اسموگ کے تدارک سے متعلق درخواستیں، پی ڈی ایم اے سے رپورٹ طلب
اشاعت کی تاریخ: 4th, April 2025 GMT
لاہور ہائیکورٹ نے اسموگ کے تدارک سے متعلق درخواستوں پر پاکستان ڈیزاسٹرمینجمنٹ اتھارٹی ( پی ڈی ایم اے) سے رپورٹ طلب کرلی۔
لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شاہد کریم نے شہری ہارون فاروق سمیت دیگر کی اسموگ کے تدارک کے حوالے سے دائر درخواستوں پر سماعت کی۔ عدالت نے آئندہ سماعت پر پی ڈی ایم اے سے رپورٹ طلب کرلی۔
عدالت نے ریمارکس دئیے چولستان میں واٹر کرائسس سیچویشن ہے۔ حکومت کو چاہیے واٹر ایمرجنسی نافذ کرے۔ اخبار میں اشتہار دینے سے صرف اخبار والوں کو فائدہ ہوتا ہے۔ واٹر ویسٹیج کے حوالے سے کافی اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔
ممبر جوڈیشل کمیشن نے کہا کہ میں کورٹ سے نکلی ہوں یونیورسٹی روڈ پر ہائیڈریٹس ابل رہے تھے۔ پی ایچ اے واٹر کو منٹین نہیں کر رہے۔ شہروں میں ٹیوب ویل کے حوالے سے ٹائم ٹیبل بنانے کی ضرورت ہے۔ پی ایچ اے کی پانی کی وائیلیشن بہت ہے۔ ریس کورس کو نہری پانی سپلائی کرنے والے موگے بند ہیں۔
مزید پڑھیں: لاہور ہائی کورٹ کا کتا مار مہم روکنے کا حکم
عدالت نے کہا کہ پانی کے ضیاع پر کریک ڈاؤن کرنا ضروری ہے۔ بڑی سوسائیٹیوں کو پانی کے حوالے سے فائنل نوٹیفکیشن دیں۔ جہاں پائپ سے گاڑی دھلتی نظر آئے اس سوسائٹی کو سیل کردیں۔ پی ایچ اے کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے تو آپ میرے پاس آئیں۔ لاہور کا پانی بہت تیزی سے نیچے جا رہا تھا۔ ہم نے بہت محنت سے اس کا لیول رکوایا ہے۔ اس محنت کو ضائع نہیں ہونے دینا۔ ایک عرصے بعد موسم بدل رہا ہے۔
بلڈنگ میں واٹر ریسائیکل پلانٹ لگائیں جائیں۔ بلڈنگز میں چھوٹا ریسائیکل پلانٹ لگے گا تاکہ پانی دوبارہ استعمال ہو۔پانی کو ضائع ہونے سے بچانا ہمارے لئے بھی ضروری ہےاور ہمارے آنے والے بچوں کے لئے بھی ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کے حوالے سے
پڑھیں:
خیبر پختونخوا، انسداد پولیو فنڈز کی تقسیم سے متعلق آڈٹ رپورٹ میںبے ضابطگیوں کا انکشاف
آڈٹ رپورٹ میں مہم کے دوران سکیورٹی اہلکاروں کو زیادہ تعیناتی پر 64 لاکھ روپے کی غیرقانونی ادائیگی کا انکشاف ہوا اور منظور شدہ 4 دن کے بجائے 5 دن پولیو مہم چلانے پر 22 لاکھ روپے اضافی خرچ ہوئے۔ اسلام ٹائمز۔ خیبر پختونخوا میں انسداد پولیو فنڈز کی تقسیم سے متعلق آڈٹ رپورٹ 23-2022 میں سنگین بے ضابطگیوں کا انکشاف ہوا ہے۔ آڈٹ رپورٹ میں مہم کے دوران سکیورٹی اہلکاروں کو زیادہ تعیناتی پر 64 لاکھ روپے کی غیرقانونی ادائیگی کا انکشاف ہوا اور منظور شدہ 4 دن کے بجائے 5 دن پولیو مہم چلانے پر 22 لاکھ روپے اضافی خرچ ہوئے۔ رپورٹ کے مطابق پولیو مہمات کے سکیورٹی چارجزکی ادائیگی میں تاخیر سے 96 لاکھ روپے بلاوجہ رکے رہے اور ڈی پی او ہنگو نے11 ماہ تک انسداد پولیو سکیورٹی اہلکاروں کو رقم ادا نہیں کی۔ آڈیٹر جنرل کی رپورٹ کے مطابق محکمہ داخلہ کو غیر استعمال شدہ 15 کروڑ اور 12 لاکھ پولیو فنڈ واپسی کا کوئی ریکارڈ نہیں ملا جب کہ ٹیکس کٹوتی نہ ہونے پرحکومتی خزانے کو 30 لاکھ روپے کا نقصان پہنچایا گیا۔
رپورٹ میں پولیو مہم کی سکیورٹی کے لیے 41 لاکھ روپے کی مشکوک دُہری ادائیگی کا بھی انکشاف ہوا ہے جب کہ محکمے کی گاڑیاں ہونے کے باوجود ایک کروڑ 70 لاکھ روپے نجی گاڑیوں کے کرایوں کے لیے دیے گئے۔ رپورٹ کے مطابق مالی سال21-2020 تا 22-2021 میں محکمہ داخلہ کو ساڑھے 50 کروڑ سے زیادہ کا انسداد پولیو فنڈ ملا، یہ رقم کمشنرز کے ذریعے ڈی پی اوز کو انسداد پولیو ٹیموں کو سکیورٹی کے لیے دی گئی تھی۔