معاشی استحکام کو اب پائیدار معاشی استحکام میں بدلنا ہے: وزیر خزانہ
اشاعت کی تاریخ: 5th, April 2025 GMT
معاشی استحکام کو اب پائیدار معاشی استحکام میں بدلنا ہے: وزیر خزانہ WhatsAppFacebookTwitter 0 5 April, 2025 سب نیوز
اسلا م آباد:وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کا کہنا ہے کہ معیشت درست سمت میں گامزن ہے اور ملک میں معاشی استحکام آچکا ہے، معاشی استحکام کو اب پائیدار معاشی استحکام میں بدلنا ہے۔
اپنے ایک بیان میں وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا کہ ملکی زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ ہورہا ہے، معیشت درست سمت میں گامزن ہےاور ملک میں معاشی استحکام آچکا ہے، سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال ہوا ہے تاہم ملک میں سرمایہ کاری کا فروغ ضروری ہے ، معاشی استحکام کو اب پائیدار معاشی استحکام میں بدلنا ہے۔
وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کے مطابق ہماری ذمہ داری ہے کہ مہنگائی میں کمی کے ثمرات عوام تک پہنچائیں جس کیلئے چیف سیکرٹریز کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہیں۔
وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ بینکنگ سیکٹر کا معیشت میں اہم کردار ہے، ملک میں سیمنٹ اور آٹو موبائل گروتھ بڑھی ہے، اشیاضروریہ کی قیمتوں کی نگرانی کیلئے ادارہ جاتی نظام بنارہے ہیں، ترسیلات کو 36 ارب ڈالر تک لے کرجائیں گے، ہماری کوشش ہے کہ شرح سود میں مزید کمی کی جائے۔
انہوں نے کہا کہ کچھ دن قبل آئی ایم ایف کے ساتھ اسٹاف لیول معاہدہ کیا گیا، ہم نے آئی ایم ایف کے تمام بینچ مارکس پورے کیے، آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدہ ہماری اچھی کارکردگی کی بنیاد پر ہوا، جیسے ہی آئی ایم ایف بورڈ منظوری دے گا ایک ارب ڈالر مل جائیں گے، ہم نے آئی ایم ایف سے جو وعدے کیے وہ پورے کیے، یہ پاکستان کا پروگرام ہے ہمیں اس کی ضرورت ہے، آئی ایم ایف کے ساتھ کلائمیٹ فنانسنگ پر بھی بات چیت کامیاب رہی۔
آئی ایم ایف مشن کے پاکستان آنے سے متعلق خبروں پر وزیر خزانہ نے کہا معلوم نہیں یہ خبریں کہاں سے آتی ہیں کہ آئی ایم ایف مشن پہنچ گیا ،کوئی مشن نہیں آیا، آئی ایم ایف مشن مئی کے وسط میں آئیں گے، ابھی کوئی آئی ایم ایف مشن نہیں آیا۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ ہم نے جو مشکل فیصلے کرنے تھے وہ ماضی میں نہیں کیے، معاشی استحکام پاکستان میں پہلے بھی آ چکا ہے، جون کے آخر تک ٹیکس ٹو جی ڈی پی شرح 10.
ان کا کہنا تھا گزشتہ سال ریونیو میں 29 فیصد اضافہ ہوا تھا جبکہ رواں سال ٹیکس ریونیو میں 32.5 فیصد اضافہ ہوا، نئے ٹیکس فائلرز سے 105 ارب روپے حاصل کیے گئے، رواں سال تاجروں سے 413 ارب روپے حاصل کیے گئے، ایف بی آر میں بہتر طریقے اور ٹیکنالوجی کا استعمال کیا، تنخواہ دار طبقے کیلئے گوشوارے جمع کرانے کا عمل آسان بنائیں گے، تنخواہ دار طبقہ کنسلٹنٹس کے بغیر گھر بیٹھ کر ٹیکس فائل کریں گے، لوگ پیچیدہ نظام کی وجہ سے ٹیکس نیٹ میں نہیں آنا چاہتے۔
انہوں نے کہا کہ بجلی قیمتوں میں کمی ایک بہت بڑی بات ہے، توانائی شعبے میں اصلاحات کا عمل جاری ہے، نجکاری کا عمل تیزی سے جاری ہے، 24 ادارے نجکاری کیلئےکمیشن کے حوالے کیے ہیں، بجلی کے شعبے میں آپ مزید بہتری کی خبر سنیں گے۔
پی آئی اے کی نجکاری سے متعلق سوال پر وزیر خزانہ کا کہنا تھا پی آئی اے کی نجکاری کا راؤنڈ ٹو رواں ماہ شروع کریں گے، سرکاری اداروں کی وجہ سے سالانہ 800 سے ایک ہزار ارب کا نقصان ہوتا ہے، وزارتوں اور اداروں کی رائٹ سائزنگ کیلئے کام جاری ہے، پنشن اصلاحات کا عمل ملک میں پہلی بار شروع ہو چکا ہے۔
وزیر خزانہ کا کہنا ہے کہ سرکاری قرضوں میں کمی لائی جا رہی ہے، قرضوں میں سود کی ادائیگی میں ایک ٹریلین کی کمی آئے گی، ہر شعبے کو اپنی ایکسپورٹ میں اضافہ کرنا ہو گا، ہائی ٹیکسز، ہائی فنانسنگ لاگت، بجلی کی قیمتیں سرمایہ کاری کی راہ میں رکاوٹ ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ اس وقت ہم بجٹ تجاویز اور سفارشات کا جائزہ لے رہے ہیں، آئی ایم ایف والے تو آتے جاتے رہیں گے، ہمارا آئی ایم ایف کے ساتھ 37 ماہ کا پروگرام ہے۔
انھوں نے مزید کہا کہ امریکا پاکستان کا تجارتی شراکت دار ہے، ٹیرف معاملے پر وزیر اعطم نے 2 کمیٹیان بنا دی ہیں، اس معاملے پر پاکستان کا ایک وفد بھی امریکا جائے گا، ہم معاملے کا حل چاہیں گے، ہم چاہیں گے کہ اس معاملے پر پاکستان اور امریکا دونوں کا فائدہ ہو۔
ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: معاشی استحکام کو اب پائیدار معاشی استحکام میں بدلنا ہے ا ئی ایم ایف کے ساتھ ا ئی ایم ایف مشن نے کہا کہ کا کہنا ملک میں کا عمل چکا ہے
پڑھیں:
فرانس کا مشرق وسطیٰ میں منصفانہ اور پائیدار امن کیلئے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا فیصلہ
فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون نے اعلان کیا ہے کہ فرانس نے مشرق وسطیٰ میں منصفانہ اور پائیدار امن کے لیے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
فرانسیسی صدر نے اپنی ’ایکس‘ پوسٹ میں لکھا کہ ’اپنے تاریخی مؤقف کے مطابق جو مشرقِ وسطیٰ میں ایک منصفانہ اور پائیدار امن کے لیے پرعزم رہا ہے، میں نے فیصلہ کیا ہے کہ فرانس، ریاستِ فلسطین کو تسلیم کرے گا‘۔
انہوں نے کہا کہ ’میں یہ سنجیدہ اعلان رواں سال ستمبر میں اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کے دوران کروں گا‘۔
ان کا کہنا تھا کہ ’آج کی سب سے فوری ترجیح غزہ کی جنگ کا خاتمہ اور وہاں کی شہری آبادی کو ریلیف فراہم کرنا ہے، امن ممکن ہے‘۔
انہوں نے کہا کہ ’ہمیں فوری جنگ بندی، تمام یرغمالیوں کی رہائی اور غزہ کے عوام کے لیے بڑے پیمانے پر انسانی امداد کی ضرورت ہے، ہمیں یہ بھی یقینی بنانا ہو گا کہ حماس کو غیر مسلح کیا جائے، غزہ کو محفوظ بنایا جائے اور دوبارہ تعمیر کیا جائے‘۔
فرانسیسی صدر نے کہا کہ ’آخرکار ہمیں فلسطینی ریاست کی تشکیل کرنی ہوگی، اس کی بقا کو یقینی بنانا ہو گا، اور یہ بھی لازم ہے کہ وہ غیر عسکری ہو، اسرائیل کو مکمل طور پر تسلیم کرے اور پورے خطے کی سلامتی میں کردار ادا کرے، اس کا کوئی متبادل نہیں‘۔
انہوں نے کہا کہ ’فرانسیسی عوام مشرقِ وسطیٰ میں امن چاہتے ہیں، بطور فرانسیسی شہری، اسرائیلیوں، فلسطینیوں اور اپنے یورپی و بین الاقوامی شراکت داروں کے ساتھ یہ ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم ثابت کریں کہ امن ممکن ہے‘۔
ایمانوئل میکرون نے مزید لکھا کہ ’فلسطینی اتھارٹی کے صدر کی جانب سے میرے ساتھ کیے گئے وعدوں کی روشنی میں، میں نے انہیں ایک خط لکھا ہے جس میں اپنی اس پیش رفت کے عزم کا اظہار کیا ہے‘۔
واضح رہے کہ اب تک 27 میں سے 11 یورپی ممالک فلسطین کو آزاد ریاست تسلیم کرچکے ہیں، سویڈن 2014 میں فلسطین کو باضابطہ ریاست تسلیم کرنے والا پہلا مغربی یورپی ملک تھا، سویڈن کے فوری بعد بلغاریہ، قبرص، چیکیا، ہنگری، پولینڈ، رومانیہ اور سلوواکیہ نے بھی فلسطین کو آزاد ریاست تسلیم کرلیا۔
بعد ازاں اسپین، آئرلینڈ، ناروے، آرمینیا اور سلووینیا نے بھی مئی اور جون 2024 میں فلسطینی ریاست کو باضابطہ طور پر تسلیم کر لیا تھا جبکہ آئس لینڈ نے فلسطین کو 2011 میں تسلیم کیا تھا۔
Post Views: 6