چین کا امریکا کو جواب: تمام امریکی درآمدات پر مزید 34 فیصد ٹیرف عائد کردیا
اشاعت کی تاریخ: 4th, April 2025 GMT
چین نے ٹرمپ کی ٹیرف وار کا جواب دیدیا، تمام امریکی درآمدات پر 34 فیصد اضافی ٹیرف عائد کرنے کا اعلان کردیا۔
خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق چین کی وزارت خزانہ نے آج بروز جمعہ کہا ہے کہ وہ 10 اپریل سے تمام امریکی مصنوعات پر 34 فیصد اضافی محصولات عائد کرے گا۔ یہ اقدام امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے عائد کیے گئے اضافی ٹیرف کا جواب ہے۔
یاد رہے کہ گزشتہ روز وائٹ ہاؤس میں خطاب کرتے ہوئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اعلان کیا تھا کہ وہ چین سے آنے والی تمام درآمدات پر 34 فیصد اضافی ٹیرف عائد کریں گے۔
یہ بھی پڑھیں چین کا امریکا کی مسلط کردہ ’ٹیرف وار‘ آخر تک لڑنے کا اعلان
قبل ازیں چین کی طرف سے گزشتہ روز بیان سامنے آیا تھا کہ چین نے کہا ہے کہ امریکی ٹیرف عالمی اقتصادی ترقی کے لیے خطرہ ہے اور مطالبہ کیا ہے کہ امریکا نئے ٹیرف کو فی الفور منسوخ کرے۔ چینی وزارت تجارت نے کی طرف سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ نئے ٹیرف سے خود امریکی مفادات اور عالمی سپلائی چین کو نقصان پہنچے گا۔
چین نے اعلان کیا کہ اگر امریکا جنگ چاہتا ہے، چاہے وہ ٹیرف ہو یا تجارتی جنگ، بیجنگ آخر تک لڑنے کے لیے تیار ہے۔
واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی نئی ٹیرف پالیسی نے کینیڈا سمیت دنیا کے ان تمام ممالک کو شدید ردعمل پر مجبور کردیا ہے جو امریکا سے دو طرفہ تجارت کرتے ہیں۔ ان میں سے بعض ممالک نے امریکی ٹیرف کے جواب میں نسبتاً زیادہ سخت ٹیرف لگانے کا اعلان کردیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا چینی برآمدات پر ایک اور حملہ، چین کا شدید ردعمل
کینیڈا نے بھی امریکا سے آنے والی تمام گاڑیوں پر 25 فیصد ٹیرف عائد کرنے کا اعلان کیا جبکہ برازیلین پارلیمنٹ نے ٹرمپ ٹیرف سے نمٹنے کے لیے قانون کی منظوری دیدی ہے۔
آئرلینڈ نے کہا کہ یورپی یونین کو امریکی ٹیرف کا مناسب جواب دینا چاہیے۔ فرانسیسی حکومت کا کہنا ہے کہ یورپ کے ساتھ مل کر ٹرمپ ٹیرف کا جواب دیں گے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکا ٹرمپ ٹیرف وار چین.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: امریکا ٹرمپ ٹیرف وار چین امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ٹیرف عائد کا اعلان کی ٹیرف مدات پر کے لیے
پڑھیں:
درآمدات قابو میں رکھنے کیلیے شرح سود میں استحکام وقت کی ضرورت
کراچی:اسٹیٹ بینک آف پاکستان 30 جولائی کو اپنی مانیٹری پالیسی کااعلان کرنے جا رہا ہے اور اس وقت سب کی نظریں اس فیصلے پر جمی ہیں کہ آیا شرح سود میں مزید کمی کی جائے گی یا اسے برقرار رکھا جائے گا۔
ماہر معیشت کے طور پر میری رائے میں موجودہ حالات میں شرح سود کو تبدیل نہ کرنا ہی دانشمندی ہے، پاکستان نے حالیہ مہینوں میں شرح سود میں نمایاں کمی دیکھی ہے ، جو 22 فیصد سے گھٹ کر مئی 2025 میں 11 فیصد تک آ چکی ہے۔
یہ صرف کمی نہیں بلکہ پالیسی میں ایک واضح تبدیلی ہے۔ اگرچہ اس سے قرض داروں کو ریلیف ملا اور معیشت کو سہارا دیاگیا لیکن اس کے اثرات زمین پر آنے میں وقت لگتا ہے۔
مہنگائی میں حالیہ سال بہ سال کمی بنیادی طور پر "بیس ایفیکٹ" کی وجہ سے ہے، نہ کہ کسی بنیادی بہتری کی وجہ سے۔ توانائی نرخوں میں ممکنہ اضافہ، عالمی اجناس کی قیمتوں میں اتار چڑھاؤ اور ترسیلات زرکی مراعات میں کمی جیسے عوامل آئندہ مہینوں میں مہنگائی کو دوبارہ 7 سے 9 فیصدکی حد میں لے جا سکتے ہیں۔
اسٹیٹ بینک کا مہنگائی کا طویل مدتی ہدف 5 سے 7 فیصد ہے، جسے حاصل کرنے کیلیے حقیقی شرح سودکو مثبت 3 سے 5 فیصدکے درمیان رکھنا ضروری ہے تاکہ درآمدات کو قابو میں رکھا جا سکے، کرنسی کو مستحکم رکھا جا سکے اور کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کو کنٹرول کیا جا سکے۔