی قیمتوں میں کمی کے بعد پروٹیکٹڈ صارفین کیلئے نرخ 8 روپے 52 پیسے فی یونٹ مقررکردیئے۔ وفاقی حکومت نے پروٹیکٹیڈ صارفین کیلئے نرخ 14 روپے67 پیسے سے کم کرکے 8 روپے 52 پیسے فی یونٹ مقرر کر دیئے ہیں جبکہ 101 سے 200 پروٹیکٹڈ یونٹ کے نرخ 17 روپے 65 پیسے سے کم کر کے 11 روپے 51 پیسے یونٹ مقرر کردیئے ہیں۔
اس کے علاوہ300 یونٹ تک نان پروٹیکٹڈ صارفین کیلئے بجلی 7 روپے 24 پیسے فی یونٹ سستی کی گئی ہے، ان صارفین کے لیے نرخ 41 روپے26 پیسے سےکم کرکے34 روپے 3 پیسے فی یونٹ مقرر کردیئے گئے ہیں جبکہ نان پروٹیکٹڈ 300 سے زائد یونٹ والے صارفین کے لے نرخ 55 روپے 70 پیسے سےکم ہوکر 48 روپے 46 پیسے ہو گئے ہیں جبکہ 50 یونٹ تک لائف لائن صارفین کے بجلی کے نرخ فی یونٹ 4 روپے 78 پیسے برقرار ہیں، اسی طرح 51 سے 100 یونٹ والےلائف لائن صارفین کیلئے فی یونٹ قیمت 9 روپے37 پیسے برقرار ہے۔
جماعت اسلامی کا بجلی کی قیمتوں میں کمی کا خیرمقدم
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: پیسے فی یونٹ مقرر صارفین کیلئے پیسے سے
پڑھیں:
پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا 200 یونٹ کے بعد سلیب بڑھنے پر اہم فیصلہ
قومی اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا چیئرمین جنید اکبر خان کی زیر صدارت اجلاس ہوا جس میں وزارت توانائی سے متعلق آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیا گیا۔
متعلقہ حکام کی جانب سے کمیٹی کو آئی پی پیز سے متعلق بریفنگ دی گئی جس میں بتایا گیا کہ 2015 میں 9765 میگا واٹ آئی پی پیز کی انسٹالڈ کپیسٹی تھی، 2024 میں 25642 میگاواٹ آئی پی پیز کی انسٹالڈ میگا واٹ کیسٹی ہے، 2015 میں میں کپیسٹی پرچیز پرائس 141 ارب سالانہ تھی جو اب 1.4 ٹریلین ہے۔
حکام نے کہا کہ مالی سال 2015 میں 58 بلین کلو واٹ آور اور 2014 میں 90 بلین کلو واٹ آور بجلی پیدا ہوئی۔
سید نوید قمر نے کہا کہ پاور ڈویژن بجلی مہنگی ہونے کی وجہ کوئلے پر ڈال رہا ہے، جنید اکبر خان نے کہا کہ گنے کے پھوک سے 200 فیصد تک بجلی کی پیداوار دکھائی گئی ہے یہ کس طرح ممکن ہے۔
سی پی پی اے حکام نے کہا کہ گنے کے پھوک سے 45 فیصد بجلی پیداوار کا اندازہ لگایا گیا تھا تاہم پیداوار بینج مارک سے زیادہ رہی۔
پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے 200 یونٹ کے بعد سلیب بڑھنے پر اہم فیصلہ کرتے ہوئے وزارت سے مکمل بریفنگ طلب کرلی۔
جنید اکبر نے کہا کہ بتایا جائے 200 یونٹ سے زائد استعمال پر سلیب پر چھے ماہ والی پالیسی کیوں عائد کی گئی، شازیہ مری نے کہا کہ جب ملک میں اضافی بجلی موجود ہے تو سندھ اور خیبر پختونخواہ میں سولہ سولہ گھنٹے لوڈ شیڈنگ کیوں ہورہی ہے۔
چیئرمین پی اے سی نے کہا کہ ایک دفعہ بھی 200 ہونے سے زیادہ بجلی استعمال ہو تو چھ مہینے زیادہ بل آئے گا، اس کا کوئی حل بتا دیں۔
سیکریٹری پاور نے کہا کہ تین چار سال میں 200 یونٹس تک کے صارفین 11 ملین سے بڑھ کے 18 ملین پر چلے گئے ہیں، 58 فیصد صارفیں 200 یونٹس یا اس سے نیچے والے ہیں، حد کو بڑھا دیں گے تو اور سبسڈی چاہئے ہو گی۔
انہوں نے بتایا کہ اس وقت ہماری بات چیت چل رہی ہے کہ 2027 تک اس چیز سے نکل جائیں، اور بی آئی ایس پی کے ڈیٹا کو استعمال کرتے ہوئے ڈائریکٹ سبسڈی پر جائیں۔
سیکریٹری پاور نے کہا کہ 200 یونٹ تک کو اتنا سبسڈائز کر رہے ہیں، 18 ملین صارفین اس کا فائدہ اٹھا رہے ہیں، استعمال201 یونٹس پر چلا جاتا ہے تو سبسڈی پھر بھی ہوتی ہے، چھ مہینے کو کم کرنے پر غور کر لیتے ہیں۔
Tagsپاکستان