انتہائی دائیں بازو کی جماعت اے ایف ڈی کی مقبولیت سی ڈی یو کے برابر
اشاعت کی تاریخ: 5th, April 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 05 اپریل 2025ء) جرمنی میں انتہائی دائیں بازو کی جماعت آلٹرنیٹو فار ڈوئچ لینڈ (اے ایف ڈی) کے لیے لوگوں کی حمایت مسلسل بڑھ رہی ہے۔ ملک بھر میں کیے گئے ایک تازہ سروے کے مطابق اس جماعت کی مقبولیت اب قدامت پسند جماعت سی ڈی یو کے برابر پہنچ چکی ہے۔
سروے کے نتائج کے مطابق جرمنی کی دو قدامت پسند جماعتوں کے اتحاد سی ڈی یو/سی ایس یو اور تارکین وطن مخالف، انتہائی دائیں بازو کی جماعت اے ایف ڈی دونوں ہی نے 24 فیصد ووٹ حاصل کیے۔
اے ایف ڈی کی مقبولیت مسلسل بڑھتی ہوئیرائے عامہ کے اس جائزے کے مطابق اے ایف ڈی کی مقبولیت میں گزشتہ ماہ کے مقابلے میں ایک فیصد کا اضافہ ہوا ہے اور یہ اس کی اب تک کی سب سے زیادہ مقبولیت ہے۔
(جاری ہے)
اس کے برعکس پارلیمانی انتخابات کی کامیاب ترین سیاسی جماعت کرسچن ڈیموکریٹک یونین (سی ڈی یو) اور اس کی باویریا میں ساتھی جماعت کرسچن سوشل یونین (سی ایس یو) کی مقبولیت میں دو فیصد کی کمی واقع ہوئی ہے۔
سی ڈی یو/سی ایس یو بلاک نے 23 فروری 2025ء کو منعقد ہونے والے وفاقی پارلیمانی انتخابات میں مجموعی طور پر 28.
سی ڈی یو کے سربراہ فریڈرش میرس کی مقبولیت فروری میں ہونے والے انتخابات میں 16.4 تھی۔
آئی این ایس اے کی طرف سے منعقد کرائے گئے تازہ سروے میں بھی ان کی مقبولیت 16 فیصد ہی رہی۔تازہ سروے کے مطابق جرمنی کی گرین پارٹی کی مقبولیت میں ایک فیصد کمی واقع ہوئی ہے جبکہ بائیں بازو کی جماعت ڈی لنکے کی مقبولیت میں ایک فیصد اضافہ ہوا ہے۔ یوں یہ دونوں جماعتیں مقبولیت کے اعتبار سے 11 فیصد پر ہیں۔
ادارت: کشور مصطفیٰ
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کی مقبولیت میں بازو کی جماعت اے ایف ڈی کے مطابق سی ڈی یو
پڑھیں:
بھارت سے آنے والی آلودہ ہواؤں نے لاہور کا سانس گھونٹ دیا، فضائی معیار انتہائی خطرناک
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لاہور: بھارت کی جانب سے آنے والی آلودہ ہواؤں نے صوبائی دارالحکومت لاہور کی فضا کو ایک بار پھر شدید مضرِ صحت بنا دیا ہے، شہر کا مجموعی ایئر کوالٹی انڈیکس (AQI) خطرناک حد 275 تک پہنچ گیا، جس سے شہریوں کو سانس لینے میں دشواری کا سامنا ہے۔
ماحولیاتی ماہرین کے مطابق لاہور کی فضا میں بڑھتی آلودگی اور سموگ کی شدت کا بنیادی سبب سرحد پار سے آنے والی آلودہ ہوائیں، زرعی فضلے کا جلاؤ اور مقامی سطح پر بڑھتی ٹریفک و صنعتی سرگرمیاں ہیں۔ شہر کے مختلف علاقوں میں ایئر کوالٹی انڈیکس خطرناک حد تک بڑھ چکا ہے۔
اعداد و شمار کے مطابق سول سیکرٹریٹ کے علاقے میں AQI 449، اقبال ٹاؤن میں 441 ریکارڈ کیا گیا، جو انسانی صحت کے لیے انتہائی خطرناک سطح ہے جبکہ دیگر اہم شہروں میں بھی فضا کی آلودگی خطرناک حدوں کو چھو رہی ہے — فیصل آباد میں انڈیکس 377، گوجرانوالہ میں 220 اور ملتان میں 270 ریکارڈ کیا گیا ہے۔
محکمہ ماحولیات کے حکام کا کہنا ہے کہ فضائی آلودگی کی موجودہ صورتحال بھارت سے داخل ہونے والی ہواؤں کے ساتھ وہاں کی سموگ کے پھیلاؤ سے بھی جڑی ہے جو پنجاب کے میدانی علاقوں میں گھٹن اور دھند میں اضافے کا سبب بن رہی ہے۔
طبی ماہرین نے شہریوں کو انتباہ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایسی صورتحال میں غیر ضروری سفر سے گریز کریں، ماسک کا استعمال لازمی بنائیں، کھڑکیاں بند رکھیں، اور پانی کا زیادہ استعمال کریں تاکہ سانس اور آنکھوں کے امراض سے بچا جا سکے۔
ماہرین کے مطابق سموگ سے سب سے زیادہ متاثرہ افراد میں بچے، بزرگ، اور دمہ یا سانس کے مریض شامل ہیں، جنہیں گھروں سے باہر نکلنے سے حتی الامکان گریز کرنا چاہیے۔
صوبائی حکومت نے شہریوں کو ہدایت کی ہے کہ وہ ماحولیاتی ایپ یا ویب سائٹس کے ذریعے ایئر کوالٹی کی صورتحال سے باخبر رہیں اور احتیاطی تدابیر اختیار کریں تاکہ ممکنہ صحت کے خطرات سے محفوظ رہا جا سکے۔