ترجمان حریت کانفرنس کا کہنا ہے کہ یہ دانستہ طور پر مسلمانوں کے مذہبی اور کمیونٹی اداروں کو کمزور کرنے اور ان پر قبضہ کرنے کی کوشش ہے۔ اسلام ٹائمز۔ کل جماعتی حریت کانفرنس نے بھارتی پارلیمنٹ کے ایوان زیریں لوک سبھا میں متنازعہ وقف ترمیمی بل کی منظوری پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اسے بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر اور بھارت میں مسلمانوں کی مذہبی آزادی اور غیر قانونی طور پر مسلمانوں کے بنیادی حقوق پر براہ راست حملہ قرار دیتے ہوئے اس کی شدید مذمت کی ہے۔ ذرائع کے مطابق حریت کانفرنس کے ترجمان ایڈوکیٹ عبدالرشید منہاس نے سرینگر سے ایک بیان میں کہا ہے کہ بھارتیہ جنتا پارٹی کی ہندوتوا حکومت کی جانب سے منظور کیا گیا وقف ترمیمی بل انتہائی افسوس ناک اور ہندوتوا پالیسیوں کے سامنے جھکنے کے لیے مسلمانوں پر حملہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ دانستہ طور پر مسلمانوں کے مذہبی اور کمیونٹی اداروں کو کمزور کرنے اور ان پر قبضہ کرنے کی کوشش ہے۔

ادھر کل جماعتی حریت کانفرنس آزاد جموں و کشمیر شاخ کے سینئر رہنما محمد فاروق رحمانی نے سوشل میڈیا پر اپنے پیغام میں کہا ہے کہ بی جے پی نے متنازعہ وقف ترمیمی بل منظور کر کے ہندوستانی آئین کے آرٹیکل 25 اور 26 کی خلاف ورزی کرتے ہوئے مساجد کی وقف املاک کو ضبط کرنے کی راہ ہموار کی ہے۔ دریں اثنا سرینگر میں تحریک خواتین کشمیر کی رہنما حفصہ بانو اور اسلام آباد میں کل جماعتی حریت کانفرنس آزاد کشمیر شاخ کی رہنما شمیم شال نے اپنے الگ الگ بیانات میں وقف ترمیمی بل کی شدید مخالفت کرتے ہوئے اسے مسلمانوں کی مذہبی آزادی اور بنیادی حقوق پر براہ راست حملہ قرار دیا ہے۔انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ یہ مسلم مخالف بل تمام املاک، مذہبی، تعلیمی اور سماجی اداروں کو چھیننے کی کوشش ہے۔ انہوں نے تمام علمائے دین اور رہنمائوں سے بھی مطالبہ کیا کہ وہ اس مسلم مخالف بل کے خلاف مل کر مزاحمت کریں۔ انہوں نے بھارت پر زور دیا کہ وہ حریت رہنمائوں سمیت تمام کشمیری سیاسی نظربندوں کو رہا کرے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: حریت کانفرنس مسلمانوں کے انہوں نے

پڑھیں:

تنازعات کا حل: اسلامی تعاون کی تنظیم کے ساتھ تعلقات مضبوط کرنے کی کوشش

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 25 جولائی 2025ء) بڑھتی ہوئی جغرافیائی سیاسی اتھل پتھل کے تناظر میں اقوام متحدہ غزہ سے میانمار اور افغانستان تک دنیا کے بعض انتہائی پیچیدہ اور طویل تنازعات کو حل کرنے کے لیے اسلامی تعاون کی تنظیم (او آئی سی) کے ساتھ اپنے اشتراک کو مزید مضبوط بنا رہا ہے۔

مشرق وسطیٰ، ایشیا اور الکاہل کے لیے اقوام متحدہ کے اسسٹںٹ سیکرٹری جنرل خالد خیری نے سلامتی کونسل کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا ہے کہ 'او آئی سی' امن کے فروغ، بین الاقوامی قانون کو برقرار رکھنے اور بہت سے بحرانوں کا پائیدار سیاسی حل نکالنے کی کوششوں میں ادارے کی ناگزیر شراکت دار ہے۔

دنیا میں متعدد تنازعات کے حوالے سے اس کی بات قابل ذکر وزن رکھتی ہے۔ Tweet URL

انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ پائیدار امن کے فروغ، مشمولہ حکمرانی اور بین الاقوامی و انسانی حقوق کے احترام سے متعلق اپنی کوششوں میں اس کی شراکت کو لازمی عنصر کے طور پر اہمیت دیتا ہے۔

(جاری ہے)

تنظیم کے ساتھ تعاون اقوام متحدہ کے چارٹر کے آٹھویں باب سے ہم آہنگ ہے جس میں امن و سلامتی برقرار رکھنے کے لیے علاقائی تنظیموں کے ساتھ شراکتوں پر زور دیا گیا ہے۔ علاوہ ازیں، گزشتہ سال منظور کیے جانے والے میثاق مستقبل میں بھی اجتماعی اقدام کے ذریعے عالمگیر مسائل پر قابو پانے میں ان شراکتوں کی اہمیت کا اعادہ کیا گیا ہے۔

'او آئی سی' کا ہیڈکوارٹر سعودی عرب کے دارالحکومت جدہ میں واقع ہے۔

اس کے رکن ممالک کی تعداد 57 ہے جبکہ پانچ دیگر ملک مشاہدہ کار کی حیثیت سے اس کا حصہ ہیں۔ اس طرح یہ تنظیم نمایاں سیاسی، معاشی، ثقافتی اور مذہبی اہمیت کی حامل ہے۔بحرانوں کے حل میں مددگار کردار

خالد خیری نے غزہ میں اقوام متحدہ اور 'او آئی سی' کے مشترکہ کام کا تذکرہ بھی کیا جس میں علاقے کی بحالی اور تعمیرنو کے منصوبوں کی توثیق اور سینیگال میں منعقدہ سالانہ کانفرنس کے ذریعے یروشلم کے مستقبل کے مسئلے پر تعاون بھی شامل ہے۔

انہوں نے سوڈان کے تنازع کو حل کرانے کے لیے بین الاقوامی ثالثی میں 'او آئی سی' کے مددگار کردار کا خیرمقدم کیا جہاں دو سال سے جاری جنگ کے نتیجے میں تباہ کن انسانی بحران نے جنم لیا ہے۔

افغانستان کا تذکرہ کرتے ہوئے انہوں نے اقوام متحدہ کے زیرقیادت 'دوحہ عمل' کی ستائش کی اور بتایا کہ 'او آئی سی' کے طالبان حکمرانوں کے ساتھ رابطے اور افغان خواتین اور لڑکیوں کے حقوق کی بحالی کے لیے کوششیں خاص اہمیت کی حامل ہیں کیونکہ اس کی اخلاقی اور مذہبی اہمیت افغانستان کے حالات میں بہتری لانے کے لیے مددگار ہو سکتی ہے۔

اسسٹنٹ سیکرٹری جنرل نے کہا کہ میانمار کے روہنگیا پناہ گزینوں کی راخائن ریاست میں محفوظ، باوقار اور رضاکارانہ واپسی کو یقینی بنانے کے لیے عالمی برادری کی کوششوں میں بھی 'او آئی سی' کا نمایاں کردار ہے۔ میانمار کے لیے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کے خصوصی نمائندے اور 'او آئی سی' ملک میں شہریوں کے حقوق کی پامالی پر احتساب اور روہنگیا کے حقوق شہریت کے لیے ہم آہنگ کوششیں کر رہے ہیں۔

عالمی مسائل پر تعاون

خالد خیری نے انتخابات، ان کی نگرانی سے متعلق تربیت اور سیاسی عمل میں خواتین کی شرکت پر دونوں اداروں کے مابین بڑھتے ہوئے تعاون کا تذکرہ بھی کیا۔ اس ضمن میں عملے کے تبادلے کا ایک نیا پروگرام دونوں کے مابین تعلقات کو مزید مضبوط بنانے میں مدد دے رہا ہے۔

انہوں نے مسلمانوں سے نفرت اور ہر طرح کی عدم رواداری سے نمٹنے کے لیے 'او آئی سی' کے قائدانہ کردار کو سراہا جبکہ اقوام متحدہ نے ان مسائل پر قابو پانے کے لیے اپنی کوششوں میں اضافہ کیا ہے اور اس ضمن میں ایک خصوصی نمائندے کی تعیناتی بھی عمل میں لائی گئی ہے۔

دونوں اداروں کے مابین مارچ 2024 میں باہمی مفاہمت کی یادداشت طے پانے کے بعد انسداد دہشت گردی پر تعاون میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ اس حوالے سے کیے جانے والے مشترکہ اقدامات میں انسداد دہشت گردی کے لیے تکنیکی مدد کی فراہمی، پارلیمانی رابطے اور حقوق کی بنیاد پر تشکیل دی گئی حکمت عملی خاص طور پر قابل ذکر ہیں۔

بریفنگ کے آخر میں خالد خیری کا کہنا تھا کہ میثاق مستقبل پر عملدرآمد کے تناظر میں اقوام متحدہ اور او آئی سی کی شراکت سے کشیدگی کو ختم کرنے، پائیدار امن کے فروغ اور کثیرالفریقی قوانین اور اصولوں کو مضبوط بنانے میں مدد ملے گی۔

متعلقہ مضامین

  • بھارت میں جبری مذہبی تبدیلیوں کے خلاف آواز بلند کرنے والے گروپ پر انتہا پسند ہندوؤں کا حملہ
  • تنازعات کا حل: اسلامی تعاون کی تنظیم کے ساتھ تعلقات مضبوط کرنے کی کوشش
  • سینٹ: تحفظ مخبر کمشن کے قیام، نیوی آرڈیننس ترمیمی بلز، بلوچستان قتل واقعہ کیخلاف قرارداد منظور
  • یوکرین کا زیلنسکی-پیوٹن براہِ راست مذاکرات کا مطالبہ، روس کی مختصر جنگ بندی کی تجویز
  • جموں و کشمیر بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ متنازعہ علاقہ ہے، عثمان جدون
  • ایمنسٹی کا اسرائیل پر جنگی جرائم کا الزام: تہران جیل پر حملے کی تحقیقات کا مطالبہ
  • پنجاب ایگریکلچرل انکم ٹیکس ترمیمی بل 2025 متفقہ طور پر منظور
  • حریت کانفرنس کا مشن واضح اور غیر متزلزل ہے، ہم اپنے شہداء کے خون کے امین ہیں، غلام محمد صفی
  • امریکہ کی ایکبار پھر ایران کو براہ راست مذاکرات کی پیشکش
  • ہم اسرائیل پر دوبارہ حملہ کرنے کیلئے تیار ہیں، ایرانی صدر