فنکاروں کے بارے میں نامناسب بیان؛ فضیلہ قاضی کا ڈکی بھائی کو کرارا جواب
اشاعت کی تاریخ: 6th, April 2025 GMT
سینیئر اداکارہ فضیلہ قاضی نے یوٹیوبر سعد الرحمان المعروف ڈکی بھائی کو اداکاروں کے بارے میں نامناسب بیان پر تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
سینیئر اداکارہ فضیلہ قاضی نے ڈکی بھائی کے متنازع بیان کی ویڈیو پر کمنٹ کیا کہ میں آپ کو صرف یہ بتانا چاہتی ہوں کہ سب ایک جیسے نہیں ہوتے اس لیے براہِ کرم بات کرتے ہوئے بہتر اور قابلِ احترام زبان استعمال کریں۔
البتہ فضیلہ قاضی نے ڈکی بھائی کی اس بات کی تائید کی دنیا بدل رہی ہے اور اداکاروں کو بھی خود کو اس میں ڈھالنا چاہیے۔
یاد رہے کہ ایک پوڈ کاسٹ میں ڈکی بھائی نے کہا تھا کہ ٹی وی فنکار احساسِ کمتری کا شکار ہیں، یہ ہدایت کاروں کے اشاروں پر کام کرتے ہیں اور ان کا خود کچھ کام نہیں ہے۔
ڈکی بھائی نے بشریٰ انصاری جیسی اداکارہ کو پہچاننے سے انکار کرتے ہوئے کہا تھا کہ میں انھیں نہیں جانتا۔ مجھے بس یہ معلوم ہے کہ ایک اداکارہ ہیں۔
ڈکی بھائی کا کہنا تھا کہ اس کے برعکس یوٹیوبر اپنی محنت سے اور اپنی ہی ڈائریکشن میں کام کرتے ہیں اور سخت محنت کے بعد کامیابی حاصل کرتے ہیں جس سے پوری دنیا ان کو جانتی ہے۔
ڈکی بھائی نے یہ بھی کہا تھا کہ اب ٹی وی دیکھنے کا دور گزر گیا۔ اداکاروں کو چاہیے کہ فیلڈ یا اپنا میڈیم تبدیل کریں یعنی سوشل میڈیا پر آئیں۔
Post Views: 1.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: فضیلہ قاضی ڈکی بھائی تھا کہ
پڑھیں:
کریملن کا جوہری تجربات سے انکار، امریکی تجربات کی بحالی پر مناسب جواب دیا جائے گا، روس
روس نے کہا کہ اس کے حالیہ ہتھیاروں کے تجربات جوہری نوعیت کے نہیں، امریکا کی جانب سے تجربات کی بحالی کی صورت میں مناسب جواب دیا جائے گا۔
ماسکو ٹائمز کے مطابق کریملن نے جمعرات کے روز ان دعوؤں کی تردید کی ہے جن میں کہا گیا تھا کہ روس نے جوہری تجربات دوبارہ شروع کر دیے ہیں، یہ تردید اس وقت سامنے آئی جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 1992 کے بعد پہلی مرتبہ امریکا میں جوہری ہتھیاروں کے تجربات دوبارہ شروع کرنے کا حکم دیا۔
روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے رواں ماہ کے اوائل میں بیوریوسٹنک (Burevestnik) نامی ایٹمی توانائی سے چلنے والے کروز میزائل اور پوسائیڈن (Poseidon) زیرِآب ڈرون کے کامیاب تجربات کا اعلان کیا تھا۔
مزید پڑھیں: ایران کا ٹرمپ پر دوغلے پن کا الزام، جوہری تجربات کے اعلان کی مذمت
امریکی صدر ٹرمپ نے بدھ کے روز کہا کہ انہوں نے فوج کو ہدایت کی ہے کہ وہ دوسرے ممالک کے پروگراموں کے مقابلے میں مساوی بنیاد پر امریکی جوہری تجربات شروع کرے۔
کریملن کے ترجمان دیمتری پیسکوف نے صحافیوں کو بتایا کہ روس کو کسی بھی ایسے ملک کے بارے میں علم نہیں جو اس وقت جوہری تجربات کر رہا ہو۔
ان کا کہنا تھا کہ ماسکو کے حالیہ تجربات کو کسی طور بھی جوہری دھماکے کے طور پر تعبیر نہیں کیا جا سکتا۔ پیسکوف نے کہا کہ اگر کوئی بیوریو سٹنک کے تجربات کی بات کر رہا ہے، تو یہ جوہری تجربہ نہیں تھا۔
مزید پڑھیں: یورپ پابندیاں ہٹائے، عالمی جوہری نگرانی تسلیم کرنے کو تیار ہیں، ایرانی وزیر خارجہ
انہوں نے مزید کہا کہ اگر امریکا سابق صدر جارج ایچ ڈبلیو بش کے 1992 کے جوہری تجربات پر عائد مورٹوریم سے انحراف کرتا ہے تو روس بھی اسی کے مطابق ردِعمل دے گا۔
دونوں ممالک نے 1996 میں جامع جوہری تجربہ پابندی معاہدے (CTBT) پر دستخط کیے تھے، جس کا مقصد دنیا بھر میں جوہری تجربات کا خاتمہ ہے۔
روس نے یہ معاہدہ 2000 میں توثیق کیا، مگر امریکا نے آج تک اسے قانون کا حصہ نہیں بنایا۔ بعد ازاں صدر پیوٹن نے 2023 میں روس کی توثیق واپس لے لی، تاہم کریملن کا کہنا تھا کہ اس کا مطلب جوہری تجربات کی بحالی نہیں ہے۔
سویت یونین نے آخری بار 1990 میں جوہری تجربہ کیا تھا، جبکہ روس نے اپنی تاریخ میں کبھی کوئی جوہری دھماکا نہیں کیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکی تجربات جوہری جوہری تجربات کریملن