مصری و فرانسوی صدور کا غزہ میں فوری جنگبندی کی بحالی پر زور
اشاعت کی تاریخ: 5th, April 2025 GMT
عبدالفتاح السیسی سے اپنی ایک ٹیلیفونک گفتگو میں فرانسوی صدر کا کہنا تھا کہ مسئلہ فلسطین کا واحد حل دو ریاستی فارمولا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ آج مصر کے صدارتی ترجمان "محمد الشناوی" نے بتایا کہ ہمارے صدر "عبدالفتاح السیسی" اور اُن کے فرانسوی ہم منصب "امانوئل میکرون" کے درمیان ٹیلیفونک گفتگو ہوئی جس میں باہمی دلچسپی اور دوطرفہ مسائل کے بارے میں تبادلہ خیال کیا گیا۔ محمد الشناوی نے مزید کہا کہ اس ٹیلیفونک رابطے میں دونوں صدور نے دونوں ممالک کی عوام کے مفادات کو مدنظر رکھتے ہوئے اسٹریٹجک تعلقات میں استحکام پر زور دیا۔ اس کے علاوہ امانوئل میکرون کا دورہ مصر بھی اس رابطے میں گفتگو کا مرکز رہا۔ یہ دورہ قاھرہ میں منعقدہ سہ فریقی اجلاس کے موقع پر انجام پائے گا جس میں مصر، اردن اور فرانس کے سربراہان مملکت شریک ہوں گے۔ محمد الشناوی نے اس امر کی وضاحت کی کہ اس موقع پر دونوں صدور نے غزہ کی پٹی کی تازہ ترین صورت حال کا بھی جائزہ لیا۔ انہوں نے غزہ میں انسانی امداد کی بلا روک ٹوک ترسیل کا مطالبہ کیا۔ دوسری جانب فرانسوی صدر نے غزہ میں جنگ بندی کے لئے مصر کی کوششوں کو سراہا۔ انہوں نے کہا کہ مسئلہ فلسطین کا واحد حل دو ریاستی فارمولا ہے۔ انہوں نے غزہ کی پٹی میں جنگ بندی کی فوری بحالی پر زور دیا۔
.ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
مقبوضہ کشمیر، زعفران کی پیداوار میں 90 فیصد کمی، کاشتکار پریشان
کاشتکاروں نے فوری طور پر آبپاشی کی سہولیات کی فراہمی، زعفران کے میدانوں کی باقاعدہ نگرانی، غیر قانونی فروخت روکنے اور تازہ پودے لگانے کے لیے معیاری کورم کی دستیابی کا مطالبہ کیا۔ اسلام ٹائمز۔ بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر کا مشہور زعفران سیکٹر ایک بار پھر شدید بحران کی لپیٹ میں ہے، کاشتکاروں نے خبردار کیا ہے کہ اس سال کی پیداوار میں تقریباً 90 فیصد کمی آئی ہے۔ ذرائع کے مطابق وادی کشمیر کے جنوبی ضلع پلوامہ کے علاقے پامپور کے کسانوں کا کہنا ہے کہ اس مرتبہ زعفران کی پیداوار بمشکل 10 تا 15 فیصد ہے اور ہزاروں خاندان معاشی بدحالی کے دہانے پر ہیں۔ پامپور جہاں زعفران کی سب سے زیادہ کاشت ہوتی ہے، کے کاشتکاروں نے خدشہ ظاہر کیا کہ اگر فوری طور پر اصلاحی اقدامات نہ اٹھائے گئے تو صدیوں سے کشمیر کی شناخت کی حامل زعفران کی فصل ختم ہو سکتی ہے۔ ”زعفران گروورز ایسوسی ایشن جموں و کشمیر“ کے صدر عبدالمجید وانی نے کہا کہ پیداوار بمشکل 15 فیصد ہے۔ یہ گزشتہ سال کی فصل کا نصف بھی نہیں ہے، جو بذات خود عام فصل کا صرف 30 فیصد تھا۔ ہر سال اس میں کمی آ رہی ہے اور حکومت اس شعبے کی حفاظت کے لیے سنجیدہ نظر نہیں آتی۔ انہوں نے کہا کہ بنیادی مسئلہ بار بار کی خشک سالی، موثر آبپاشی کی کمی اور دستیاب کوارمز کا خراب معیار ہے۔ کاشتکاروں نے فوری طور پر آبپاشی کی سہولیات کی فراہمی، زعفران کے میدانوں کی باقاعدہ نگرانی، غیر قانونی فروخت روکنے اور تازہ پودے لگانے کے لیے معیاری کورم کی دستیابی کا مطالبہ کیا۔ پامپور کے پریشان کسانوں کے ایک گروپ نے کہا، "زعفران کی بحالی صرف فصل کو بچانے کے بارے میں نہیں ہے بلکہ یہ ایک روایت، ایک ثقافت اور ایک شناخت کو بچانے کے بارے میں ہے اور اگر فوری اور موثر اقدامات نہ اٹھائے گئے تو 2030ء تک پامپور میں زعفران نہیں بچے گا۔