امیت شاہ کے دورے سے قبل مقبوضہ کشمیر میں پابندیاں مزید سخت
اشاعت کی تاریخ: 6th, April 2025 GMT
پوری وادی میں بھارتی فوج اور پولیس کے اہلکار لوگوں کی شناخت کرتے اور گاڑیوں کی تلاشی لیتے ہوئے نظر آ رہے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ بھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ کے دورے سے قبل غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں سکیورٹی کے نام پر پابندیاں مزید سخت کر دی گئی ہیں۔ ذرائع کے مطابق وادی کشمیر میں سڑکوں پر متعدد ناکے قائم کیے گئے ہیں اور چابک تلاشی کی مہم جاری ہے۔ اس سے قبل انسپکٹر جنرل آف پولیس وی کے بردی نے ایک اہم اجلاس کی صدارت کی جس میں پولیس، فوج، بی ایس ایف، سی آر پی ایف، آئی ٹی بی پی اور انٹیلی جنس ایجنسیوں سمیت بھارتی فورسز کے اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔ ملاقات کا مقصد امیت شاہ کے دورہ مقبوضہ جموں و کشمیر کی تیاریوں کا جائزہ لینا تھا۔ اجلاس میں آئی جی پولیس نے ممکنہ خطرات سے نمٹنے کے لیے سخت چوکسی کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے خفیہ اطلاعات حاصل کرنے کے نظام کو بہتر بنانے، حساس مقامات پر سکیورٹی کو مضبوط کرنے اور رات کے دوران سکیورٹی کو یقینی بنانے کی اہمیت پر زور دیا۔ اہم تنصیبات کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے خصوصی اقدامات کے ساتھ ساتھ حساس علاقوں کو محفوظ بنانے پر توجہ مرکوز کی گئی۔
آئی جی پی نے وادی کے شہری اور دیہی علاقوں میں سکیورٹی کو مضبوط بنانے کی ہدایات جاری کیں، چوبیس گھنٹے گشت، اہم داخلی اور خارجی راستوں پر بھارتی فورسز کی تعیناتی میں اضافہ کیا گیا ہے۔ پوری وادی میں بھارتی فوج اور پولیس کے اہلکار لوگوں کی شناخت کرتے اور گاڑیوں کی تلاشی لیتے ہوئے نظر آ رہے ہیں۔ کشمیری سمجھتے ہیں کہ امیت شاہ علاقے کی ریاستی حیثیت کی بحالی کی آڑ میں انہیں حق رائے دہی سے محروم کرنے کی حکمت عملی کے ساتھ آئیں گے۔ تاہم تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ امیت شاہ کا دورہ تحریک آزادی کشمیر کو غیر ملکی سرپرستی میں ہونے والی دہشت گردی کے طور پر پیش کرنے کی کوشش ہے تاکہ بین الاقوامی حمایت حاصل کی جا سکے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: امیت شاہ
پڑھیں:
مقبوضہ کشمیر، رواں سال کشمیریوں کی 99جائیدادیں ضبط کی گئیں
ان کارروائیوں کا مقصد مقبوضہ جموں و کشمیر کے متنازعہ علاقے میں امن، آزادی اور انصاف کے لیے کردار ادا کرنے پر حریت پسندوں اور تنظیموں کی سزا دینا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں بی جے پی کی زیر قیادت بھارتی حکومت نے اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حق خودارادیت کا جائز مطالبہ کرنے پر مظلوم کشمیریوں کو ان کے گھروں اور زرعی اراضی سمیت جائیدادوں سے محروم کرنے کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے۔ ذرائع کے مطابق انتہائی کرپٹ لیفٹننٹ گورنر منوج سنہا کی زیرقیادت قابض انتظامیہ نے رواں سال جنوری سے جون تک مختلف آزادی پسند تنظیموں سے وابستہ کشمیریوں کی زمینوں اور مکانات سمیت کروڑوں روپے مالیت کی 99جائیدادیں ضبط کر لی ہیں۔ یہ جائیدادیں غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کے کالے قانون (یو اے پی اے) کی مختلف دفعات کے تحت ضبط کی گئی ہیں۔ بی جے پی کی زیرقیادت بھارتی حکومت کی ایماء پر بدنام زمانہ تحقیقاتی اداروں این آئی اے اور ایس آئی یو نے ملکر پہلے ہی سرینگر میں کل جماعتی حریت کانفرنس کے ہیڈکوارٹر کو سیل کر رکھا ہے اور پورے مقبوضہ جموں و کشمیر میں حریت رہنمائوں اور تنظیموں سے تعلق رکھنے والے سینکڑوں مکانات اور دیگر جائیدادیں ضبط کر لی ہیں۔ قابض حکام نے مقبوضہ علاقے میں متعدد رہائشی مکانات، دکانوں، شاپنگ کمپلیکس اور دیگر جائیدادوں کو مسمار بھی کیا ہے۔ ان کارروائیوں کا مقصد مقبوضہ جموں و کشمیر کے متنازعہ علاقے میں امن، آزادی اور انصاف کے لیے کردار ادا کرنے پر حریت پسندوں اور تنظیموں کی سزا دینا ہے۔