UrduPoint:
2025-11-03@16:38:58 GMT

جنوبی کوریا: یون سک یول کا مواخذہ کیاجائے گا، عدالت

اشاعت کی تاریخ: 4th, April 2025 GMT

جنوبی کوریا: یون سک یول کا مواخذہ کیاجائے گا، عدالت

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 04 اپریل 2025ء) جنوبی کوریا کی آئینی عدالت نے جمعہ کو سابق صدر یون سک یول کے مواخذے کی کارروائی کو برقرار رکھا۔ معزول صدر کے مارشل لاء کے اعلان کے بعد سے گزشتہ کئی مہینوں سے ملک میں سیاسی افراتفری کا ماحول ہے۔ فیصلہ سنائے جانے کے وقت یون عدالت میں موجود نہیں تھے۔

جنوبی کوریا کے معطل صدر یون سک یول گرفتار

عدالتی کارروائی کو قومی سطح پر براہ راست نشر کیا گیا۔

متفقہ فیصلہ سناتے ہوئے، عدالت کے قائم مقام چیف مون ہیونگ بی نے کہا کہ آٹھ رکنی بینچ نے یون کے مواخذے کے فیصلے کو برقرار رکھا۔

ججوں نے اپنے فیصلے میں کہا، "یون کے اقدامات سے جمہوری حکومت اور قانون کے اصولوں کی پامالی ہوئی ہے اور اس سے آئین کی اہمیت اور جمہوری ریپبلک کی سالمیت کو ٹھیس پہنچی ہے۔

(جاری ہے)

"

ان کے مطابق مسلح فوجیوں کو پارلیمنٹ میں بھیجنے کا یون کا فیصلہ "مسلح افواج کی سیاسی غیر جانبداری اور سپریم کمانڈ کے فرائض کی خلاف ورزی ہے۔

" ججوں نے کہا کہ یون نے فوجیوں کی تعیناتی 'سیاسی وجوہات‘ کے باعث کی۔

جنوبی کوریا: عدالت نے صدر یون کے وارنٹ گرفتاری جاری کر دیئے

انہوں نے اپنے فیصلے میں کہا، "مدعا علیہ کے غیر آئینی اور غیر قانونی اقدامات نے عوام کو دھوکہ دیا اور یہ قانون کی سنگین خلاف ورزی ہے، جسے آئین کے تحفظ کے نقطہ نظر سے برداشت نہیں کیا جا سکتا۔

"

وزیر اعظم ہان ڈک سو نئے صدر کے حلف اٹھانے تک قائم مقام صدر کے طور پر خدمات انجام دیتے رہیں گے۔ ہان نے وعدہ کیا کہ وہ اگلے صدارتی انتخابات کو آئین کے مطابق منظم کرنے کے لیے اپنی پوری کوشش کریں گے۔

فیصلے کے بعد خوشی اور غصہ

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق 64 سالہ یون کو قانون سازوں نے تین دسمبر کو سویلین حکمرانی کو ختم کرنے کی کوشش پر معطل کر دیا تھا، جس میں مسلح فوجیوں کو پارلیمنٹ میں تعینات کیا گیا تھا۔

اس کے علاوہ انہیں ایک الگ فوجداری مقدمے میں بغاوت کے الزام میں بھی گرفتار کیا گیا تھا۔

یون کے حامیوں کے ساتھ ساتھ مواخذے کے حامی مظاہرین بھی رات بھر عدالت کے باہر ڈیرہ ڈالے رہے۔ فیصلے سے پہلے، سکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے تھے۔ جیسے ہی فیصلے کا اعلان کیا گیا، یون کی برطرفی کے ہزاروں حامیوں نے خوشی میں "ہم جیت گئے" کا نعرہ بلند کیا۔

دوسری طرف یون کی سرکاری رہائش گاہ کے قریب جمع، ان کے حامیوں نے غصے اور مایوسی کا اظہار کیا۔ یونہاپ نیوز ایجنسی کے مطابق ایک شخص کو پولیس بس کی کھڑکی توڑنے پر گرفتار کیا گیا۔

یون کے وکیلوں میں سے ایک یون کاپ کیون نے اس فیصلے کو "سیاسی فیصلہ" قرار دیا۔

صدر کو کیوں گرفتار کیا گیا؟

یون کو 3 دسمبر کو مارشل لاء کا اعلان کرنے اور اس کی منسوخی روکنے کے لیے فوج بھیجنے کے فیصلے پر جنوری میں گرفتار کیا گیا تھا اور ان پر فرد جرم عائد کی گئی تھی۔

اس اقدام نے ملک کو سیاسی بحران میں ڈال دیا۔

جنوبی کوریا کی حزب اختلاف کی زیرقیادت پارلیمنٹ نے بعد ازاں دسمبر کے وسط میں یون کے مواخذے کے حق میں ووٹ دیا، جس کے نتیجے میں انہیں عہدے سے معطل ہونا پڑا۔ اپنے مواخذے کے بعد بھی یون وسطی سیول میں اپنے صدارتی کمپاؤنڈ میں رہتے ہوئے دو ہفتوں تک گرفتاری کے خلاف مزاحمت کرتے رہے۔

یون اس کے بعد مارشل لا کے قلیل المدتی نفاذ کے اپنے فیصلے کا دفاع بھی کرتے رہے۔

ان کا کہنا تھا کہ مارشل لا کا اعلان اس لیے کیا گیا کیوں کہ "قوم کو بحران کا سامنا" تھا۔

جنوبی کوریا کے صدر یون سوک یول کو رہا کر دیا گیا

ان کے فرد جرم کے وقت اور تفتیش کی قانونی حیثیت کے بارے میں سوالات کا حوالہ دیتے ہوئے مارچ میں، سیول کی سینٹرل ڈسٹرکٹ کورٹ نے یون کی گرفتاری کے وارنٹ کو منسوخ کر دیا اور انہیں جیل سے رہا کر دیا تھا۔

آگے کیا ہوسکتا ہے؟

جنوبی کوریا کو اب اگلے 60 دنوں کے اندر نئے صدر کا انتخاب کرنا ہو گا۔ دریں اثنا، یون کو مارشل لاء کے اعلان سے متعلق بغاوت کے الزامات پر متوازی فوجداری مقدمے کا بھی سامنا ہے۔

وہ جنوبی کوریا کے پہلے صدر ہیں جن کے خلاف کسی فوجداری مقدمے کی سماعت ہوئی۔ توقع کی جا رہی ہے کہ یہ معاملہ ان کے مواخذے کے بعد بھی آگے بڑھے گا۔

یون دوسرے جنوبی کورین رہنما ہیں جنہیں مواخذے کا سامنا کرنا پڑے گا، اس سے قبل عدالت نے 2017 میں پارک گیون ہیی کو معطل کیا تھا۔

ادارت: عدنان اسحاق

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے گرفتار کیا گیا جنوبی کوریا کے مواخذے مواخذے کے کے مطابق صدر یون کر دیا کے بعد یون کے

پڑھیں:

وزیر اعلیٰ پنجاب کی انتخابی کامیابی کے خلاف دائر درخواست مسترد

لاہور:

الیکشن ٹربیونل لاہور نے وزیرِ اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف کی انتخابی کامیابی کے خلاف دائر درخواست مسترد کر دی۔

پی ٹی آئی کے امیدوار مہر شرافت علی نے درخواست دائر کی تھی جنہوں نے لاہور کے صوبائی حلقہ پی پی 159 سے مریم نواز کی کامیابی کو چیلنج کیا تھا۔

الیکشن ٹربیونل کے جج رانا زاہد محمود نے محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے قرار دیا کہ درخواست گزار نے الیکشن ایکٹ 2017 کے رول 144 کی شرائط پوری نہیں کیں، اس لیے درخواست قابلِ سماعت نہیں۔

فیصلے کے مطابق، درخواست گزار کے الیکشن پٹیشن کے ہر صفحے پر دستخط موجود نہیں تھے، جبکہ بیانِ حلفی میں اوتھ کمشنر کی تصدیق والے صفحے پر درخواست گزار کا نام اور والد کا نام درج نہیں تھا۔

وزیرِ اعلیٰ مریم نواز کی جانب سے پیش ہونے والے وکیل بیرسٹر اسداللہ چھٹہ نے قانونی نکات پر دلائل دیتے ہوئے مؤقف اختیار کیا کہ درخواست ناقابلِ سماعت ہے اور اس میں بنیادی قانونی تقاضے پورے نہیں کیے گئے۔

فیصلے میں کہا گیا کہ بیرسٹر اسداللہ چھٹہ کے دلائل میں وزن ہے، اور یہ کہ درخواست کو باقاعدہ ٹرائل کے لیے پیش نہیں کیا جا سکتا۔

الیکشن ٹربیونل کے فیصلے کے ساتھ ہی وزیرِ اعلیٰ پنجاب مریم نواز کی پی پی-159 سے کامیابی برقرار رہی۔

متعلقہ مضامین

  • چین ، روس ، شمالی کوریا اور پاکستان سمیت کئی ممالک جوہری ہتھیاروں کے تجربات کررہے ہیں، ڈونلڈ ٹرمپ کا دعویٰ
  • وزیر اعلیٰ پنجاب کی انتخابی کامیابی کے خلاف دائر درخواست مسترد
  • جنوبی کوریا میں موت کاروبار کا ذریعہ کیسے بن گئی؟
  • پراپرٹی ٹیکسوں کے نفاذ اور بلدیاتی انتخابات سےمتعلق تحریری حکمنامہ جاری
  • مولانا فضل الرحمان کی ایک بار پھر پنجاب حکومت کی جانب سے آئمہ کرام کو وظیفہ دینے کے فیصلے پر سخت تنقید
  • ارشد وارثی کو زندگی کے کونسے فیصلے پر بےحد پچھتاوا ہے؟
  • امریکی عدالت نے ٹرمپ کا وفاقی انتخابات سے متعلق اہم حکم نامہ کالعدم قرار دے دیا
  • شمالی کوریا نے جزیرہ نما کوریا کے غیر جوہری بننے کے تصور کو ’خیالی پلاؤ‘ قرار دے دیا
  • ترکیہ: ہوٹل میں آگ لگنے سے 78 ہلاکتیں، ملزمان  کو عمر قید کی سزا سنادی گئی
  • ایران کا امریکا کے دوبارہ ایٹمی تجربات کے فیصلے پر ردعمل، عالمی امن کیلیے سنگین خطرہ قرار