امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کے مشیر ایلون مسک کے خلاف ’ہینڈز آف‘ احتجاجی تحریک میں شکاگو، نیویارک، واشنگٹن، انٹلانٹا، ڈینور، ڈیلاس سمیت امریکا بھر میں مظاہرے شروع ہوگئے۔

امریکی میڈیا رپورٹس کے مطابق کینیڈا، برطانیہ، فرانس، جرمنی، پرتگال اور میکسیکو میں 1200 مقامات پر احتجاج کیا جا رہا ہے۔ مظاہرین امریکا میں حقیقی جمہوریت کی بحالی اور ٹرمپ حکومت سے عوام دشمن پالیسیاں واپس لینے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

امریکا کے مختلف شہروں میں ہفتے کے روز صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی متنازع پالیسیوں کے خلاف ہزاروں افراد سڑکوں پر نکل آئے۔ صدر ٹرمپ کے دوبارہ اقتدار میں آنے کے بعد یہ اب تک کا سب سے بڑا احتجاجی مظاہرہ قرار دیا جا رہا ہے۔ مظاہرین نے واشنگٹن، نیویارک، لاس اینجلس، ہوسٹن، فلوریڈا اور کولوراڈو سمیت درجنوں شہروں میں ٹرمپ حکومت کی پالیسیوں کے خلاف نعرے لگائے۔

HAPPENING NOW: An aerial view of the MASSIVE protest today in Boston, MA for the “Hands Off!” movement against Elon Musk and Donald Trump pic.

twitter.com/0OZgQ2HfHW

— Marco Foster (@MarcoFoster_) April 5, 2025

احتجاجی شرکا نے حکومت میں عملے کی کمی، تجارتی محصولات، شہری آزادیوں کی خلاف ورزی اور دیگر فیصلوں کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔ واشنگٹن کے نیشنل مال پر ملک بھر سے آئے مظاہرین نے جمع ہو کر حکومت کے خلاف آواز بلند کی۔

نیو ہیمپشائر سے آئی 64 سالہ ڈایان کولی فراتھ نے کہا کہ ہم بسوں اور وینز کے ذریعے یہاں پہنچے ہیں تاکہ اس حکومت کے خلاف احتجاج کریں، جو دنیا بھر میں ہمارے اتحادیوں کو ناراض کر رہی ہے اور اپنے ملک میں تباہی پھیلا رہی ہے۔

 

مشہور ناول ’دی ہینڈ میڈز ٹیل‘ کے کردار کے روپ میں ملبوس خاتون نے بینر تھا رکھا تھا جس پر لکھا تھا کہ میرے جسم سے دور رہو، یہ صدر ٹرمپ کی اسقاط حمل مخالف پالیسیوں پر طنز تھا۔ ایک شخص نے پلے کارڈ اٹھا رکھا تھا جس پر ’‘ “No king for USA درج تھا۔

احتجاجی مظاہرے صرف امریکا تک محدود نہیں بلکہ یورپ کے مختلف شہروں جیسے لندن اور برلن میں بھی لوگوں نے صدر ٹرمپ کے خلاف آواز بلند کی۔ ایک مشتعل خاتون نے کہا کہ امریکا میں جو کچھ ہو رہا ہے، وہ پوری دنیا کا مسئلہ ہے یہ معاشی خودکشی ہے۔ ٹرمپ ہمیں عالمی کساد بازاری کی طرف لے جا رہا ہے۔

⚡️????????BREAKING:

Massive Anti-Trump protests in New York. pic.twitter.com/qy5hRQ6LMK

— Suppressed News. (@SuppressedNws) April 5, 2025

امریکا میں ’موو آن‘ اور ’ویمنز مارچ‘ جیسی ترقی پسند تنظیموں کے اتحاد نے Hands Off کے نام سے ملک بھر میں ایک ہزار سے زائد مقامات پر مظاہروں کا اہتمام کیا تھا۔ مظاہرین صدر ٹرمپ کے فاشسٹ طرز حکمرانی، مخالفین کو قید کرنے کی دھمکیوں اور امیگریشن پالیسیوں پر برہمی کا اظہار کرتے رہے۔

ڈیموکریٹ رہنما اور صدر ٹرمپ کے دوسرے مواخذے کے منتظم جیمی راسکن نے مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کوئی باشعور انسان ایسی حکومت نہیں چاہتا جو معیشت تباہ کر دے اور انسانی اقدار کو نظر انداز کرے۔

واشنگٹن میں موسم خوشگوار رہا اور مظاہرین پرامن انداز میں احتجاج کرتے رہے۔ منتظمین کے مطابق ابتدائی طور پر 20 ہزار افراد کی شرکت کی توقع تھی لیکن شام تک یہ تعداد کہیں زیادہ ہو چکی تھی۔

More than 1,200 protests have erupted across the United States in opposition to Donald Trump today.

Notable cities include Chicago, New York, LA, Boston, and Providence. pic.twitter.com/GYB4KSQ8Ny

— Pop Crave (@PopCrave) April 5, 2025

ادھر وائٹ ہاؤس نے مظاہروں کو نظرانداز کر دیا ہے۔ صدر ٹرمپ نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ مجھے ایسے مظاہروں اور حتجاج کی کوئی پرواہ نہیں کیونکہ میری پالیسیاں کبھی نہیں بدلیں گی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: صدر ٹرمپ کے کے خلاف رہا ہے

پڑھیں:

ٹرمپ کا وفاقی انتخابات سے متعلق حکم نامے کا اہم حصہ کالعدم قرار

امریکی عدالت نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے وفاقی انتخابات سے متعلق حکم نامے کے ایک اہم حصے کو کالعدم قرار دے دیا۔

فیصلے کے مطابق شہریوں سے ووٹ ڈالنے سے قبل شہریت کا ثبوت طلب نہیں کیا جاسکے گا، امریکی وفاقی جج کا کہنا ہے کہ صدرِ کو وفاقی سطح پر ووٹنگ کے لیے ایسی شرط عائد کرنے کا آئینی اختیار حاصل نہیں ہے۔

واضح رہے کہ مارچ میں ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے ایک ایگزیکٹو آرڈر کے ذریعے ووٹ ڈالنے کے لیے امریکی شہری ہونے کا ثبوت لازمی قرار دیا تھا۔ تاہم عدالت نے اس فیصلے کو مسترد کر دیا، عدالت کا کہنا ہے کہ امریکی صدر کو ووٹنگ کے لیے وفاقی سطح پر ایسی شرط عائد کرنے کا اختیار نہیں ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ عدالتی فیصلہ آئندہ صدارتی انتخابات سے قبل انتخابی قوانین پر جاری بحث کو مزید شدت دے سکتا ہے۔

انٹرنیشنل میڈیا کے مطابق  امریکا نے یوکرین کو طویل فاصلے تک مار کرنے والے ٹوماہاک میزائل فراہم کرنے کی منظوری دے دی ہے تاہم حتمی فیصلہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کریں گے۔

متعلقہ مضامین

  • ممکنہ تنازعات سے بچنے کے لیے امریکا اور چین کے درمیان عسکری رابطوں کی بحالی پر اتفاق
  • ’عیسائیوں کا قتلِ عام‘: ٹرمپ کی نائجیریا کے خلاف فوجی کارروائی کی دھمکی
  • نائیجیریا میں عیسائیوں کا قتل عام نہ رُکا تو فوجی کارروائی کریں گے، ٹرمپ کی دھمکی
  • ڈونلڈ ٹرمپ نے مالی سال 2026ء کیلئے تارکین وطن کو ویزا دینے کی حد مقرر کر دی
  • ڈونلڈ ٹرمپ اور شی جن پنگ کی ملاقات، اقتصادی و تجارتی تعاون پر تبادلہ خیال
  • تنزانیہ میں الیکشن تنازع شدت اختیار کرگیا، مظاہروں میں 700 افراد ہلاک
  • ٹرمپ کا وفاقی انتخابات سے متعلق حکم نامے کا اہم حصہ کالعدم قرار
  • ڈونلڈ ٹرمپ نے پاک بھارت جنگ بندی کروا کر لاکھوں جانیں بچائیں، وزیراعظم شہباز شریف
  • ایران کا امریکا پر جوہری دوغلا پن کا الزام، ٹرمپ کے جوہری تجربات کے اعلان کی مذمت
  • اسرائیل میں فوج میں جبری بھرتی کیخلاف لاکھوں افراد سڑکوں پر نکل آئے، ہلاکتیں