اسلام آباد(رانا فرخ سعید)معطل ڈی جی انوائرمنٹ پروٹیکشن ایجنسی پرادارے میں بدانتظامی ، افسران کیساتھ بدتمیزی،دفتری امور کی انجام دہی میں غفلت جیسے الزامات عائد،چارج شیٹ پیش انکوائری کمیٹی نے انکوائری کا آغاز کر دیا۔ ذرائع کے مطابق و‎زیراعظم کی ہدایت پر معطل ڈائریکٹر جنرل پاکستان انوائرمنٹل پروٹیکیشن ایجنسی فرزانہ الطاف شاہ سے دو ہفتوں میں تحریری جواب مانگ لیا گیاہے ، انکوائری افسر کو دو ماہ میں اپنی رپورٹ مکمل کر کے حکام کو فراہم کرنے کی ہدایت کی گئی ہے تحریری جواب جمع نہ کروانے پر یکطرفہ کارروائی ہوگی ۔ذرائع کے مطابق وزارت صنعت و پیداوار کے ایڈیشنل سیکرٹری محمد اسد اسلام مہنی کو انکوائری افسر مقرر کیا گیا ہے جبکہ وزارت موسمیاتی تبدیلی کے ڈپٹی سیکرٹری کو نمائندہ انتظامیہ بنایا گیا ہے۔معطل ڈائریکٹر جنرل فرزانہ الطاف شاہ کو جاری کی گئی چارج شیٹ میں ادارے میں بدانتظامی ، افسران کے ساتھ بدتمیزی ،دفتری امور کی انجام دہی میں غفلت اور لاپرواہی جیسے الزامات عائد کئے گئے ہیں ، فرزانہ الطاف شاہ پر مختلف کمپنیوں کی جانب سے شکایا ت کو بھی چارج شیٹ کا حصہ بنایا گیا ہے ، اسلام آباد میں بڑھتی ہوئی ماحولیاتی آلودگی پر قابو نہ پانے کا بھی الزام عائد کیا گیا ہے ۔
مزیدپڑھیں:بیوی کی محبت نے مجھے بدل دیا، آرز احمد کی بات پر حبا بخاری آبدیدہ ہوگئیں

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: چارج شیٹ گیا ہے

پڑھیں:

نظر نہ آنے والی ایک لائن، جو جانور کبھی پار نہیں کرتے، وجہ کیا ہے؟

اسلام آباد(نیوز ڈیسک)کیا آپ جانتے ہیں کہ ایشیا اور آسٹریلیا کے جانور آپس میں بالکل مختلف کیوں ہیں؟ ایسا لگتا ہے جیسے دونوں دنیائیں الگ الگ بنی ہوں۔ اور اس کی بڑی وجہ ہے ایک ان دیکھی سرحد، جسے سائنسدان ’والیس لائن‘ کہتے ہیں۔

انڈونیشیا اور ملائیشیا جیسے ممالک میں آپ کو شیر، ہاتھی، بندر، اور گینڈے جیسے جانور ملیں گے۔ یہ سب ایشیا کی طرف ہیں، اور دوسری طرف کینگرو، کوالا، اور عجیب و غریب پرندے۔

جبکہ آسٹریلیا اور نیو گنی کی طرف آپ کو کینگرو، کوالا، اور خاص قسم کے پرندے جیسے کاکاٹُو نظر آئیں گے۔ یہاں تک کہ انڈے دینے والے جانور بھی پائے جاتے ہیں۔ ایسا کیوں ہے؟

یہ سب تقریباً 3 کروڑ سال پہلے شروع ہوا، جب آسٹریلوی زمین ’ٹیکٹونک پلیٹ‘ ایشیائی زمین سے ٹکرائی۔ اس ٹکراؤ سے سمندری بہاؤ بدلے، نیا موسم بنا، اور کئی جزیرے وجود میں آئے۔

اسی دوران جانوروں کی زندگی اور ارتقاء الگ الگ راستوں پر چل پڑی۔ ایشیا کے جانور نمی والے علاقوں میں ڈھل گئے، جبکہ آسٹریلیا کے جانور نسبتاً خشک موسم کے عادی ہو گئے۔

والیس لائن کہاں ہے؟
یہ لائن انڈونیشیا میں بالی اور لومبوک کے درمیان ایک تنگ سا سمندری راستہ Strait of Lombok ہے، صرف 24 کلومیٹر چوڑا، لیکن یہ چھوٹا سا فاصلہ دو مختلف دنیاؤں کو الگ کرتا ہے۔

حیرت کی بات تو یہ ہے کہ پرندے اور مچھلیاں بھی یہ لکیر پار نہیں کرتیں؟

سائنسدانوں کے لیے یہ ایک معمہ ہے کہ ایسی کون سی رکاوٹ ہے جو ان جانوروں کو روکے ہوئے ہے؟ غالباً موسم، خوراک، اور ماحول کی تبدیلیاں اس میں اہم کردار ادا کرتی ہیں۔

19ویں صدی میں ایک قدرتی ماہر الفریڈ رسل والیس نے اس فرق کو سب سے پہلے نوٹ کیا۔ اسی لیے اس لکیر کا نام ’والیس لائن‘ رکھا گیا۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ یہ سرحد جغرافیائی، حیاتیاتی اور موسمی فرق کو ظاہر کرتی ہے۔

تاہم کچھ جانور جیسے چمگادڑ، بندر، یا پانی میں تیرنے والے جانور کبھی کبھار یہ لکیر پار کر لیتے ہیں۔ اس لیے سائنسدان آج یہ مانتے ہیں کہ یہ ایک ’لچکدار حد‘ یا فلیکسیبل باؤنڈری ہے، مکمل دیوار نہیں۔

ہم کہہ سکتے ہیں کہ والیس لائن ایک قدرتی حیاتیاتی سرحد ہے جو ایشیا اور آسٹریلیا کے جانوروں کو الگ کرتی ہے۔ اس کی وجہ زمین کی حرکت، موسم، اور سمندری گہرائی ہے۔ یہ لائن جانوروں کی ارتقائی کہانی سمجھنے میں مدد دیتی ہے۔
مزیدپڑھیں:ائیر فرانس نے بھی پاکستانی فضائی حدود کا استعمال شروع کردیا

متعلقہ مضامین

  • ایران کیخلاف اسرائیلی حملوں کے بعد عراق کا فضائی حدود بند کرنے کا اعلان
  • میرا کوئی سیاسی مقصد ہے نہ کسی کیساتھ ناانصافی ہونی چاہئے: قائم مقام چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ
  • پی سی ایم اے کا وفاقی بجٹ پر تحفظات کا اظہار
  • جعفر ایکسپریس ٹیکسلا میں حادثے کا شکار ، ٹریفک معطل
  • یورپی یونین بھارت پر سندھ طاس معاہدہ معطل کرنے جیسے ماورائے قانون اقدامات سے اجتناب کرنے پر زور دے، بلاول بھٹو زرداری
  • بھارت کے بھونڈے الزامات پرپاکستان کا کرارا جواب
  • چیٹ جی پی ٹی کی سروسز معطل ہونے سے دنیا بھر میں صارفین کو تشویش
  • نظر نہ آنے والی ایک لائن، جو جانور کبھی پار نہیں کرتے، وجہ کیا ہے؟
  • چیٹ جی پی ٹی کی سروس معطل، صارفین کو مشکلات کا سامنا
  • سکندر رضا زمبابوے میں نسلی تعصب کا شکار