چین نے ٹرمپ کی ٹیرف وار کا جواب دیدیا، تمام امریکی درآمدات پر 34 فیصد اضافی ٹیرف عائد کرنے کا اعلان کردیا۔

خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق چین کی وزارت خزانہ نے آج بروز جمعہ کہا ہے کہ وہ 10 اپریل سے تمام امریکی مصنوعات پر 34 فیصد اضافی محصولات عائد کرے گا۔ یہ اقدام امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے عائد کیے گئے اضافی ٹیرف کا جواب ہے۔

یاد رہے کہ گزشتہ روز وائٹ ہاؤس میں خطاب کرتے ہوئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اعلان کیا تھا کہ وہ چین سے آنے والی تمام درآمدات پر  34 فیصد اضافی ٹیرف عائد کریں گے۔

یہ بھی پڑھیں چین کا امریکا کی مسلط کردہ ’ٹیرف وار‘ آخر تک لڑنے کا اعلان

قبل ازیں چین کی طرف سے گزشتہ روز بیان سامنے آیا تھا کہ چین نے کہا ہے کہ امریکی ٹیرف عالمی اقتصادی ترقی کے لیے خطرہ ہے اور مطالبہ کیا ہے کہ امریکا نئے ٹیرف کو فی الفور منسوخ کرے۔ چینی وزارت تجارت نے  کی طرف سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ نئے ٹیرف سے خود امریکی مفادات اور عالمی سپلائی چین کو نقصان پہنچے گا۔

چین نے اعلان کیا کہ اگر امریکا جنگ چاہتا ہے، چاہے وہ ٹیرف ہو یا تجارتی جنگ، بیجنگ آخر تک لڑنے کے لیے تیار ہے۔

واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی نئی ٹیرف پالیسی نے کینیڈا سمیت دنیا کے ان تمام ممالک کو شدید ردعمل پر مجبور کردیا ہے جو امریکا سے دو طرفہ تجارت کرتے ہیں۔ ان میں سے بعض ممالک نے امریکی ٹیرف کے جواب میں نسبتاً زیادہ سخت ٹیرف لگانے کا اعلان کردیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا چینی برآمدات پر ایک اور حملہ، چین کا شدید ردعمل

کینیڈا نے بھی امریکا سے آنے والی تمام گاڑیوں پر 25 فیصد ٹیرف عائد کرنے کا اعلان کیا جبکہ برازیلین پارلیمنٹ نے ٹرمپ ٹیرف سے نمٹنے کے لیے قانون کی منظوری دیدی ہے۔

آئرلینڈ نے کہا کہ یورپی یونین کو امریکی ٹیرف کا مناسب جواب دینا چاہیے۔ فرانسیسی حکومت کا کہنا ہے کہ یورپ کے ساتھ مل کر ٹرمپ ٹیرف کا جواب دیں گے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

امریکا ٹرمپ ٹیرف وار چین.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: امریکا ٹرمپ ٹیرف وار چین امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ٹیرف عائد کا اعلان کی ٹیرف مدات پر کے لیے

پڑھیں:

امریکا اور چین میں تجارتی تنازع پر پیش رفت، عبوری معاہدہ طے پا گیا

امریکا اور چین کے درمیان تجارتی کشیدگی کم کرنے کے لیے ایک عبوری فریم ورک معاہدہ طے پا گیا ہے، جس کا مقصد دونوں ممالک کے درمیان بڑھتی ہوئی تجارتی جنگ کو روکنا ہے، یہ پیشرفت لندن میں ہونے والے 2 روزہ مذاکرات کے بعد سامنے آئی، جس سے عالمی منڈیوں کو وقتی طور پر سکون ملا ہے۔

امریکی وزیر تجارت ہوورڈ لٹنک نے تصدیق کی کہ یہ معاہدہ گزشتہ ماہ جینیوا میں طے پانے والے ابتدائی اتفاقِ رائے کو عملی شکل دینے کے لیے ہے، اور اب اسے دونوں ممالک کی قیادت کے حتمی منظوری کے لیے پیش کیا جائے گا۔

چینی نائب وزیر تجارت لی چنگ گانگ نے بھی تصدیق کی کہ یہ فریم ورک صدر شی جن پنگ اور صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان 5 جون کو ہونے والی فون کال اور جینیوا مذاکرات کے نکات پر عمل درآمد کا راستہ ہموار کرے گا۔

نایاب معدنیات پر پابندیاں ختم کرنے کا فیصلہ

معاہدے کی ایک اہم شق کے تحت چین نے نایاب معدنیات اور میگنیٹس کی برآمدات پر عائد پابندیاں ختم کرنے پر آمادگی ظاہر کی ہے، یہ معدنیات الیکٹرک گاڑیوں، قابلِ تجدید توانائی اور دفاعی صنعتوں کے لیے کلیدی حیثیت رکھتی ہیں۔

جواباً امریکا نے چین پر عائد کچھ برآمداتی پابندیاں نرم کرنے کا عندیہ دیا ہے، جن میں سیمی کنڈکٹر ڈیزائن سافٹ ویئر، ہوابازی کے آلات اور کیمیکل کی برآمدات شامل ہیں، تاہم ان میں نرمی کی تفصیلات فوری طور پر سامنے نہیں آئی سکی ہیں۔

ٹیرف کا خطرہ تاحال برقرار

اگرچہ فریم ورک معاہدہ ایک مثبت پیشرفت ہے، مگر بنیادی تجارتی اختلافات اب بھی موجود ہیں، صدر ٹرمپ کی ’لبریشن ڈے‘ پالیسی کے تحت عائد کردہ سخت ٹیرف تاحال برقرار ہیں، اگر 10 اگست تک حتمی معاہدہ نہ ہو سکا، تو دو طرفہ ٹیرف دوبارہ سخت سطح پر جا پہنچیں گے، امریکی درآمدات پر 145 فیصد اور چینی درآمدات پر 125 فیصد تک اضافہ متوقع ہے۔

مارکیٹ کا محتاط ردعمل

معاہدے کے اعلان کے بعد عالمی سرمایہ کاروں کا ردعمل محتاط رہا، ایشیا پیسیفک مارکیٹ انڈیکس میں صرف 0.2 فیصد اضافہ دیکھا گیا، جو اس بات کی علامت ہے کہ سرمایہ کاروں کے لیے یہ پیشرفت متوقع تھی۔

رہنماؤں کی براہِ راست کال کا اہم کردار

معاہدے کی راہ ہموار کرنے میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور صدر شی جن پنگ کے درمیان ہونے والی براہِ راست گفتگو کو کلیدی حیثیت حاصل رہی، امریکی حکام کے مطابق اس کال سے واضح ہدایات موصول ہوئیں جنہیں فریم ورک میں شامل کیا گیا۔

قانونی غیر یقینی صورتحال برقرار

اس معاہدے کے باوجود قانونی محاذ پر غیر یقینی صورتحال برقرار ہے، ایک امریکی عدالت نے صدر ٹرمپ کی ’ریسی پروکل ٹیرف‘ پالیسی کو عارضی طور پر برقرار رکھنے کی اجازت دے دی ہے، جو مستقبل کے مذاکرات کو پیچیدہ بنا سکتی ہے۔

تجزیہ کاروں کے مطابق یہ معاہدہ وقتی ریلیف ضرور ہے، مگر ایک جامع اور پائیدار حل اب بھی دور دکھائی دیتا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

امریکا ایشیا پیسیفک تجارتی کشیدگی ٹیرف چین ڈونلڈ ٹرمپ فریم ورک لبریشن ڈے مارکیٹ انڈیکس مذاکرات

متعلقہ مضامین

  • امریکا نے ایران پر حملے سے لاتعلقی کا اعلان کر دیا
  • امریکا کا گرین کارڈ پالیسی میں فوری تبدیلی کا اعلان
  • امریکا چین کے خلاف اپنے منفی اقدامات غیر مشروط طور پر فوری واپس لے ۔88.5 فیصد  افراد  کا مطالبہ، سی جی ٹی این  سروے
  • تنازع کھڑا ہوا تو تمام امریکی فوجی اڈے تباہ کردیں گے، ایران نے خبردار کردیا
  • ٹرمپ نے امریکا اور چین کے درمیان تجارتی معاہدہ طے پانے کا اعلان کردیا
  • چین کے ساتھ معاہدہ مکمل ہو گیا ہے، ٹرمپ
  • ٹرمپ نے چین امریکا تجارتی معاہدہ ہونے کا اعلان کردیا
  • امریکا اور چین میں تجارتی تنازع پر پیش رفت، عبوری معاہدہ طے پا گیا
  • ٹرمپ کی پالیسیاں، تنازعات کا ابھار
  • بجٹ 2025 میں سولر پینلز کی درآمدات پر 18 فیصد ٹیکس عائد