امریکا سمیت یورپی ممالک میں ڈونلڈ ٹرمپ اور ایلون مسک کے خلاف مظاہرے، لاکھوں افراد سڑکوں پر
اشاعت کی تاریخ: 6th, April 2025 GMT
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کے مشیر ایلون مسک کے خلاف ’ہینڈز آف‘ احتجاجی تحریک میں شکاگو، نیویارک، واشنگٹن، انٹلانٹا، ڈینور، ڈیلاس سمیت امریکا بھر میں مظاہرے شروع ہوگئے۔
امریکی میڈیا رپورٹس کے مطابق کینیڈا، برطانیہ، فرانس، جرمنی، پرتگال اور میکسیکو میں 1200 مقامات پر احتجاج کیا جا رہا ہے۔ مظاہرین امریکا میں حقیقی جمہوریت کی بحالی اور ٹرمپ حکومت سے عوام دشمن پالیسیاں واپس لینے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
امریکا کے مختلف شہروں میں ہفتے کے روز صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی متنازع پالیسیوں کے خلاف ہزاروں افراد سڑکوں پر نکل آئے۔ صدر ٹرمپ کے دوبارہ اقتدار میں آنے کے بعد یہ اب تک کا سب سے بڑا احتجاجی مظاہرہ قرار دیا جا رہا ہے۔ مظاہرین نے واشنگٹن، نیویارک، لاس اینجلس، ہوسٹن، فلوریڈا اور کولوراڈو سمیت درجنوں شہروں میں ٹرمپ حکومت کی پالیسیوں کے خلاف نعرے لگائے۔
HAPPENING NOW: An aerial view of the MASSIVE protest today in Boston, MA for the “Hands Off!” movement against Elon Musk and Donald Trump pic.
— Marco Foster (@MarcoFoster_) April 5, 2025
احتجاجی شرکا نے حکومت میں عملے کی کمی، تجارتی محصولات، شہری آزادیوں کی خلاف ورزی اور دیگر فیصلوں کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔ واشنگٹن کے نیشنل مال پر ملک بھر سے آئے مظاہرین نے جمع ہو کر حکومت کے خلاف آواز بلند کی۔
نیو ہیمپشائر سے آئی 64 سالہ ڈایان کولی فراتھ نے کہا کہ ہم بسوں اور وینز کے ذریعے یہاں پہنچے ہیں تاکہ اس حکومت کے خلاف احتجاج کریں، جو دنیا بھر میں ہمارے اتحادیوں کو ناراض کر رہی ہے اور اپنے ملک میں تباہی پھیلا رہی ہے۔
مشہور ناول ’دی ہینڈ میڈز ٹیل‘ کے کردار کے روپ میں ملبوس خاتون نے بینر تھا رکھا تھا جس پر لکھا تھا کہ میرے جسم سے دور رہو، یہ صدر ٹرمپ کی اسقاط حمل مخالف پالیسیوں پر طنز تھا۔ ایک شخص نے پلے کارڈ اٹھا رکھا تھا جس پر ’‘ “No king for USA درج تھا۔
احتجاجی مظاہرے صرف امریکا تک محدود نہیں بلکہ یورپ کے مختلف شہروں جیسے لندن اور برلن میں بھی لوگوں نے صدر ٹرمپ کے خلاف آواز بلند کی۔ ایک مشتعل خاتون نے کہا کہ امریکا میں جو کچھ ہو رہا ہے، وہ پوری دنیا کا مسئلہ ہے یہ معاشی خودکشی ہے۔ ٹرمپ ہمیں عالمی کساد بازاری کی طرف لے جا رہا ہے۔
⚡️????????BREAKING:
Massive Anti-Trump protests in New York. pic.twitter.com/qy5hRQ6LMK
— Suppressed News. (@SuppressedNws) April 5, 2025
امریکا میں ’موو آن‘ اور ’ویمنز مارچ‘ جیسی ترقی پسند تنظیموں کے اتحاد نے Hands Off کے نام سے ملک بھر میں ایک ہزار سے زائد مقامات پر مظاہروں کا اہتمام کیا تھا۔ مظاہرین صدر ٹرمپ کے فاشسٹ طرز حکمرانی، مخالفین کو قید کرنے کی دھمکیوں اور امیگریشن پالیسیوں پر برہمی کا اظہار کرتے رہے۔
ڈیموکریٹ رہنما اور صدر ٹرمپ کے دوسرے مواخذے کے منتظم جیمی راسکن نے مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کوئی باشعور انسان ایسی حکومت نہیں چاہتا جو معیشت تباہ کر دے اور انسانی اقدار کو نظر انداز کرے۔
واشنگٹن میں موسم خوشگوار رہا اور مظاہرین پرامن انداز میں احتجاج کرتے رہے۔ منتظمین کے مطابق ابتدائی طور پر 20 ہزار افراد کی شرکت کی توقع تھی لیکن شام تک یہ تعداد کہیں زیادہ ہو چکی تھی۔
More than 1,200 protests have erupted across the United States in opposition to Donald Trump today.
Notable cities include Chicago, New York, LA, Boston, and Providence. pic.twitter.com/GYB4KSQ8Ny
— Pop Crave (@PopCrave) April 5, 2025
ادھر وائٹ ہاؤس نے مظاہروں کو نظرانداز کر دیا ہے۔ صدر ٹرمپ نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ مجھے ایسے مظاہروں اور حتجاج کی کوئی پرواہ نہیں کیونکہ میری پالیسیاں کبھی نہیں بدلیں گی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: صدر ٹرمپ کے کے خلاف رہا ہے
پڑھیں:
یورپی حکام بھارت کو مقبوضہ کشمیر میں ریاستی دہشت گردی سے روکیں، علی رضا سید
چیئرمین کشمیر کونسل ای یو کا کہنا تھا کہ یورپی یونین کو چاہیے کہ وہ بھارت پر دباؤ بڑھائے تاکہ وہ کشمیری عوام کے بنیادی حقوق کا احترام کرے اور اقوامِ متحدہ کی قراردادوں کے مطابق کشمیریوں کو خودارادیت کا حق دیا جائے۔ اسلام ٹائمز۔ کشمیر کونسل ای یو کے چیئرمین علی رضا سید نے یورپی یونین کے حکام سے کہا ہے کہ وہ پاکستان کے خلاف بھارت کے بے بنیاد الزامات پر مبنی جھوٹے پروپیگنڈے میں ہرگز نہ آئیں۔ یاد رہے کہ بھارتی حکمراں جماعت بی جے پی کے رکنِ پارلیمنٹ روی شنکر پرشاد کی قیادت میں ایک وفد ان دنوں بیلجیئم کے 3 روزہ دورے پر ہے جہاں وہ یورپی حکام اور بیلجیئم کی حکومت کے عہدیداروں سے ملاقاتیں کرے گا۔ بھارت کے وفد کا یہ دورہ نئی دہلی کے پاکستان کے خلاف دہشت گردی میں ملوث ہونے کے الزامات پر مبنی پروپیگنڈے کا حصہ ہے جس کا مقصد مقبوضہ کشمیر کے عوام کے خلاف جاری بھارتی ظلم و ستم اور کشمیریوں کے انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں اور پاکستان اور آزاد کشمیر پر حالیہ بھارتی جارحیت پر پردہ ڈالنا ہے۔
علی رضا سید نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ یورپی حکام بھارت کو مقبوضہ کشمیر میں ریاستی دہشت گردی سے روکیں اور کشمیر کے مسئلے کے پرامن اور منصفانہ حل اور جنوبی ایشیا میں پائیدار امن کے قیام کے لیے کردار ادا کریں۔ چیئرمین کشمیر کونسل ای یو نے کہا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں، کشمیریوں کے لاپتہ ہونے کے واقعات، کئی رہنماؤں کی مسلسل حراست، نوجوانوں کا ماورائے عدالت مسلسل قتلِ عام اور عوامی احتجاج پر بھارتی اہلکاروں کی بے دریغ فائرنگ ایک سنگین انسانی المیہ ہے جس پر عالمی براداری کو سنجیدگی سے توجہ دینے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ یورپی یونین کو چاہیے کہ وہ بھارت پر دباؤ بڑھائے تاکہ وہ کشمیری عوام کے بنیادی حقوق کا احترام کرے اور اقوامِ متحدہ کی قراردادوں کے مطابق کشمیریوں کو خودارادیت کا حق دیا جائے۔ علی رضا سید نے کہا کہ گزشتہ ماہ بھارتی حکام نے پہلگام واقعے کو بہانہ بنا کر ناصرف پاکستان اور آزاد کشمیر میں کئی بے گناہ اور معصوم لوگوں کو شہید کیا بلکہ مقبوضہ کشمیر میں متعدد نہتے شہریوں کو نشانہ بنایا اور ان کے گھروں کو تباہ کر دیا۔ کشمیر کونسل ای یو کے چیئرمین نے کہا کہ آج مسئلہ کشمیر پر عالمی ضمیر کو جھنجھوڑنے کی ضرورت ہے، کشمیر دنیا کا سب سے خطرناک فلیش پوائنٹ ہے اور اسے نظرانداز کرنا بین الاقوامی امن کے لیے بہت خطرناک ہو گا۔
علی رضا سید نے مطالبہ کیا کہ یورپی یونین بھارت کے ساتھ مذاکرات میں مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالیوں کو اٹھائے اور ان خلاف ورزیوں کو روکنے کے لیے بھارت پر دباؤ ڈالے۔ چیئرمین کشمیر کونسل ای یو نے مزید کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی صورتِ حال کی آزادانہ تحقیقات کروائی جائے اور مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے اقوامِ متحدہ کی قراردادوں پر عمل درآمد کیا جائے۔ انہوں نے واضح کیا کہ مسئلہ کشمیر کا حل انصاف پر مبنی اور کشمیری عوام کی مرضی کے مطابق ہونا چاہیے۔