امریکا جانا اب آسان ہوگیا ؟ ٹرمپ نے ’گولڈ کارڈ‘ ویزا متعارف کرا دیا
اشاعت کی تاریخ: 4th, April 2025 GMT
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پہلا ’گولڈ کارڈ‘ ویزا متعارف کرا دیا جس کی قیمت 50 لاکھ امریکی ڈالر رکھی گئی ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ٹرمپ نے صحافیوں سے گفتگو میں بتایا کہ یہ گولڈ کارڈ خصوصی رہائشی اجازت نامہ ہے جسے "دی ٹرمپ کارڈ" کا نام دیا گیا ہے۔
صحافیوں کے سامنے کارڈ کی رونمائی کرتے ہوئے ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ میں اس کارڈ کا پہلا خریدار ہوں۔
امریکی صدر نے مزید بتایا کہ یہ خصوصی ویزا کارڈ عوام کے لیے دو ہفتوں سے بھی کم وقت میں دستیاب ہوگا۔
یہ کارڈ دراصل گرین کارڈ کا ایک مہنگا ورژن ہے جسے صدر ٹرمپ نے سرمایہ داروں، کاروباری شخصیات اور روزگار کے مواقع پیدا کرنے والوں کی امریکا آمد کی ترغیب دینے کے لیے متعارف کرایا ہے۔
ڈونلڈ ٹرمپ اس امید کا اظہار کیا کہ 50 لاکھ ڈالر کی مالیت کے اس گولڈن ریذیڈنسی کارڈ کی آمدنی سے امریکا کا قومی خسارہ کم کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یہ بھی کہا کہ یہ کارڈ امریکی شہریت حاصل کرنے کا ایک آسان، فوری اور جدید راستہ ہوگا۔
جب امریکی صدر سے پوچھا گیا کہ کیا اس کارڈ کے لیے روسی ارب پتی (اولیگارکس) بھی اہل ہوں گے تو انھوں نے کہا اس امکان کو بھی رد نہیں کیا جا سکتا۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ
پڑھیں:
ٹرمپ نے گھٹنے ٹیک دیئے؟ چین پر عائد ٹیرف میں نمایاں کمی کا اعلان
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے چین سے درآمد کی جانے والی اشیاء پر عائد 145 فیصد ٹیرف کو "نمایاں طور پر کم" کرنے کا اعلان کیا ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اپنی جارحانہ ٹیرف جنگ میں نمایاں کمی کا یہ اعلان ڈونلڈ ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں ایک نیوز کانفرنس کے دوران کیا۔
تاہم ڈونلڈ ٹرمپ نے واضح کیا کہ چین پر عائد ٹیرف کو مکمل طور پر ختم نہیں کیا جائے گا۔
یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب امریکی وزیر خزانہ نے ان ٹیرف کو "ناقابلِ برداشت" قرار دیتے ہوئے دونوں ممالک کے درمیان تجارتی کشیدگی میں کمی کی پیش گوئی کی۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اگرچہ نرم رویہ اختیار کیا لیکن مکمل پسپائی سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ ہم چین کے ساتھ ٹھیک چل رہے ہیں، ٹیرف اتنے زیادہ نہیں ہوں گے۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے چین کے ساتھ دو طرفہ تعلقات کو بہتر رکھنے کی خواہش بھی ظاہر کی اور چینی صدر شی جنپنگ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ہم ایک ساتھ خوشی سے رہیں گے اور مثالی طور پر کام بھی کریں گے۔
چینی میڈیا، خصوصاً "چائنا ڈیلی" نے ڈونلڈ ٹرمپ کی پالیسی میں اس تبدیلی کو عوامی دباؤ کے باعث اپنی گرتی ہوئی مقبولیت کو بحال کرنے کی کوشش قرار دیا۔
چین کے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ویبو پر ٹرمپ کے ان بیانات کو "ٹرمپ نے شکست تسلیم کرلی" جیسے ہیش ٹیگز کے ساتھ پیش کیا جا رہا ہے۔
یاد رہے کہ امریکا اس وقت تک چینی مصنوعات پر 145 فیصد ٹیرف عائد کرچکا ہے جس کے ردعمل میں چین نے بھی امریکی مصنوعات پر 125 فیصد محصولات لگائے ہیں۔
ان دونوں ممالک کی اس ٹیرف جنگ نے عالمی تجارت کو شدید متاثر کیا، مارکیٹس میں بے چینی پیدا ہوئی اور مہنگائی کے ساتھ سود کی شرح میں اضافے کا سبب بھی بنا۔