افغان بزرگ کا 140 سال عمر ہونے کا دعویٰ، طالبان حکام نے تحقیقات شروع کر دیں
اشاعت کی تاریخ: 5th, April 2025 GMT
وہ 1919 میں تیسرے افغان، برطانوی جنگ کے دوران تیس کی دہائی میں تھے،عاقل نذیر
طالبان حکام نے ایک شخص کے دعوے کی تحقیقات شروع کر دی ہیں۔ جنہوں نے کہا ہے کہ وہ 140 سال کا ہے، اور اگر یہ دعوی درست ثابت ہوا تو وہ دنیا کا سب سے عمر رسیدہ شخص بن جائے گا۔
اس شخص کا نام عاقل نذیر ہے اور وہ افغانستان کے مشرقی صوبے خوست کا رہائشی ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق عاقل نذیر کا کہنا تھا کہ وہ 1880 کی دہائی میں پیدا ہوئے تھے، تاہم ان کے پاس اس دعوے کی تصدیق کرنے والی کوئی دستاویزات موجود نہیں ہیں۔
عاقل نذیر نے کہا کہ وہ 1919 میں تیسرے افغان-برطانوی جنگ کے دوران تیس کی دہائی میں تھے۔ ان کا دعوی ہے کہ انہوں نے جنگ کے اختتام پر افغان بادشاہ امان اللہ خان کے ساتھ جشن منایا تھا، جنہوں نے برطانویوں کے خلاف مہم شروع کی تھی۔
عاقل نذیر نے کہاکہ میں امان اللہ خان کے محل میں تھا۔ اس وقت میری عمر 30 سال سے زیادہ تھی اور مجھے یاد ہے کہ میں نے کہا تھا کہ برطانوی فوج بھاگ چکی ہے اور ہم نے ان کے سامنے جھک کر ان کا شکریہ ادا کیا۔
.ذریعہ: Juraat
پڑھیں:
فیکٹ چیک: ایچ پی وی ویکسین سے بچیوں کی طبیعت خراب ہونے کا دعویٰ، حقیقت کیا ہے؟
پاکستان میں ہیومن پیپیلوما وائرس (ایچ پی وی) ویکسین کی قومی مہم کا آغاز ہو چکا ہے، جس کے تحت ملک بھر میں 9 سے 14 سال کی عمر کی لڑکیوں کو یہ ویکسین فراہم کی جا رہی ہے تاکہ انہیں سروائیکل کینسر جیسے مہلک مرض سے محفوظ رکھا جا سکے۔
ویکسینیشن مہم کے آغاز کے ساتھ ہی سوشل میڈیا پر اس کے خلاف ایک مہم دیکھنے میں آئی، جہاں ایک طرف بعض صارفین نے دعویٰ کیا کہ ایچ پی وی ویکسین کا مقصد لڑکیوں کو ماں بننے کی صلاحیت سے محروم کرنا ہے۔ وہیں ایک ویڈیو بھی تیزی سے سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی جس میں یہ دعویٰ کیا گیا کہ اسکول میں بچیوں کو زبردستی ویکسین دی گئی، جس کے بعد ان کی طبیعت خراب ہو گئی اور انہیں اسپتال منتقل کرنا پڑا۔
????????????سکولوں میں زبردستی ویکسینیشن کے بعد کئی بچیوں کی طبیعت خراب ہو گئی اور اُنہیں اسپتال منتقل کرنا پڑا
????خدارا! اپنے بچوں کے معاملے میں صاف اور دو ٹوک موقف اختیار کریں
☢️دنیا کے سب تجربے ہمیشہ ہم غریبوں پر ہی کیے جاتے ہیں????
????سیلاب زدگان کیلیے مدد نہیں پر مغرب فری ویکسین دے رہا ہے pic.twitter.com/QBr6BJ9OZ0
— Abdullah Gul (@MAbdullahGul) September 16, 2025
فیکٹ چیک:سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی ایک ویڈیو کے حوالے سے یہ دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ اسکول کی طالبات کی طبیعت ایچ پی وی ویکسین لگنے کے باعث خراب ہوئی، تاہم متعدد صارفین نے اس ویڈیو کے ساتھ یہ وضاحت شیئر کی ہے کہ یہ دعویٰ سراسر غلط اور گمراہ کن ہے۔
سر بندا اب آپکو کیا کہے۔
یہ ڈڈیال کا مئی 2024 کا واقعہ ہے پولیس کی طرف احتجاج کر نے والو پر آنسو گیس شیلنگ کی وجہ سے کچھ بچوں کی طبیعت خراب ہوئی تو ان کو اسپتال لایا گیا https://t.co/XlFX6JUkjV
— iffi (@iffiViews) September 16, 2025
درحقیقت، یہ ویڈیو 2024 میں آزاد کشمیر کے شہر ڈڈیال کے ایک اسکول کی ہے، جہاں 9 مئی کے حوالے سے نکالی گئی احتجاجی ریلی کے دوران پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپ ہوئی۔ اس دوران آنسو گیس کی شیلنگ کے نتیجے میں ہائی اسکول کی کم از کم 22 طالبات بے ہوش ہو گئی تھیں، جبکہ اسسٹنٹ کمشنر سمیت 12 پولیس اہلکار بھی شدید زخمی ہوئے تھے۔ اس واقعے کا ایچ پی وی ویکسین سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
ڈڈیال پولیس ریاستی اور غیر ریاستی فورس کا آنسو گیس دیگر زہریلی گیس کا استعمال جس سے سکول کے بچے بے ہوش ذرائع کے کچھ بچوں کی حالت تشویشناک بتائی گئی ہے pic.twitter.com/LJVFddOaD9
— sardar tahir (@sardartahir8685) May 9, 2024
یہ بھی پڑھیں: 9 مئی کو آزاد کشمیر میں حالات کیسے بے قابو ہوئے ؟
واضح رہے کہ ڈبلیو ایچ او کے مطابق اس مہم کے لیے 49 ہزار سے زیادہ ہیلتھ ورکرز کو تربیت دی گئی ہے، جو لڑکیوں کو ایک ڈوز ویکسین دیں گے۔ یہ ویکسین پاکستان کو دنیا کے 150ویں ملک کی حیثیت دے گی جو ایچ پی وی ویکسین متعارف کرا رہا ہے۔
مہم پبلک اسکولوں، ہیلتھ سینٹرز، کمیونٹی مراکز اور موبائل ٹیموں کے ذریعے چلائی جائے گی۔ والدین کو آگاہی دینے کے لیے وائس میسیجز اور کمیونٹی سیشنز کا اہتمام کیا گیا ہے تاکہ افواہوں اور غلط فہمیوں کو دور کیا جائے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ایچ پی وی ڈبلیو ایچ او سروائیکل کینسر ہیومن پیپیلوما وائرس