سویڈن جانے کے خواہش مند پاکستانیوں کے لیے خوشخبری آگئی
اشاعت کی تاریخ: 5th, April 2025 GMT
سٹاک ہوم (ویب ڈیسک) سویڈن نے 9 اپریل 2025 سے پاکستانی شہریوں کے لیے ویزا پروسیسنگ دوبارہ شروع کرنے کا اعلان کردیا۔
نجی ٹی وی کے مطابق اسلام آباد میں سویڈش سفارتخانے نے تصدیق کی کہ کام اور مطالعہ کے اجازت ناموں کے لیے سویڈش ویزا کی درخواستوں پر اب مقامی طور پر کارروائی کی جائے گی جس سے درخواست دہندگان کو ریلیف ملے گا جنہیں پہلے ویزا سے متعلق طریقہ کار کے لیے ایتھوپیا جانا پڑتا تھا۔
سویڈن کے سفارتخانے نے واضح کیا کہ کام کرنے، تعلیم حاصل کرنے یا سویڈن میں خاندان کے ساتھ دوبارہ ملنے کے لیے رہائشی اجازت نامے کے لیے درخواست دینے والے افراد اسلام آباد میں سفارتخانے میں اپنی درخواست کا عمل مکمل کرسکیں گے۔سویڈش سفارتخانے نے زور دیا کہ اس جزوی بحالی کا مقصد طلباء، ہنر مند کارکنوں اور خاندان کے دوبارہ اتحاد کی سہولت فراہم کرنا ہے، جس سے 2023 میں معطلی کی وجہ سے درخواستوں کے بیک لاگ کو دور کیا جا سکتا ہے۔
پاکستانی درخواست دہندگان کے لیے ویزا پروسیسنگ کے لیے ادیس ابابا، ایتھوپیا جانے کی سابقہ ضرورت نے خاص طور پر طلبہ کے لیے اہم چیلنجز کا سامنا کیا۔اس اعلان سے پاکستانی شہریوں کے لیے سویڈن کے ویزا کی درخواست کے عمل میں آسانی پیدا ہونے کی امید ہے، جو سویڈن میں تعلیمی اور روزگار کے مواقع تلاش کرنے والوں کے لیے زیادہ قابل رسائی راستہ فراہم کرے گی۔
سویڈن کے سفارت خانے نے تصدیق کی کہ بائیو میٹرک ڈیٹا اکٹھا کرنا، پاسپورٹ کی تصدیق اور انٹرویوز اب اسلام آباد میں ہوں گے۔قلیل مدتی شینگن ویزا درخواستوں پر وی ایف ایس گلوبل دفاتر کے ذریعے نامزد مقامات پر کارروائی جاری رہے گی۔ یہ فیصلہ پاکستانی درخواست دہندگان کے لیے ویزا کے طریقہ کار کو ہموار کرنے کے لیے وسیع بحث کے بعد کیا گیا ہے۔
مزیدپڑھیں:سبحان اعوان اور وشما فاطمہ کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: کے لیے
پڑھیں:
پاک افغان تعلقات عمران خان دور میں اچھے تھے، ذبیح اللہ مجاہد
سویلین حکومت تعلقات قائم کرنے میں دلچسپی رکھتی ہے، اسٹیبلشمنٹ اس کی اجازت نہیں دیتی،پاکستانی سرزمین پر ہونیوالے واقعات کو روکنے کا اختیار نہیں، ترجمان کا ٹی وی چینل کو انٹرویو
امارت اسلامیہ افغانستان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا ہے کہ پاکستانی سرزمین پر ہونیوالے واقعات کو روکنے کا اختیار نہیں۔ عمران کے دور میں دونوں ممالک کے درمیان تعلقات اچھے تھے، خاص طور پر تجارت، ٹی ٹی پی کو کنٹرول کرنے کی کوششوں اور دیگر شعبوں میں، سب کچھ آسانی سے چل رہا تھا۔ پاکستان کی سویلین حکومت افغانستان کے ساتھ باہمی مفادات کی بنیاد پر تعلقات قائم کرنے میں دلچسپی رکھتی ہے لیکن اسٹیبلشمنٹ اس کی اجازت نہیں دیتی۔ایک ٹی وی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے مجاہد نے کہا کہ افغانستان کے لیے پاکستان کے خصوصی ایلچی صادق خان کابل میں تھے اور انہوں نے افغان حکام سے مثبت بات چیت کی، لیکن اسی عرصے کے دوران پاکستان نے افغان سرزمین پر حملے بھی کیے۔مجاہد نے نوٹ کیا کہ پاکستان کی طرف سے ڈیورنڈ لائن کے ساتھ کراسنگ کی بندش سے دونوں طرف کے تاجروں کو بڑا نقصان ہوا ہے، اور انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ایسے معاملات کو سیاست سے الگ رکھنا چاہیے، دوسری طرف پاکستانی سرزمین پر ہونیوالے واقعات روکنا ہمارا اختیار نہیں۔دریائے کنڑ پر ڈیم بننے کی خبروں پر پاکستان کی تشویش سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ افغان سرزمین پر تعمیرات اور دیگر سرگرمیاں مکمل طور پر افغانستان کا حق ہے، اگر دریائے کنڑ پر کوئی ڈیم بنایا جاتا ہے تو اس سے پاکستان کو کوئی نقصان نہیں پہنچے گا، پانی اپنی قدرتی سمت میں بہنا جاری رہے گا، اور اسے مقررہ راستے میں ہی استعمال کیا جائے گا۔ذبیح اللہ مجاہد نے سابق پاکستانی وزیر اعظم عمران خان کے دور میں افغانستان اور پاکستان کے تعلقات پر بھی تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ عمران کے دور میں دونوں ممالک کے درمیان تعلقات اچھے تھے، خاص طور پر تجارت، ٹی ٹی پی کو کنٹرول کرنے کی کوششوں اور دیگر شعبوں میں، سب کچھ آسانی سے چل رہا تھا۔انہوں نے پاکستان سے مطالبہ کیا کہ وہ افغان سرزمین پر ہونے والی دہشت گردانہ سرگرمیوں کے بارے میں کسی بھی معلومات کو امارت اسلامیہ کے ساتھ شیٔر کرے تاکہ مناسب کارروائی کی جاسکے۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستانی فریق چاہتا ہے کہ ہم پاکستان کے اندر ہونے والے واقعات کو بھی روکیں، لیکن پاکستانی سرزمین پر ہونیوالے واقعات کو روکنا ہمارے اختیار سے باہر ہے۔ امارت اسلامیہ پاکستان میں عدم تحفظ نہیں چاہتی اور اس بات کو یقینی بنانے کے لیے پرعزم ہے کہ افغان سرزمین سے کوئی خطرہ پیدا نہ ہو۔افغان ترجمان نے امید ظاہر کی کہ کابل اور اسلام آباد کے درمیان مذاکرات کے اگلے دور میں دو طرفہ مسائل کے دیرپا حل تلاش کرنے کے لیے دیانتدارانہ اور ٹھوس بات چیت ہوگی۔