پی ٹی آئی میں اختلافات ختم کرانے کیلئے رہنما متحرک
اشاعت کی تاریخ: 4th, April 2025 GMT
سابق صوبائی وزیر شوکت یوسفزئی نے پارٹی کے صوبائی صدر جنید اکبر اور وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور سے رابطے کیے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ پی ٹی آئی میں تقسیم کی خبریں درست ثابت ہونے لگیں، پارٹی رہنما اختلافات ختم کرانے کے لیے میدان میں آ گئے۔ ذرائع کے مطابق پاکستان تحریک انصاف میں اختلافات ختم کرانے کی کوششیں شروع کردی گئی ہیں اور اس سلسلے میں شوکت یوسفزئی متحرک ہوگئے۔ سابق صوبائی وزیر شوکت یوسفزئی نے پارٹی کے صوبائی صدر جنید اکبر اور وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور سے رابطے کیے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ وقت اختلافات کا نہیں بلکہ بانی چیئرمین کی رہائی کے لیے کوششیں کرنے کا ہے۔ مصالحت کی کوششیں کررہا ہوں دیکھتے ہیں کس حد تک کامیاب ہوتا ہوں۔ شوکت یوسفزئی کا کہنا تھا کہ وزیراعلیٰ کے پی علی امین گنڈاپور اسلام آباد میں ہیں، ان سے رابطے کی کوشش کررہا ہوں۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: شوکت یوسفزئی
پڑھیں:
ہماری کوشش ہے عمران خان اور اسٹیبلشمنٹ کے درمیان رابطے کا کردار ادا کیا جائے، محمود مولوی
پی ٹی آئی رہنما کا کہنا تھا کہ بدقسمتی سے کچھ عناصر ایسے ہیں جو نہیں چاہتے کہ ملک آگے بڑھے، وہ انتشار اور ٹکراؤ کی سیاست کو فروغ دے رہے ہیں۔ ایسے لوگ یہ چاہتے ہیں کہ عمران خان جیل میں ہی رہیں تاکہ سیاسی کشیدگی برقرار رہے۔ مگر ہمارا یقین ہے کہ پاکستان کا مستقبل صرف بات چیت، مفاہمت اور قومی اتفاق رائے میں مضمر ہے۔ اسلام ٹائمز۔ پاکستان تحریک انصاف کے سابق رہنما محمود مولوی نے عمران خان اور اسٹیبلشمنٹ کے درمیان ایک مؤثر رابطے کا کردار ادا کرنے کی خواہش ظاہر کر دی۔ اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا "ان کی، عمران اسماعیل اور فواد چوہدری کی نہ صرف شاہ محمود قریشی سے ملاقات ہوئی ہے بلکہ پی ٹی آئی کے دیگر رہنماؤں اور کارکنوں سے بھی تفصیلی اور مثبت نوعیت کی ملاقات ہوئی۔ ان ملاقاتوں کا مقصد ملک میں موجود سیاسی تناؤ اور درجہ حرارت کو کم کرنا ہے۔ ہم سب اس بات پر متفق ہیں کہ پاکستان کو اس وقت محاذ آرائی نہیں بلکہ سیاسی استحکام کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسی مقصد کے تحت ہماری کوشش ہے کہ عمران خان اور اسٹیبلشمنٹ کے درمیان ایک مؤثر رابطے کا کردار ادا کیا جائے۔ محمود مولوی کا کہنا تھا کہ بدقسمتی سے کچھ عناصر ایسے ہیں جو نہیں چاہتے کہ ملک آگے بڑھے، وہ انتشار اور ٹکراؤ کی سیاست کو فروغ دے رہے ہیں۔ ایسے لوگ یہ چاہتے ہیں کہ عمران خان جیل میں ہی رہیں تاکہ سیاسی کشیدگی برقرار رہے۔ مگر ہمارا یقین ہے کہ پاکستان کا مستقبل صرف بات چیت، مفاہمت اور قومی اتفاق رائے میں مضمر ہے۔ ہم چاہتے ہیں کہ تمام اسٹیک ہولڈرز مل کر ملک کو استحکام اور ترقی کی راہ پر گامزن کریں۔