سٹاک ہوم (ویب ڈیسک) سویڈن نے 9 اپریل 2025 سے پاکستانی شہریوں کے لیے ویزا پروسیسنگ دوبارہ شروع کرنے کا اعلان کردیا۔

نجی ٹی وی کے مطابق اسلام آباد میں سویڈش سفارتخانے نے تصدیق کی کہ کام اور مطالعہ کے اجازت ناموں کے لیے سویڈش ویزا کی درخواستوں پر اب مقامی طور پر کارروائی کی جائے گی جس سے درخواست دہندگان کو ریلیف ملے گا جنہیں پہلے ویزا سے متعلق طریقہ کار کے لیے ایتھوپیا جانا پڑتا تھا۔

سویڈن کے سفارتخانے نے واضح کیا کہ کام کرنے، تعلیم حاصل کرنے یا سویڈن میں خاندان کے ساتھ دوبارہ ملنے کے لیے رہائشی اجازت نامے کے لیے درخواست دینے والے افراد اسلام آباد میں سفارتخانے میں اپنی درخواست کا عمل مکمل کرسکیں گے۔سویڈش سفارتخانے نے زور دیا کہ اس جزوی بحالی کا مقصد طلباء، ہنر مند کارکنوں اور خاندان کے دوبارہ اتحاد کی سہولت فراہم کرنا ہے، جس سے 2023 میں معطلی کی وجہ سے درخواستوں کے بیک لاگ کو دور کیا جا سکتا ہے۔
پاکستانی درخواست دہندگان کے لیے ویزا پروسیسنگ کے لیے ادیس ابابا، ایتھوپیا جانے کی سابقہ ​​ضرورت نے خاص طور پر طلبہ کے لیے اہم چیلنجز کا سامنا کیا۔اس اعلان سے پاکستانی شہریوں کے لیے سویڈن کے ویزا کی درخواست کے عمل میں آسانی پیدا ہونے کی امید ہے، جو سویڈن میں تعلیمی اور روزگار کے مواقع تلاش کرنے والوں کے لیے زیادہ قابل رسائی راستہ فراہم کرے گی۔

سویڈن کے سفارت خانے نے تصدیق کی کہ بائیو میٹرک ڈیٹا اکٹھا کرنا، پاسپورٹ کی تصدیق اور انٹرویوز اب اسلام آباد میں ہوں گے۔قلیل مدتی شینگن ویزا درخواستوں پر وی ایف ایس گلوبل دفاتر کے ذریعے نامزد مقامات پر کارروائی جاری رہے گی۔ یہ فیصلہ پاکستانی درخواست دہندگان کے لیے ویزا کے طریقہ کار کو ہموار کرنے کے لیے وسیع بحث کے بعد کیا گیا ہے۔
مزیدپڑھیں:سبحان اعوان اور وشما فاطمہ کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: کے لیے

پڑھیں:

اوورسیز پاکستانیوں کیلئے تین استعمال شدہ گاڑیوں کی درآمدی کر سکتے ہیں

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کراچی(کامرس رپورٹر) اوورسیز پاکستانیوں کے لیے تین استعمال شدہ گاڑیوں کی درآمدی اسکیموں کے مستقبل کے حوالے سے وزارت تجارت ککو مشکل کا سامناہے، کیونکہ بڑھتی ہوئی تشویش کے مطابق ان اسکیموں کا فائدہ پانچ سال پرانی استعمال شدہ گاڑیاں تجارتی طور پر درآمد کرنے کے لیے اٹھایا جا رہا ہے۔وزارتِ تجارت کے ذرائع کے مطابق موجودہ اسکیمیں، جن میں گفٹ اسکیم، پرسنل بیگیج اسکیم اور ٹرانسفر آف رہائیش اسکیم شامل ہیں، بعض اوقات پانچ سال پرانی استعمال شدہ گاڑیوں کی تجارتی درآمد کے لیے استعمال ہو رہی ہیں، جس پر تشویش بڑھ رہی ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ اس معاملے پر ٹریف پالیسی بورڈ (ٹی پی بی) اور بین الوزارتی فورمز میں بحث ہو چکی ہے، مگر حتمی فیصلہ ابھی تک نہیں ہوا۔ فنانس ڈویڑن اور فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کی رائے کا انتظار ہے۔ذرائع کے مطابق وزارتِ صنعت و پیداوار کا موقف ہے کہ چونکہ عام طور پر پرانی اور استعمال شدہ گاڑیوں کی درآمد پر پابندی ہے، اس لیے اوورسیز پاکستانیوں کے لیے یہ اسکیمیں وضع کی گئی ہیں تاکہ وہ مخصوص حالات میں استعمال شدہ گاڑیاں پاکستان لا سکیں۔ایف بی آر کے اعداد و شمار کے مطابق مالی سال 2024-25 میں ان اسکیموں کے تحت بڑی تعداد میں استعمال شدہ گاڑیاں درآمد ہوئیں۔ وزارتِ کا کہنا ہے کہ تجارتی مقاصد کے لیے پرانی گاڑیوں کی درآمد پر پابندی ہٹانے کے بعد، صرف ٹرانسفر آف ریزیڈنس اسکیم کو جاری رکھنے کی ضرورت ہے۔ دیگر اسکیمیں غیر شفاف طریقے سے استعمال کی جا رہی ہیں اور تجارتی درآمد کا متبادل بن گئی ہیں۔وزارتِ نے زور دیا کہ صارفین کے مفاد، عوامی تحفظ اور ماحولیاتی نقصان سے بچاؤ کے لیے درآمد شدہ گاڑیاں کم از کم حفاظتی، معیار اور ایگزاسٹ کے معیار پر پوری اتریں۔ اسی مقصد کے لیے موٹر وہیکلز انڈسٹری ڈویلپمنٹ ایکٹ 2025 کا بل قومی اسمبلی میں پیش کیا گیا ہے، جو مقامی اور درآمد شدہ گاڑیوں کے ضوابط کو مضبوط بنیاد فراہم کرے گا۔پاکستان نے 2021 میں 1958 کے یو این ای سی ای معاہدے پر دستخط کیے، اور ای ڈی پی کو ڈبلیو پی 29 سیکریٹریٹ کے طور پر مقرر کیا گیا، جس کے تحت 17 بنیادی حفاظتی ضوابط اپنائے گئے ہیں۔وزارتِ صنعت و پیداوار کے مطابق یہ ضوابط تمام درآمد شدہ گاڑیوں پر بھی لاگو ہوں گے، تاہم اس وقت پاکستان میں گاڑیوں کے معیار کے لیے مناسب جانچ کی سہولت موجود نہیں۔ اس لیے تمام درآمد شدہ گاڑیوں کے لیے پری شپمنٹ انسپیکشن سرٹیفیکیشن ضروری ہوگا، جو جاپان آٹوموٹو ایپریزل انسٹی ٹیوٹ، جاپان ایکسپورٹ وہیکل انسپیکشن سینٹر، کورین ٹیسٹنگ لیبارٹری یا چائنا آٹوموٹو انجینئرنگ ریسرچ انسٹی ٹیوٹ جیسی اداروں سے حاصل کیا جائے گا۔ یہ سرٹیفیکیٹ گاڑی کی حفاظت، معیار، ایگزاسٹ، اوڈومیٹر، اندرونی و بیرونی حالت، انجن اور ہوا کے بیگ جیسی تفصیلات کی تصدیق کرے گا۔ علاوہ ازیں صرف وہ کمپنیاں جنہیں موٹر وہیکلز کی تجارتی درآمد کا بنیادی کاروبار ہو، تجارتی بنیاد پر گاڑیاں درآمد کر سکیں گی۔

متعلقہ مضامین

  • عراق کا نیا فیصلہ: 50 سال سے کم عمر اکیلے مردوں کے لیے زیارت پر پابندی
  • طالبان اور عالمی برادری میں تعاون افغان عوام کی خواہش، روزا اوتنبائیوا
  • اوورسیز پاکستانیوں کیلئے تین استعمال شدہ گاڑیوں کی درآمدی کر سکتے ہیں
  • دبئی:پاکستانیوں کیلئے ترسیلات زرآسان،بوٹم اورجنگل بے میں اشتراک
  • برطانیہ میں اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے کے خواہشمند پاکستانیوں کیلئے بڑی خبر آگئی
  • عراق میں مقدس مقامات کی زیارات کے لیے عمر کی حد مقرر
  • نوجوانوں کیلئے خوشخبری، پنجاب پولیس میں سب انسپکٹرز کی نوکریاں آ گئیں
  • مولانا فضل الرحمان کا قطر کے سفارتخانے کا دورہ، مسلمہ امہ کے درمیان دفاعی معاہدے کی ضرورت پر زور
  • بیرون ممالک جانے والے پاکستانیوں کیلئے بری خبر، بڑی وجہ سامنے آگئی
  • پاکستانی تارکین وطن کے بچوں کے لیے مفت پیشہ ورانہ تربیتی کورسز، رجسٹریشن کیسے کروائی جائے؟