ڈاکٹر یونس اور مودی ملاقات، حسینہ واجد کی حوالگی کا امکان کتنا ہے؟
اشاعت کی تاریخ: 5th, April 2025 GMT
بنگلہ دیش میں عبوری حکومت کے چیف ایڈوائزر ڈاکٹر محمد یونس کے پریس سیکرٹری شفیق العالم کے مطابق جمعہ کو بنکاک میں چیف ایڈوائزر پروفیسر ڈاکٹر محمد یونس اور بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے مابین ہوئی دو طرفہ ملاقات میں باہمی احترام کا اظہار کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں:بنگلہ دیشی رہنما ڈاکٹر یونس اور بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی پہلی ملاقات ہوگئی
شفیق العالم اس بات کی تصدیق کی کہ کے باوجود اس کے کہ ڈاکٹر محمد یونس سابقہ وزیراعظم حسینہ واجد کے لیے خیرسگالی کا جذبہ نہیں رکھتے، مودی نے چیف ایڈوائزر سے سفارتی ادب کے مطابق برتاؤ کیا۔
شفیق العالم کے مطابق بھارتی وزیراعظم مودی نے مبینہ طور پر کہا کہ بھارت شیخ حسینہ کے ساتھ مثبت تعلقات برقرار رکھنے کا خواہاں ہے، لیکن ڈاکٹر محمد یونس کا ذاتی احترام کرتا ہے۔
شفیق العالم کے مطابق دنوں ممالک کی قیادت کے درمیان ہوئی ملاقات میں شیخ حسینہ کی ممکنہ حوالگی بھی شامل تھی۔
شفیق العالم نے اشارہ دیا کہ جب ڈاکٹر یونس نے یہ مسئلہ اٹھایا تو جواب مسترد نہیں ہوا۔ پریس سیکریٹری کے مطابق ہمیں یقین ہے کہ حسینہ کو ایک دن ڈھاکا کے حوالے کر دیا جائے گا، اور ہم تاریخی مقدمہ دیکھ سکیں گے۔
یہ بھی پڑھیں:بنگلہ دیش کو امن و اتحاد کے لیے غیر ملکی دوستوں کی حمایت درکار ہے، ڈاکٹر یونس
شفیق العالم کے مطابق پروفیسر یونس نے حال ہی میں بنگلہ دیش اور بھارت کے درمیان ’بہترین تعلقات‘ کی اپنی خواہش کا اعادہ کیا ہے، اور انصاف، مساوات اور باہمی احترام کی اہمیت پر زور دیا ہے۔
علاوہ ازیں پریس سکریٹری نے بتایا کہ ڈاکٹر یونس نے روہنگیا بحران کے حل کے لیے تھاکسن سے تعاون طلب کیا اور میانمار کے وزیر اعظم کو مزید انسانی مدد کی پیشکش کی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بنگلہ دیش حسینہ واجد ڈاکٹر یونس شفیق العالم مودی.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بنگلہ دیش حسینہ واجد ڈاکٹر یونس شفیق العالم شفیق العالم کے مطابق ڈاکٹر محمد یونس ڈاکٹر یونس بنگلہ دیش کے لیے
پڑھیں:
کراچی میں اسپتال کے اخراجات کی ادائیگی کیلیے نومولود بچہ فروخت کرنے کا انکشاف
شہر قائد کے علاقے میمن گوٹھ میں اسپتال کے اخراجات ادا کرنے کیلیے نومولود کو فروخت کرنے کا انکشاف ہوا جسے خاتون نے خرید کر پنجاب میں کسی کو پیسوں کے عوض دے دیا تھا۔
تفصیلات کے مطابق میمن گوٹھ میں قائم نجی اسپتال میں شمع نامی حاملہ خاتون ڈاکٹر سے معائنہ کروانے کیلیے گئی تو وہاں پر ڈاکٹر نے زچگی آپریشن کیلیے رقم کی ادائیگی کا مطالبہ کیا۔
خاتون نے جب ڈاکٹر سے رقم نہ ہونے کا تذکرہ کیا تو انہوں نے بتایا کہ ایک خاتون بچے کی خواہش مند ہے اور وہ بچے کو نہ صرف پالے گی بلکہ آپریشن کے اخراجات بھی ادا کردے گی۔
خاتون کے آپریشن کے بعد لڑکے کی پیدائش ہوئی جسے ڈاکٹر نے مذکورہ خاتون کے حوالے کیا جس پر والد سارنگ نے مقدمہ درج کروایا۔
والد سارنگ نے مقدمے میں بتایا کہ وہ جامشورو کے علاقے نوری آباد کے جوکھیو گوٹھ کا رہائشی ہے۔ مدعی مقدمہ کے مطابق اہلیہ چند ماہ قبل حاملہ ہونے کے باوجود ناراض ہوکر والدین کے گھر چلی گئی تھی۔
’پانچ اکتوبر کو اہلیہ اپنی والدہ کے ساتھ معائنے کیلیے کلینک گئی تو ڈاکٹر زہرا نے آپریشن تجویز کرتے ہوئے رقم ادائیگی کا مطالبہ کیا، رقم نہ ہونے پر ڈاکٹر نے مشورہ دیا کہ وہ ایک عورت کو جانتی ہیں جو غریبوں کی مدد کرتی اور غریب بچوں کو پالتی ہے‘۔
سارنگ کے مطابق ڈاکٹر نے مشورہ دیا کہ وہ عورت نہ صرف بچے کو پالے گی بلکہ آپریشن کے تمام اخراجات بھی ادا کردے گی، جس پر میری اہلیہ نے رضامندی ظاہر کی تو خاتون شمع بلوچ نے آکر اخراجات ادا کیے اور بچہ لے کر چلی گئی۔
والد کے مطابق مجھے جب لڑکے کی پیدائش کا علم ہوا تو اسپتال پہنچا جہاں پر یہ ساری صورت حال سامنے آئی اور پھر اہلیہ نے شمع بلوچ نامی خاتون کا نمبر دیا تاہم متعدد بار فون کرنے کے باوجود کوئی رابطہ نہیں ہوا کیونکہ موبائل نمبر بند ہے۔
شوہر نے مؤقف اختیار کیا کہ مجھے شبہ ہے کہ شمع نامی خاتون نے میرا بچہ کسی اور کو فروخت کر دیا ہے لہذا قانونی کارروائی کی جائے۔ پولیس نے مقدمے کی تفتیش اینٹی وائلنٹ کرائم سیل کے حوالے کیا۔
اینٹی وائلنٹ کرائم سیل نے کارروائی کرتے ہوئے پنجاب سے بچے کو بازیاب کروا کے والدین کے حوالے کردیا جبکہ اسپتال کو سیل کردیا ہے۔ پولیس کے مطابق شمع بلوچ اسپتال کی ملازمہ ہے اور اُس نے ڈاکٹر زہرا کے ساتھ ملکر یہ کام انجام دیا۔
ایس ایس پی ملیر عبدالخالق پیرزادہ کے مطابق بچے کو شمع بلوچ اور ڈاکٹر زہرا نے ملکر پنجاب میں فروخت کردیا تھا۔
انہوں نے بتایا کہ ڈاکٹر زہرا اور شمع بلوچ کی گرفتاری کیلیے چھاپے مارے گئے ہیں تاہم کامیابی نہ مل سکی، دونوں کو جلد گرفتار کر کے قانون کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔