جنوبی کوریا: یون سک یول کا مواخذہ کیاجائے گا، عدالت
اشاعت کی تاریخ: 4th, April 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 04 اپریل 2025ء) جنوبی کوریا کی آئینی عدالت نے جمعہ کو سابق صدر یون سک یول کے مواخذے کی کارروائی کو برقرار رکھا۔ معزول صدر کے مارشل لاء کے اعلان کے بعد سے گزشتہ کئی مہینوں سے ملک میں سیاسی افراتفری کا ماحول ہے۔ فیصلہ سنائے جانے کے وقت یون عدالت میں موجود نہیں تھے۔
جنوبی کوریا کے معطل صدر یون سک یول گرفتار
عدالتی کارروائی کو قومی سطح پر براہ راست نشر کیا گیا۔
متفقہ فیصلہ سناتے ہوئے، عدالت کے قائم مقام چیف مون ہیونگ بی نے کہا کہ آٹھ رکنی بینچ نے یون کے مواخذے کے فیصلے کو برقرار رکھا۔ججوں نے اپنے فیصلے میں کہا، "یون کے اقدامات سے جمہوری حکومت اور قانون کے اصولوں کی پامالی ہوئی ہے اور اس سے آئین کی اہمیت اور جمہوری ریپبلک کی سالمیت کو ٹھیس پہنچی ہے۔
(جاری ہے)
"
ان کے مطابق مسلح فوجیوں کو پارلیمنٹ میں بھیجنے کا یون کا فیصلہ "مسلح افواج کی سیاسی غیر جانبداری اور سپریم کمانڈ کے فرائض کی خلاف ورزی ہے۔
" ججوں نے کہا کہ یون نے فوجیوں کی تعیناتی 'سیاسی وجوہات‘ کے باعث کی۔جنوبی کوریا: عدالت نے صدر یون کے وارنٹ گرفتاری جاری کر دیئے
انہوں نے اپنے فیصلے میں کہا، "مدعا علیہ کے غیر آئینی اور غیر قانونی اقدامات نے عوام کو دھوکہ دیا اور یہ قانون کی سنگین خلاف ورزی ہے، جسے آئین کے تحفظ کے نقطہ نظر سے برداشت نہیں کیا جا سکتا۔
"وزیر اعظم ہان ڈک سو نئے صدر کے حلف اٹھانے تک قائم مقام صدر کے طور پر خدمات انجام دیتے رہیں گے۔ ہان نے وعدہ کیا کہ وہ اگلے صدارتی انتخابات کو آئین کے مطابق منظم کرنے کے لیے اپنی پوری کوشش کریں گے۔
فیصلے کے بعد خوشی اور غصہخبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق 64 سالہ یون کو قانون سازوں نے تین دسمبر کو سویلین حکمرانی کو ختم کرنے کی کوشش پر معطل کر دیا تھا، جس میں مسلح فوجیوں کو پارلیمنٹ میں تعینات کیا گیا تھا۔
اس کے علاوہ انہیں ایک الگ فوجداری مقدمے میں بغاوت کے الزام میں بھی گرفتار کیا گیا تھا۔یون کے حامیوں کے ساتھ ساتھ مواخذے کے حامی مظاہرین بھی رات بھر عدالت کے باہر ڈیرہ ڈالے رہے۔ فیصلے سے پہلے، سکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے تھے۔ جیسے ہی فیصلے کا اعلان کیا گیا، یون کی برطرفی کے ہزاروں حامیوں نے خوشی میں "ہم جیت گئے" کا نعرہ بلند کیا۔
دوسری طرف یون کی سرکاری رہائش گاہ کے قریب جمع، ان کے حامیوں نے غصے اور مایوسی کا اظہار کیا۔ یونہاپ نیوز ایجنسی کے مطابق ایک شخص کو پولیس بس کی کھڑکی توڑنے پر گرفتار کیا گیا۔
یون کے وکیلوں میں سے ایک یون کاپ کیون نے اس فیصلے کو "سیاسی فیصلہ" قرار دیا۔
صدر کو کیوں گرفتار کیا گیا؟یون کو 3 دسمبر کو مارشل لاء کا اعلان کرنے اور اس کی منسوخی روکنے کے لیے فوج بھیجنے کے فیصلے پر جنوری میں گرفتار کیا گیا تھا اور ان پر فرد جرم عائد کی گئی تھی۔
اس اقدام نے ملک کو سیاسی بحران میں ڈال دیا۔جنوبی کوریا کی حزب اختلاف کی زیرقیادت پارلیمنٹ نے بعد ازاں دسمبر کے وسط میں یون کے مواخذے کے حق میں ووٹ دیا، جس کے نتیجے میں انہیں عہدے سے معطل ہونا پڑا۔ اپنے مواخذے کے بعد بھی یون وسطی سیول میں اپنے صدارتی کمپاؤنڈ میں رہتے ہوئے دو ہفتوں تک گرفتاری کے خلاف مزاحمت کرتے رہے۔
یون اس کے بعد مارشل لا کے قلیل المدتی نفاذ کے اپنے فیصلے کا دفاع بھی کرتے رہے۔
ان کا کہنا تھا کہ مارشل لا کا اعلان اس لیے کیا گیا کیوں کہ "قوم کو بحران کا سامنا" تھا۔جنوبی کوریا کے صدر یون سوک یول کو رہا کر دیا گیا
ان کے فرد جرم کے وقت اور تفتیش کی قانونی حیثیت کے بارے میں سوالات کا حوالہ دیتے ہوئے مارچ میں، سیول کی سینٹرل ڈسٹرکٹ کورٹ نے یون کی گرفتاری کے وارنٹ کو منسوخ کر دیا اور انہیں جیل سے رہا کر دیا تھا۔
آگے کیا ہوسکتا ہے؟جنوبی کوریا کو اب اگلے 60 دنوں کے اندر نئے صدر کا انتخاب کرنا ہو گا۔ دریں اثنا، یون کو مارشل لاء کے اعلان سے متعلق بغاوت کے الزامات پر متوازی فوجداری مقدمے کا بھی سامنا ہے۔
وہ جنوبی کوریا کے پہلے صدر ہیں جن کے خلاف کسی فوجداری مقدمے کی سماعت ہوئی۔ توقع کی جا رہی ہے کہ یہ معاملہ ان کے مواخذے کے بعد بھی آگے بڑھے گا۔
یون دوسرے جنوبی کورین رہنما ہیں جنہیں مواخذے کا سامنا کرنا پڑے گا، اس سے قبل عدالت نے 2017 میں پارک گیون ہیی کو معطل کیا تھا۔
ادارت: عدنان اسحاق
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے گرفتار کیا گیا جنوبی کوریا کے مواخذے مواخذے کے کے مطابق صدر یون کر دیا کے بعد یون کے
پڑھیں:
وزیراعلی پنجاب مریم نواز جنوبی پنجاب کے ایم پی ایز سے کیوں ناراض ہیں؟
پنجاب کے مختلف علاقوں میں دریائے راوی، ستلج اور چناب میں شدید سیلابی صورتحال کے باعث 47 سو سے زائد دیہات متاثر ہو چکے ہیں جب کہ 47 لاکھ 23 ہزار افراد اس آفت سے متاثر ہوئے۔
یہ بھی پڑھیں: قائم مقام صدر کی مخیر حضرات اور عالمی اداروں سے سیلاب متاثرین کی فوری مدد کی اپیل
ان میں سے 26 لاکھ سے زائد افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کر دیا گیا ہے لیکن امدادی کارروائیوں میں عوامی نمائندوں کی غیرفعالیت نے وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز کو شدید برہم کر دیا ہے۔
ذرائع کے مطابق جب دریائے چناب میں طغیانی آئی تو وزیراعلیٰ مریم نواز اور چیف سیکریٹری پنجاب زاہد زمان نے ملتان، مظفر گڑھ اور بہاولپور کی انتظامیہ کو بروقت انخلا اور سخت اقدامات کی ہدایات جاری کی تھیں یہاں تک کہ عوامی تعاون نہ ملنے کی صورت میں پولیس فورس کے استعمال کا بھی کہا گیا تھا۔
ایم پی ایز پر تنقید، ’بیانات نہیں، عملی کام چاہیے‘جب جنوبی پنجاب کے علاقوں، خصوصاً جلالپور پیروالا اور تحصیل علی پور میں پانی داخل ہوا اور شہری متاثر ہونے لگے تو وزیراعلیٰ مریم نواز نے متعلقہ لیگی ایم پی ایز اور انتظامیہ کی سرزنش کی۔
مزید پڑھیے: امن بحالی کے اقدامات اور سیلاب متاثرین کی بھرپور مدد کر رہے ہیں، وزیراعلیٰ سندھ
وزیراعلیٰ نے دریافت کیا کہ جب صورتحال کا اندازہ تھا تو بروقت اقدامات کیوں نہ کیے گئے؟ انہوں نے کہا کہ عوام کو نکالنے کے لیے فورس کا استعمال ممکن تھا مگر عوامی نمائندے زمینی سطح پر متحرک دکھائی نہیں دیے۔
مریم نواز نے خاص طور پر ملتان، مظفر گڑھ اور بہاولپور کے ارکان اسمبلی سے ناراضی کا اظہار کیا جن میں عامر طلال گوپانگ (ایم این اے)، محمد نواب گوپانگ (ایم پی اے)، محمد سبطین رضا (ایم پی اے)، خالد محمود وارن، میاں شعیب اویسی اور خالد محمود ججا شامل ہیں۔
وزیراعلیٰ نے واضح کیا کہ سوشل میڈیا پر بیانات دینا کافی نہیں نمائندوں کو خود اپنے حلقوں میں جا کر ریسکیو آپریشن کی قیادت کرنی چاہیے تھی۔
کشتیوں کی اوور چارجنگ، امدادی کاموں میں کوتاہی پر بھی برہمیسیلابی علاقوں میں کشتیوں کی اوور چارجنگ پر بھی مریم نواز نے سخت برہمی کا اظہار کیا اور حکم دیا کہ اس ناجائز منافع خوری کو فوری طور پر روکا جائے۔
وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ عوام پہلے ہی مصیبت میں ہیں ان سے پیسے بٹورنا غیر انسانی عمل ہے۔
مزید پڑھیں: وزیر اعلیٰ مریم نواز شریف کا جلالپور پیر والا میں نجی کشتی مالکان کے مالی استحصال پر سخت نوٹس
مریم نواز نے اس صورتحال کے پیش نظر پنجاب کابینہ کے وزرا کو ہدایت دی کہ وہ ذاتی طور پر جنوبی پنجاب کے سیلاب زدہ علاقوں میں جا کر ریسکیو اور ریلیف سرگرمیوں کی نگرانی کریں۔
یہ بھی پڑھیے: وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کا جلالپور پیروالا کا دورہ، سیلاب متاثرین میں امدادی چیک تقسیم کیے
اس وقت سینیئر وزیر مریم اورنگزیب گزشتہ ایک ہفتے سے مظفر گڑھ اور ملتان میں امدادی سرگرمیوں میں مصروف ہیں، جب کہ وزیر صحت خواجہ سلمان رفیق، وزیر قانون ملک صہیب بھرت، وزیر آبپاشی کاظم خان پیرزادہ اور وزیر تعلیم رانا سکندر حیات جنوبی پنجاب میں موجود ہیں اور اپنی نگرانی میں امدادی کارروائیاں کروا رہے ہیں۔
نقصانات کا تخمینہ اور اگلے اقداماتذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے تمام متعلقہ محکموں کو ہدایت کی ہے کہ سیلاب سے متاثرہ ہر ضلع میں نقصانات کا تخمینہ لگایا جائے اور اس کی ایک جامع رپورٹ تیار کی جائے تاکہ پانی اترتے ہی ترقیاتی و بحالی منصوبے شروع کیے جا سکیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پنجاب کے ایم پی ایز پنجاب کے صوبائی وزرا پنجاب میں سیلاب جلالپور پیر والا کشتیوں کی اوورچارجنگ مریم نواز ایم پی ایز پر برہم وزیراعلیٰ پنجاب مریم نوازشریف