کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر صحت نے کہا کہ آنے والے دنوں میں انقلابی اقدامات کریں گے، تاہم پاکستان میں وہ وقت کبھی نہیں آئے گا، کہ ہم ہر بیمار شہری کو صحت کی سہولت فراہم کرسکیں، تاہم ہم نے ایسے نظام کی ابتدا کردی ہے، جس کے ذریعے ہر شہری کو علاج کی سہولت دستیاب ہوسکے گی۔ اسلام ٹائمز۔ وفاقی وزیر صحت سید مصطفیٰ کمال نے کہا کہ وزارت صحت سب سے خطرناک وزارت ہے، یہاں براہ راست انسانوں سے ڈیلنگ ہے، غلطی کی گنجائش ہے، دوسری وزارتوں کی طرح نہیں کہ کوئی غلطی ہوئی تو درست کرلی گئی۔ تفصیلات کے مطابق کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جب کوئی انسان دکھ یا بیماری میں مبتلا ہوتا ہے، تو وہ ہسپتالوں میں جاتا ہے، یہ وزارت چند دنوں کی ہے، مجھے اللہ نے اگر یہاں مخلوق کی خدمت کے لیے رکھا ہے تو میں اپنا کام کروں گا، دستیاب وسائل کو برائے کار لاکر عوام کی تکلیف کم کرنے کی کوشش کریں گے تو میں سمجھوں گا، ہم کامیاب ہوگئے۔ مصطفیٰ کمال نے کہا کہ چند روز کی وزارت کے لیے میں آخرت خراب کرنے کو تیار نہیں ہوں، اسلام آباد کے علاوہ ہمارے پاس براہ راست ہسپتال نہیں ہیں، ہمارے یہاں جو ریگولیشنز ہیں، پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل (پی ایم ڈی سی)، ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی آف پاکستان (ڈریپ) اور نرسنگ کونسل کا نظام ہے، ہم ایسی پالیسیاں لانا چاہتے ہیں، جن کے اثرات نیچے تک جاسکیں، اور لوگوں کے صحت کے مسائل کم ہوں۔

وفاقی وزیر صحت مصطفیٰ کمال نے کہا کہ آنے والے دنوں میں آپ کو مثبت تبدیلیاں دکھائی دیں گی، چیزیں بہتر ہوتی ہوئی نظر آئیں گی، سرکاری ہسپتالوں میں علاج کی صورت حال کو بہتر بنانے پر توجہ دی جارہی ہے، 70 فیصد ایسے لوگ ہسپتالوں میں جاتے ہیں، جنہیں ہسپتال جانے کی ضرورت ہی نہیں، یہ اس وجہ سے ہے کہ ہمارے پاس بیسک ہیلتھ یونٹ کی سہولتیں ہی نہیں، دنیا بھر میں ہسپتالوں میں وہ مریض جاتے ہیں، جنہیں بیسک ہیلتھ یونٹس کی جانب سے ہسپتال ریفر کیا جاتا ہے، چھوٹے مسائل تو ٹیلی میڈیسن کی سطح پر حل کیے جاتے ہیں۔ وفاقی وزیر صحت مصطفیٰ کمال نے کہا کہ آنے والے دنوں میں انقلابی اقدامات کریں گے، تاہم پاکستان میں وہ وقت کبھی نہیں آئے گا، کہ ہم ہر بیمار شہری کو صحت کی سہولت فراہم کرسکیں، تاہم ہم نے ایسے نظام کی ابتدا کردی ہے، جس کے ذریعے ہر شہری کو علاج کی سہولت دستیاب ہوسکے گی۔

انہوں نے شکوہ کیا کہ کراچی میں بجلی کی ایک کمپنی کو اجارہ داری دی گئی ہے، دنیا بھر میں لوگوں کے پاس مختلف کمپنیوں سے بجلی خریدنے کا آپشن ہوتا ہے، کراچی میں ایک ہی بجلی کمپنی کی اجارہ داری کا نظام ختم کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی (ایس بی سی اے) کی جانب سے رہائشی پلاٹس کو کمرشل میں تبدیل کرنے کی مخالفت کرتے ہیں، نئی قانون سازی سے شہر تباہ ہوجائے گا، تمام غیرقانونی تعمیرات قانونی ہوجائیں گی، کراچی سے معمولی سے ہمدردی رکھنے والی انتظامیہ بھی ایسا نہیں کرسکتی، آج کراچی بدترین شہروں میں شامل ہوگیا ہے۔ مصطفیٰ کمال نے کہا کہ وزیراعظم کی جانب سے بجلی کی قیمت میں کمی کے فیصلے سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ حکومت عوام کی مشکلات کو کم کرنے کے لیے مشکل فیصلے بھی کرسکتی ہے، یہ بہت بڑا ریلیف ہے، جو آج کے اس مہنگائی کے دور میں عوام کو دیا گیا ہے، ابھی کوئی آئیڈیل سچویشن نہیں ہوگئی ہے، لیکن یہ بھی بہت بڑا کام ہے، جو عوام کے لیے شہباز شریف نے کیا ہے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: وفاقی وزیر صحت کمال نے کہا کہ ہسپتالوں میں کراچی میں کی سہولت شہری کو کے لیے

پڑھیں:

ایسی دنیا جہاں تقسیم اور چیلنجز بڑھ رہے ہیں ہمیں تصادم کے بجائے تعاون اور طاقت کے بجائے سفارتکاری کو ترجیح دینی چاہیے، پاکستان مشترکہ اہداف پر پیش قدمی کےلئے سب کے ساتھ مل کر کام کرنے کو تیار ہے، نائب وزیراعظم سینیٹر محمد اسحاق ڈار

نیویارک (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 23 جولائی2025ء) نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ سینیٹر اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ ایسی دنیا جہاں تقسیم اور چیلنجز بڑھ رہے ہیں ہمیں تصادم کے بجائے تعاون اور طاقت کے بجائے سفارت کاری کو ترجیح دینی چاہیے، پاکستان ان مشترکہ اہداف پر پیش قدمی کے لیے سب کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لیے تیار ہے، ہماری خارجہ پالیسی کا بنیادی ستون کثیرالجہتی اور اقوام متحدہ کے ساتھ ہمارا مضبوط عہد ہے، اقوام متحدہ کے چارٹر میں درج مقاصد اور اصول، خاص طور پر تنازعات کے پرامن حل اور طاقت کے استعمال یا دھمکی سے گریز، بین الاقوامی انصاف کے لیے ناگزیر ہیں، یہی رہنما اصول پاکستان کی صدارت میں منعقدہ تقریبات کےلئے کلید رہیں گے ۔

دفتر خارجہ کے ترجمان کی طرف سے جاری بیان کے مطابق نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اراکین، معزز مہماناں اور دیگر شرکا کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں پاکستان کی اس ماہ کی صدارت کا جشن منا تے ہوئے استقبالیہ تقریب میں آپ سب کو خوش آمدید کہنا میرے لیے انتہائی مسرت کا باعث ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ پاکستان کی خارجہ پالیسی کا بنیادی ستون کثیرالجہتی اور اقوام متحدہ کے ساتھ ہمارا مضبوط عہد ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ کے چارٹر میں درج مقاصد اور اصول بالخصوص تنازعات کے پرامن حل اور طاقت کے استعمال یا دھمکی سے گریز بین الاقوامی انصاف کے لیے ناگزیر ہیں، یہی رہنما اصول ہماری اس ماہ کی صدارت میں بھی سلامتی کونسل کے کام خواہ وہ مباحثے ہوں یا عملی اقدامات ہماری شراکت کو شکل دے رہے ہیں ۔

محمد اسحاق ڈار نے کہا کہ آج دنیا میں بڑھتی بے چینی اور تنازعات کے دور میں غیر حل شدہ تنازعات، طویل المدت تصفیہ طلب تنازعات، یکطرفہ اقدامات اور بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزیوں کے نتائج ہر خطے میں محسوس کئے جا رہے ہیں، ہمارا یقین ہے کہ عالمی امن و سلامتی صرف کثیرالجہتی، تنازعات کے پرامن حل، جامع مکالمے اور بین الاقوامی قانون کے احترام سے ہی حاصل ہو سکتی ہے۔

اسی تناظر میں جیسا کہ آپ جانتے ہیں، پاکستان نے اپنی صدارت کے دوران تین ترجیحات پر توجہ مرکوز کی ہے، اول تنازعات کا پرامن حل اقوام متحدہ کے چارٹر کا بنیادی اصول ہے لیکن اسے اکثر نظر انداز کر دیا جاتا ہے، اعلیٰ سطحی کھلے مباحثے اور سلامتی کونسل کی متفقہ قرارداد 2788 میں اس ترجیح کی عکاسی کی گئی ہے ۔ دوم کثیرالجہتی، ہم کثیرالجہتی کو نعرے کے بجائے ایک ضرورت سمجھتے ہیں، سلامتی کونسل کو صرف ردعمل کا ایوان نہیں بلکہ روک تھام، مسائل کے حل اور اصولی قیادت کا فورم ہونا چاہیے ۔

سوم اقوام متحدہ اور علاقائی تنظیموں کے درمیان تعاون، بالخصوص اسلامی تعاون کی تنظیم (او آئی سی)جو 57 رکن ممالک کے ساتھ عالمی امن کی تعمیر میں ایک اہم شراکت دار ہے، ہم 24 جولائی کو او آئی سی کے ساتھ ہونے والے اجلاس میں اس تعاون کو مزید بڑھانے کے منتظر ہیں ۔ محمد اسحاق ڈار نے کہا کہ پاکستان اقوام متحدہ اور دنیا بھر میں امن اور ترقی کے مشترکہ مقاصد کو آگے بڑھانے کے لیے رکن ممالک، دوستوں اور شراکت داروں کے ساتھ فعال طور پر مصروف عمل ہے، یہ مشغولیت اور عہد صرف سلامتی کونسل تک محدود نہیں بلکہ پورے اقوام متحدہ کے نظام میں پھیلا ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان موسمیاتی تبدیلی اور ترقی کے عالمی مباحثے میں ایک اہم آواز ہے، چاہے وہ جنرل اسمبلی ہو، ای سی او ایس او سی ہو یا دیگر فورمز، ہم نے اقوام متحدہ کے تین ستونوں امن و سلامتی، ترقی اور انسانی حقوق کو مضبوط بنانے کی وکالت کی ہے اور عالمی ادارے کی اصلاحات کو سپورٹ کیا ہے تاکہ ہماری تنظیم کو زیادہ موثر، مضبوط اور عام اراکین کے مفادات کے لیے جوابدہ بنایا جا سکے ۔

نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان نے 2026-28 کے لیے انسانی حقوق کونسل کے انتخابات میں اپنی امیدواری پیش کی ہے جو ایشیا پیسیفک گروپ کی طرف سے حمایت شدہ ہے، ہم آپ کی قیمتی حمایت کے لئے بھی پر امید ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا انسانی حقوق کونسل کے ساتھ تعلق ٹی آر یو سی ای (رواداری، احترام، عالمگیریت، اتفاق رائے اور مشغولیت) کے تصور پر مبنی ہے ۔ محمد اسحاق ڈار نے کہا کہ آخر میں میرا پیغام ہے کہ ایک ایسی دنیا میں جہاں تقسیم اور چیلنجز بڑھ رہے ہیں، ہمیں تصادم کے بجائے تعاون اور طاقت کے بجائے سفارت کاری کو ترجیح دینی چاہیے، پاکستان ان مشترکہ اہداف کو آگے بڑھانے کے لیے آپ سب کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لیے تیار ہے۔\932

متعلقہ مضامین

  • اے پی این ایس کے وفد کی سینئر صوبائی وزیر شرجیل میمن سے ملاقات
  • تیل کی قیمت نیچے لانا چاہتے ہیں، امریکا میں کاروبار نہ کھولنے والوں کو زیادہ ٹیرف دینا پڑے گا، ٹرمپ
  • وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کی آل پارٹیز کانفرنس آج ہوگی، اپوزیشن کا شرکت سے انکار
  • کراچی: حاضر سروس ڈی آئی جی نے فوڈ اسٹال کیوں لگا لیا؟
  • گلوبل ہیلتھ فورم 2025 میں شرکت کیلیے وزیر صحت مصطفیٰ کمال بیجنگ روانہ
  • ایسی دنیا جہاں تقسیم اور چیلنجز بڑھ رہے ہیں ہمیں تصادم کے بجائے تعاون اور طاقت کے بجائے سفارتکاری کو ترجیح دینی چاہیے، پاکستان مشترکہ اہداف پر پیش قدمی کےلئے سب کے ساتھ مل کر کام کرنے کو تیار ہے، نائب وزیراعظم سینیٹر محمد اسحاق ڈار
  • میرے اوررجب بٹ کے مسائل کے ذمہ دار فہد مصطفیٰ ہیں، کاشف ضمیر کا انکشاف
  • رجب بٹ کے مسائل کے ذمہ دار فہد مصطفیٰ ہیں، ٹک ٹاکر کاشف ضمیر کا الزام
  • 1984 سکھ نسل کشی: کمال ناتھ کی موجودگی چھپانے پر دہلی حکومت کی بازپرس کا مطالبہ
  • مجلس عزاء میں رہبر کی تصویر لانا سیاست نہیں، علامہ حسن ظفر نقوی