پاکستان ریلوے کا خوشحال خان خٹک ایکسپریس کی بحالی کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 5th, April 2025 GMT
پاکستان ریلوے نے خوشحال خان خٹک ایکسپریس کی بحالی کا اعلان کر دیا۔
ریلوے حکام کے مطابق اپریل کے آخر میں خوشحال خان خٹک ایکسپریس دوبارہ بحال کی جارہی ہے۔
حکام کے مطابق یہ ٹرین مین لائن 2 پر چلنے والی ایک منافع بخش اور عوامی ٹرین ہے، جو کراچی سے پشاور کے درمیان کئی اہم شہروں کو آپس میں جوڑتی ہے۔
ریلوے حکام کے مطابق خوشحال خان خٹک ایکسپریس 2020ء میں کرونا وائرس کے دوران بند کی گئی تھی۔
ٹرین کراچی سے کوٹری، سیہون، دادو، لاڑکانہ، شکار پور، جیکب آباد، راجن پور، ڈیرہ غازی خان، لیہ، بھکر، کندیاں، میانوالی، اٹک، نوشہرہ سے ہوتی ہوئی پشاور پہنچے گی۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: خوشحال خان خٹک ایکسپریس
پڑھیں:
6.1 فیصد گروتھ کے ساتھ خوشحال پاکستان کی حکومت کو زبردستی ہٹایا گیا، ثناء اللہ مستی خیل
اسلام آباد(صغیر چوہدری ) قومی اسمبلی کے بجٹ اجلاس کے دوران پی ٹی آئی کے رکن قومی اسمبلی ثناء اللہ مستی خیل کی حکومت پر کڑی تنقید ۔ ثناءاللہ مسی خیل نے اپنی تقریر میں کہا کہ پاکستان اور معشیت کے ساتھ کھیل کھیلا جا رہا ہے،
انسٹال رجیم عوام کا منتخب نہیں کہتا یہ نا الیکشن نہ ہی سلیکشن سے آئے ہیں ،
پورے پاکستان کے اندر پاکستان ن لیگ کو 17 سیٹیں نہیں انہیں 9 سیٹیں بھی نہیں ملی اگر میری بات جھوٹ ثابت ہو تو مجھے گولی مار دینا
اندرون سندھ میں پی ٹی آئی نے 58 سیٹیں جیتی ہیں
انکو عوام نے ووٹ نہیں ڈالا
6.1 کی گروتھ ریٹ کے ساتھ جو حکومت جا رہی تھی،
پاکستان خوشحال ہو رہا تھا اسے ہٹا دیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ میں آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات کرنے والا ہوں ،
آپکی منیجمنٹ تین سال سے گراوٹ کا شکار ہے پاکستان کے قرضے 76 ہزار سات ارب کے قرضے ہیں 2 ہزار 8 سو 96 ارب سود کی قسط دینی ہے دس سال تک پرویز مشرف پھر پیپلز پارٹی پھر ن لیگ اقتداریں رہی ہے 27 سو ارب روپیہ سرکلر ڈیٹ ہے ،
مجھے افسوس سے کہنا پڑھ رہا ہے کہ زراعت کا پٹھہ بیٹھا دیا ہے 22 سو ارب روپیہ کسان کو نقصان پہنچایا ہے 2006 کے بعد لائیو اسٹاک کا کوئی سروے نہیں ہوا یہ اتنے عقل سے پیدل لوگ ہیں کہتے ہیں کہ مہنگائی کنٹرول ہو گئی۔
آپ کی گروتھ منفی میں جا رہی ہے 90 فیصد لوگوں نے عید نہیں کی جب یہ کہتے ہیں غربت کم ہوئی ہے لائیو اسٹاک بڑھی ہے مٹن کا گوشت کون خرید سکتا ہے۔
مڈل کلاس ختم ہو چکی ہے
جو وفاقی وزیر میرے ساتھ بیٹھنا چاہے میں تیار ہوں
میاں شہباز کی حکومت نے تسلیم کیا ہے کہ زراعت تباہ ہو گئی ہے میں ذمیندار کا بیٹا ہوں ایمانداری سے کہ رہا ہوں ۔میں حیران ہوں انکی پالیسی کیسی ہے کاشتکار کا گلہ گھونٹ دی اہے کاشتکار کو جیتے جی مار دیا ہے۔