UrduPoint:
2025-07-24@20:46:07 GMT
گزشتہ 3 سالوں میں پاکستان کی بڑی صنعتوں کی پیداوار مسلسل منفی رہنے کا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 5th, April 2025 GMT
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 05 اپریل 2025ء) گزشتہ 3 سالوں میں پاکستان کی بڑی صنعتوں کی پیداوار مسلسل منفی رہنے کا انکشاف، عمران خان حکومت کے خاتمے کے بعد ملک کا صنعتی شعبہ مسلسل بحران کی زد میں، رواں مالی سال کے پہلے 6 میں بھی بڑی صنعتوں کی پیدوار مزید 1 عشاریہ 8 فیصد کم ہو گئی۔ تفصیلات کے مطابق سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے نجی ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے انکشاف کیا کہ گزشتہ 3 سالوں سے ملک کی بڑی صنعتوں کی پیدوار مسلسل منفی ہے۔
جبکہ سینئر صحافی و اینکر شہزاد اقبال نے بتایا کہ ایک طرف حکومت معاشی بہتری کے دعوے کر رہی ہے، لیکن دوسری جانب رواں مالی سال کے پہلے 6 میں بھی بڑی صنعتوں کی پیدوار مزید 1 عشاریہ 8 فیصد کم ہو گئی۔ جبکہ نیشنل اکاؤنٹس کمیٹی نے دعوٰی کیا ہے کہ رواں مالی سال کی دوسری سہ ماہی میں معاشی شرح نمو 1.73 فی صد رہی۔
(جاری ہے)
عارف حبیب لمیٹڈ نے ایک رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ صنعتی بحالی ایک چیلنج بنی ہوئی ہے۔
رپورٹ کے مطابق رواں مالی سال کی دوسری سہ ماہی میں سال بہ سال کی بنیاد پر نمو کی شرح 1.10 فیصد رہی، تاہم صنعتی شعبہ سکڑ گیا۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ صنعتی شعبہ سال بہ سال بنیاد کی بنیاد پر 0.18 فیصد سکڑ گیا جس سے ہدفی پالیسی مداخلتوں کی ضرورت اجاگر ہوتی ہے۔ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے رواں مالی سال بڑی صنعتوں کی
پڑھیں:
ایشیائی ترقیاتی بینک نے ایشیا اور بحرالکاہل خطے کی معاشی ترقی کی شرح بارے پیش گوئی میں کمی کردی ،رپورٹ
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 23 جولائی2025ء) ایشیائی ترقیاتی بینک (اے ڈی بی) نے ترقی پذیر ایشیا اور بحرالکاہل کے ممالک کے لیے رواں سال اور آئندہ سال کی معاشی ترقی کی پیش گوئی کے درجے میں کمی کردی، ان تخمینوں میں کمی کی بنیادی وجہ امریکا کی بلند ٹیرف پالیسیاں، عالمی تجارت کی غیر یقینی صورتحال اور ملکی سطح پر کمزور طلب ہے۔ بینک نے ایشیائی ترقیاتی بارے اپنے حالیہ جائزے میں کہا ہے کہ علاقائی معیشتیں رواں سال (2025)4.7 فیصد کی شرح سے ترقی کریں گی جو اپریل کی پیش گوئی کے مقابلے میں 0.2 فیصد کم ہے، آئندہ سال کے لیے ترقی کی پیش گوئی 4.7 فیصد سے کم ہو کر 4.6 فیصد کر دی گئی ۔اے ڈی بی نے خبردار کیا ہے کہ اگر امریکا کی ٹیرف پالیسیوں اور تجارتی کشیدگی میں اضافہ ہوا تو ترقی پذیر ایشیا اور بحرالکاہل کی معاشی ترقی کے امکانات مزید متاثر ہو سکتے ہیں، دیگر خطرات میں عالمی سطح پر تنازعات اور جغرافیائی کشیدگیاں شامل ہیں جو سپلائی چین کو متاثر اور توانائی کی قیمتوں میں اضافہ کر سکتی ہیں، اس کے علاوہ چین میں پراپرٹی مارکیٹ توقع سے زیادہ متاثر ہو سکتی ہے۔(جاری ہے)
بینک کے چیف ماہر اقتصادیات البرٹ پارک نے کہاکہ ایشیا اور پیسیفک نے اس سال بیرونی طور پر مشکل حالات کا سامنا کیا ،تاہم غیر یقینی صورتحال اور خطرات میں اضافے کے باعث اقتصادی آئوٹ لک میں کمی ہوئی ۔انہوں نے کہا کہ خطے کی معیشتوں کو اپنے بنیادی ڈھانچے کو مضبوط بنانے اور کھلی تجارت و علاقائی انضمام کو فروغ دینا چاہیے تاکہ سرمایہ کاری، روزگار اور ترقی کو سہارا دیا جا سکے۔ان کا کہنا تھا کہ چین جو خطے کی سب سے بڑی معیشت ہے، کے لیے ترقی کی پیش گوئی رواں سال کیلئے 4.7 فیصد اور آئندہ سال 4.3 فیصد کی سطح پر برقرار رکھی گئی ہے ۔ اس کی حکومتی پالیسیوں کی مدد سے کھپت اور صنعتی سرگرمیوں کو فروغ ملنے کی توقع ہے جس سے پراپرٹی مارکیٹ کی کمزوری اور برآمدات میں کمی کا ازالہ ہوسکے گا۔جائزے میں بھارت کی معاشی ترقی کی شرح رواں سال 6.5 فیصد اور آئندہ سال 6.7 فیصد رہنے کا امکان ظاہر کیا گیا ہے جو اپریل کی پیش گوئی سے بالترتیب 0.2 اور 0.1 فیصد پوائنٹس کم ہے ،کیونکہ تجارتی غیر یقینی صورتحال اور امریکی ٹیرف کا برآمدات اور سرمایہ کاری پر اثر پڑے گا،جنوب مشرقی ایشیا کی معیشتیں تجارتی حالات کی خرابی اور غیر یقینی صورتحال سے سب سے زیادہ متاثر ہوں گی۔ اے ڈی بی نے اس خطے کی ترقی کی شرح رواں سال 4.2 فیصد اور آئندہ سال 4.3 فیصد رہنے کی پیشکوئی کی ہے جو اپریل کی پیش گوئیوں سے تقریباً 0.5 فیصد پوائنٹس کم ہے ،تاہم قفقاز اور وسطی ایشیا کی معیشتوں کی ترقی کی پیش گوئی میں بہتری آئی ہے۔ تیل کی پیداوار میں متوقع اضافے کے باعث اس خطے کے لیے ترقی کی پیش گوئی 0.1 فیصد پوائنٹس بڑھا کر رواں سال 5.5 فیصد اور آئندہ سال کیلئے 5.1 فیصد کر دی گئی ہے۔اے ڈی بی کی رپورٹ میں ترقی پذیر ایشیا اور پیسیفک میں افراطِ زر میں کمی کی پیش گوئی کی گئی ہے کیونکہ تیل کی قیمتوں میں نرمی اور زرعی پیداوار میں بہتری سے خوراک کی قیمتوں پر دباؤ کم ہو رہا ہے، افراط زر کی شرح رواں سال 2.0 فیصد اور آئندہ سال 2.1 فیصد متوقع ہے جو اپریل کی پیش گوئی سے بالترتیب 2.3 فیصد اور 2.2 فیصد کم ہے۔\932