پنجاب کے بعد سندھ میں بھی بی ایل اے کے خلاف شدید احتجاج
اشاعت کی تاریخ: 6th, April 2025 GMT
اسلام آباد:
بی ایل اے کی جانب سے لسانی بنیادوں پر بے گناہ پاکستانیوں کے قتل اور دہشت گردی کے خلاف پنجاب کے بعد سندھ کے مختلف علاقوں میں بھی عوام نے شدید احتجاج کیا۔
مظاہرین کا کہنا تھا کہ بی ایل اے ہندوستان کے اشاروں پر بے گناہ پاکستانیوں کو لسانی بنیادوں پر قتل کر رہی ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ دہشت گردوں کو سخت ترین سزا دی جائے اور انہیں پھانسی پر لٹکایا جائے۔
عوام کا کہنا تھا کہ پاکستان کے دیگر صوبوں کے لوگ بلوچ طلباء اور افراد کو اپنے گلے سے لگا کر رکھتے ہیں اور انہیں اپنا حصہ سمجھتے ہیں، لیکن بی ایل اے کی جانب سے پنجابیوں اور پختونوں کو لسانی بنیادوں پر قتل کر کے نفرت کے بیج بوئے جا رہے ہیں۔
مظاہرین نے جعفر ایکسپریس واقعہ میں معصوم جانوں کے قاتلوں کے خلاف فوری آپریشن کا مطالبہ بھی کیا۔
مظاہرین کا کہنا تھا کہ وہ بی ایل اے کی دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اپنے بلوچ بھائیوں کے ساتھ ہیں۔ مظاہرین نے افواجِ پاکستان کے حق میں نعرے بھی لگائے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
ناظم اعلیٰ اسلامی جمعیت طلبہ کا جامعہ پنجاب سے طلبہ کی گرفتاریوں پر شدید ردعمل
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لاہور:۔ اسلامی جمعیت طلبہ پاکستان کے ناظمِ اعلیٰ حسن بلال ہاشمی نے جامعہ پنجاب میں پرامن طلبہ و طالبات پر پولیس اور سکیورٹی اہلکاروں کے تشدد اوردرجنوں گرفتار طلبہ پر شدید تشویش اور غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ کارروائیاں نہ صرف آئینِ پاکستان کی کھلی خلاف ورزی ہیں بلکہ طلبہ کے جائز اور پرامن جمہوری حق کو سلب کرنے کی کھلی کوشش ہیں۔
اپنے جاری بیان میں انہوں نے کہا کہ آئینِ پاکستان ہر شہری کو پرامن احتجاج اور آزادیِ اظہار کا بنیادی حق دیتا ہے۔ جامعات علم و تحقیق کے مراکز ہیں لیکن بدقسمتی سے جامعہ پنجاب کی انتظامیہ فسطائی ہتھکنڈوں کے ذریعے طلبہ کی آواز دبانے، ان کے مسائل کو نظرانداز کرنے اور ان پر زبردستی خاموشی مسلط کرنے کی روش اپنائے ہوئے ہے۔ یہ رویہ نہ صرف تعلیمی ماحول کو تباہ کر رہا ہے بلکہ طلبہ میں بے چینی اور اضطراب کو مزید بڑھا رہا ہے۔
ناظمِ اعلیٰ نے کہا کہ پرامن طلبہ و طالبات پر لاٹھی چارج اور گرفتاریاں اس بات کا ثبوت ہیں کہ انتظامیہ اپنی ناکامیوں کو چھپانے کے لیے طاقت کا استعمال کر رہی ہے۔ جامعات کا اصل حسن مکالمہ، علمی مباحثہ اور طلبہ کی فکری و جمہوری آزادی ہے، لیکن انتظامیہ اس حُسن کو جبر اور طاقت کے زور پر کچلنا چاہتی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اسلامی جمعیت طلبہ اپنی تاریخ کے آغاز سے ہی طلبہ کے مسائل، ان کے تعلیمی اور فلاحی حقوق کے لیے پرامن اور جمہوری جدوجہد کرتی چلی آرہی ہے۔ جمعیت نے ہمیشہ لائبریریوں، ہاسٹلز، ٹرانسپورٹ، فیسوں میں کمی اور تعلیمی سہولیات کی فراہمی جیسے حقیقی مسائل کو اجاگر کیا ہے۔ طلبہ کے خلاف تشدد سے ان کے مسائل حل نہیں ہوں گے بلکہ یہ صورتحال مزید سنگین شکل اختیار کرے گی۔
ناظم اعلیٰ اسلامی جمعیت طلبہ نے مطالبہ کیا کہ صوبائی حکومت اس واقعے کا فوری نوٹس لے، گرفتار شدہ تمام طلبہ کو فی الفور رہا کرے اور اس تشدد میں ملوث سکیورٹی و پولیس اہلکاروں اور ذمہ دار افسران کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لائے تاکہ مستقبل میں ایسے افسوسناک واقعات کا اعادہ نہ ہو۔ حسن بلال ہاشمی نے متنبہ کیا کہ اگر صوبائی حکومت نے اس جبر کو بند نہ کیا اور گرفتار طلبہ کو رہا نہ کیا گیا تو اسلامی جمعیت طلبہ ملک بھر کے طلبہ کے ساتھ مل کر بڑے احتجاجی لائحہ عمل کا اعلان کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ طلبہ کا استحصال کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا اور جمعیت ہمیشہ طلبہ کے حقوق کے لیے میدانِ عمل میں موجود رہے گی