5.17 ارب ڈالر کی ایکسپورٹ سے چینی، چاول اور گوشت مہنگا
اشاعت کی تاریخ: 5th, April 2025 GMT
اسلام آباد:
پچھلے 8 ماہ میں 5.17 ارب ڈالر (1451 ارب روپے) کی پاکستانی غذائیں باہر بھجوائی گئیں جن میں چاول، چینی اور گوشت سرفہرست ہیں اور یوں زرمبادلہ تو حاصل ہوا مگر منفی پہلو یہ کہ ان غذاؤں کی قیمت مقامی مارکیٹ میں بڑھ گئی۔
ادارہ شماریات پاکستان کی تازہ رپورٹ کے مطابق پچھلے ساڑھے تین سال میں باسمتی چاول فی کلو 150 روپے سے بڑھ کر 400 روپے ہو چکا ہے بڑا گوشت 700 روپے کلوملتا تھا، اب 1400 روپے میں مل رہاہے اور اسی طرح چینی کی قیمت 136 روپے سے بڑھ کر 180روپے ہو گئی ہے۔
پچھلے آٹھ ماہ میں آلو، پیاز، ٹماٹر سمیت اکثر سبزیوں کی ایکسپورٹ کم ہوئی، اسی لیے مقامی مارکیٹ میں ان کی قیمتیں بھی گھٹ گئیں اور عام آدمی کو فائدہ ہوا۔
حکومت کوئی غذا حد سے زیادہ باہر نہ جانے دے کہ پھر اس کی قیمت آسمان پر پہنچنے سے عام آدمی ہی کو مہنگائی کی مار پڑتی ہے،کہتے ہیں، پہلے اپنے لوگوں کی فکر کرو، بعد میں دوسروں کی !
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
چینی کمپنی پاکستان میں الیکٹرک گاڑیاں تیار کرے گی، شارک 6 پلگ اِن ہائبرڈ پک اپ آج مارکیٹ میں آئے گی
دنیا کی سب سے بڑی الیکٹرک وہیکل بنانے والی چینی کمپنی بی وائی ڈی نے اعلان کیا ہے کہ وہ جولائی یا اگست 2026 تک پاکستان میں تیار شدہ اپنی پہلی گاڑی متعارف کرائے گی۔ اس کا مقصد ملک میں الیکٹرک اور پلگ اِن ہائبرڈ گاڑیوں کی بڑھتی ہوئی طلب کو پورا کرنا ہے۔
بی وائی ڈی آج بروز جمعہ پاکستان میں اپنی شارک 6 پلگ اِن ہائبرڈ پک اپ ٹرک متعارف کرائے گی۔ چین کی کمپنی ایم جی پہلے ہی ایک پلگ اِن ہائبرڈ ایس یو وی فروخت کر رہی ہے، جبکہ حریف کمپنی ہاول بھی جلد اس شعبے میں داخل ہونے والی ہے۔
بی وائی ڈی پاکستان میں یہ منصوبہ ’میگا موٹر کمپنی‘ کے ساتھ شراکت داری میں شروع کر رہی ہے، جو پاکستانی توانائی ادارے حب پاور کمپنی کی ذیلی کمپنی ہے۔ کمپنی کے مطابق کراچی کے قریب ایک 25,000 یونٹ سالانہ پیداواری صلاحیت رکھنے والا پلانٹ زیرِ تعمیر ہے، جو اپریل 2024 میں تعمیراتی مرحلے میں داخل ہوا تھا۔
یہ بھی پڑھیے بیگج اسکیم کیا ہے؟ اوورسیز پاکستانی اس کے تحت کون سی گاڑیاں ملک میں لاسکتے ہیں؟
بی وائی ڈی پاکستان کے نائب صدر برائے سیلز و اسٹریٹجی، دانش خلیق نے بین الاقوامی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کو بتایا کہ ابتدائی طور پر پلانٹ درآمد شدہ پرزہ جات کی اسمبلنگ سے کام کا آغاز کرے گا، جبکہ چند غیر الیکٹرک پرزے مقامی طور پر تیار کیے جائیں گے۔ فی الحال پیداوار صرف پاکستانی مارکیٹ کے لیے ہوگی، تاہم مستقبل میں خطے کے دیگر دائیں ہاتھ کی ڈرائیو مارکیٹوں میں برآمدات کا امکان موجود ہے۔
کمپنی کے مطابق، پاکستان میں درآمد شدہ گاڑیوں کی فروخت مارچ 2024 میں شروع ہوئی، اور اب تک فروخت ہونے والی گاڑیاں ہدف سے 30 فیصد زائد رہی ہیں۔
یہ بھی پڑھیے نئی انرجی وہیکل پالیسی پاکستان کا سرسبز مستقبل، 30 فیصد گاڑیاں الیکٹرک بنانے کا ہدف
دانش خلیق نے بتایا کہ پاکستان میں الیکٹرک اور پلگ اِن ہائبرڈ گاڑیوں کی مارکیٹ 2025 میں موجودہ ایک ہزار یونٹس کے مقابلے میں 3 سے 4 گنا بڑھنے کی توقع ہے۔
واضح رہے کہ حکومتِ پاکستان نے جنوری 2025 میں الیکٹرک وہیکل چارجنگ اسٹیشنز کے لیے بجلی کے نرخوں میں 45 فیصد کمی کی تھی تاکہ الیکٹرک وہیکلز کو فروغ دیا جا سکے۔ پاکستان میں فی الحال چارجنگ اسٹیشنز کی کمی کے باعث پلگ اِن ہائبرڈ گاڑیاں زیادہ قابل عمل حل کے طور پر دیکھی جا رہی ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
الیکٹرک گاڑیاں