متنازعہ وقف ترمیمی بل مسلمانوں کے بنیادی حقوق میں براہ راست حملہ ہے، حریت کانفرنس
اشاعت کی تاریخ: 4th, April 2025 GMT
ترجمان حریت کانفرنس کا کہنا ہے کہ یہ دانستہ طور پر مسلمانوں کے مذہبی اور کمیونٹی اداروں کو کمزور کرنے اور ان پر قبضہ کرنے کی کوشش ہے۔ اسلام ٹائمز۔ کل جماعتی حریت کانفرنس نے بھارتی پارلیمنٹ کے ایوان زیریں لوک سبھا میں متنازعہ وقف ترمیمی بل کی منظوری پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اسے بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر اور بھارت میں مسلمانوں کی مذہبی آزادی اور غیر قانونی طور پر مسلمانوں کے بنیادی حقوق پر براہ راست حملہ قرار دیتے ہوئے اس کی شدید مذمت کی ہے۔ ذرائع کے مطابق حریت کانفرنس کے ترجمان ایڈوکیٹ عبدالرشید منہاس نے سرینگر سے ایک بیان میں کہا ہے کہ بھارتیہ جنتا پارٹی کی ہندوتوا حکومت کی جانب سے منظور کیا گیا وقف ترمیمی بل انتہائی افسوس ناک اور ہندوتوا پالیسیوں کے سامنے جھکنے کے لیے مسلمانوں پر حملہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ دانستہ طور پر مسلمانوں کے مذہبی اور کمیونٹی اداروں کو کمزور کرنے اور ان پر قبضہ کرنے کی کوشش ہے۔
ادھر کل جماعتی حریت کانفرنس آزاد جموں و کشمیر شاخ کے سینئر رہنما محمد فاروق رحمانی نے سوشل میڈیا پر اپنے پیغام میں کہا ہے کہ بی جے پی نے متنازعہ وقف ترمیمی بل منظور کر کے ہندوستانی آئین کے آرٹیکل 25 اور 26 کی خلاف ورزی کرتے ہوئے مساجد کی وقف املاک کو ضبط کرنے کی راہ ہموار کی ہے۔ دریں اثنا سرینگر میں تحریک خواتین کشمیر کی رہنما حفصہ بانو اور اسلام آباد میں کل جماعتی حریت کانفرنس آزاد کشمیر شاخ کی رہنما شمیم شال نے اپنے الگ الگ بیانات میں وقف ترمیمی بل کی شدید مخالفت کرتے ہوئے اسے مسلمانوں کی مذہبی آزادی اور بنیادی حقوق پر براہ راست حملہ قرار دیا ہے۔انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ یہ مسلم مخالف بل تمام املاک، مذہبی، تعلیمی اور سماجی اداروں کو چھیننے کی کوشش ہے۔ انہوں نے تمام علمائے دین اور رہنمائوں سے بھی مطالبہ کیا کہ وہ اس مسلم مخالف بل کے خلاف مل کر مزاحمت کریں۔ انہوں نے بھارت پر زور دیا کہ وہ حریت رہنمائوں سمیت تمام کشمیری سیاسی نظربندوں کو رہا کرے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: حریت کانفرنس مسلمانوں کے انہوں نے
پڑھیں:
مقبوضہ کشمیر، رواں سال کشمیریوں کی 99جائیدادیں ضبط کی گئیں
ان کارروائیوں کا مقصد مقبوضہ جموں و کشمیر کے متنازعہ علاقے میں امن، آزادی اور انصاف کے لیے کردار ادا کرنے پر حریت پسندوں اور تنظیموں کی سزا دینا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں بی جے پی کی زیر قیادت بھارتی حکومت نے اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حق خودارادیت کا جائز مطالبہ کرنے پر مظلوم کشمیریوں کو ان کے گھروں اور زرعی اراضی سمیت جائیدادوں سے محروم کرنے کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے۔ ذرائع کے مطابق انتہائی کرپٹ لیفٹننٹ گورنر منوج سنہا کی زیرقیادت قابض انتظامیہ نے رواں سال جنوری سے جون تک مختلف آزادی پسند تنظیموں سے وابستہ کشمیریوں کی زمینوں اور مکانات سمیت کروڑوں روپے مالیت کی 99جائیدادیں ضبط کر لی ہیں۔ یہ جائیدادیں غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کے کالے قانون (یو اے پی اے) کی مختلف دفعات کے تحت ضبط کی گئی ہیں۔ بی جے پی کی زیرقیادت بھارتی حکومت کی ایماء پر بدنام زمانہ تحقیقاتی اداروں این آئی اے اور ایس آئی یو نے ملکر پہلے ہی سرینگر میں کل جماعتی حریت کانفرنس کے ہیڈکوارٹر کو سیل کر رکھا ہے اور پورے مقبوضہ جموں و کشمیر میں حریت رہنمائوں اور تنظیموں سے تعلق رکھنے والے سینکڑوں مکانات اور دیگر جائیدادیں ضبط کر لی ہیں۔ قابض حکام نے مقبوضہ علاقے میں متعدد رہائشی مکانات، دکانوں، شاپنگ کمپلیکس اور دیگر جائیدادوں کو مسمار بھی کیا ہے۔ ان کارروائیوں کا مقصد مقبوضہ جموں و کشمیر کے متنازعہ علاقے میں امن، آزادی اور انصاف کے لیے کردار ادا کرنے پر حریت پسندوں اور تنظیموں کی سزا دینا ہے۔